• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الف سے آٹا، چ سے چینی چوروں کی کہانی اب تو کھل کر سامنے آ چکی ہے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی۔ ایف آئی اے نے کھل کر بتا دیا ہے اور اب بھی فردوس عاشق اعوان کہہ رہی ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا، دوسرے پی ٹی آئی کے فنکار بھی کورس میں یہ الاپ رہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے وعدے پورے ہو رہے ہیں کہ انکوائری رپورٹ میڈیا کو فراہم کر دی گئی ہے، 25اپریل تک اُس کا رزلٹ آ جائے گا۔ یہی کچھ پی ٹی آئی کے کو پائلٹ ’’شیخ رشید‘‘ بھی فرما چکے ہیں جن کے دور میں اتنی ٹرینیں پٹری سے اُتریں اور اُن کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور نہ انہوں نے وزارت سے استعفیٰ دیا۔ مشیر، معاونین، وزرا، اتحادیوں کے صرف عہدے تبدیل کرنے کا نام سزا ہے تو یہ سزا تو 2سال میں 5بار کپتان اپنی ٹیم کو دے چکے ہیں۔ چھٹی بار وزارتیں تبدیل کرکے کون سا تیر مارا ہے۔ قوم صرف بینکوں کے اے ٹی ایم سے واقف تھی جس میں آپ پہلے اپنا پیسہ جمع کرائیں پھر آپ اُسی پیسے کو نکلوا سکتے ہیں، مگر پی ٹی آئی کی حکومت میں سیاست دانوں نے ایک نیا اے ٹی ایم ایجاد کیا، پیسہ دوسرے کے نام پر لگایا یعنی آنے والی سرکار پر ڈالا اب وہ اس کو کیش کروا رہے ہیں تو اپوزیشن کو کیوں تکلیف ہو رہی ہے۔ کیوں مریم نواز شور شرابہ کر رہی ہیں اور کیوں بلاول بلبلا رہے ہیں۔ اُن کے بندے بھی تو اس کارٹیل میں شامل تھے، کیا انہوں نے اپنے ہاتھ نہیں رنگے اور اپنا حصہ نہیں وصول کیا؟ ان کی شو گر ملیں نہیں تھیں جو چینی کی سبسڈی مل کر کھا گئیں اور بھگتنا قوم کو پڑا، لائنوں میں لگ کر مہنگی چینی اور آٹا خرید کر۔ رہ گیا بے چارہ وزیراعلیٰ بزدار تو سب اُس پر تھوپ کر ایک ایک کر کے بچ گئے، جبکہ اقتصادی کمیٹی کے سربراہ تو خود وزیراعظم تھے جن کا ذکر بھی ایف آئی اے نے کرنے سے اجتناب کیا۔ صرف وزیر خوراک پنجاب سے کام چلا لیا جن کا کوئی قصور نہیں تھا، نہ اُن کی شوگر ملیں تھیں۔ محض عہدوں کو ادِھر اُدھر کر کے 25اپریل تک بحران ٹالنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ لاک ڈائون کے بعد عوام یہ پانچویں تبدیلی برداشت نہیں کریں گے۔ پہلی مہنگائی، دوسری بیروزگاری، تیسری آباد کاری، چوتھی آئی ایم ایف، پانچویں کرپشن‘ تمام وعدے ہوا میں تحلیل ہو چکے ہیں۔ وہ کس منہ سے ان کو سزا دیں گے جو اربوں روپے ڈکار چکے ہیں۔ جن میں اکثریت ان کے اے ٹی ایم ہیں یا پھر اتحادی، جو ان کو سلیکٹ کرانے میں شریک تھے۔ قوم دیکھے گی یہ سب کے سب پھر بچ نکلیں گے، چینی کی سبسڈی تو خود پنجاب حکومت کی نواز شریف دور کی پیداوار تھی جو بزدار سے دلوائی گئی۔ صبر سے دیکھتے جائیں یہ ریاست مدینہ کے داعی اور کیا کیا نئے گل کھلائیں گے۔ ابھی تو کورونا وائرس سے قوم کو بچانے میں لگے ہیں۔ جن سے خود کی حکومت نہیں سنبھل رہی ہے، قوم کو بتائیں ہمارے کپتان کہاں بیٹھ کر یہ فیصلے کرتے ہیں اور کس سے مشاورت کرتے ہیں۔ میں قوم سے سوال کرتا ہوں کہاں گئی تمہاری جرات ایوب خان جیسے ڈکٹیٹر کے زمانے میں صرف 25پیسے (چار آنے) چینی پر بڑھے تھے پوری حکومت ہل گئی تھی۔ وزیر خوراک نواب عبدالغفور ہوتی کو استعفیٰ دے کر جان چھڑانا پڑی تھی۔ کیا بات ہے آج جمہوریت میں اتنے چینی چور کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں اور سب خاموش ہیں۔ کیا عمران خان ان سب کو سزا دینے کا رسک لیں گے کیونکہ اس طرح کرنے سے ان کی حکومت بھی جا سکتی ہے۔

نیب نے 35سال پرانا زمین کا کیس جنگ گروپ کے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف نکال لیا ہے اور انہیں غیر قانونی طور پر گرفتار بھی کر لیا ہے اور ابھی تک ان کے خلاف کوئی شواہد مہیا نہیں کر سکا۔ کرکٹ میں تو ہمارے کامیاب ترین کپتان سرفراز احمد کو ہٹا کر نئے کپتان کا تجربہ کر ڈالا مگر ہمارے ناکام کپتان کو اور کتنے چانس دینا ہوں گے؟ جب تک پاکستان کی معیشت پوری طرح بیٹھ چکی ہوگی اور آئی ایم ایف کے کارندے ڈالر 200روپے تک لا کر پاکستان کو کسی قابل نہیں چھوڑیں گے، پھر مصر کی طرح پاکستان کے بعد کسی اور ملک کو سدھار جائیں گے۔ اللہ اللہ خیر صلا!

تازہ ترین