• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلم دشمنی میں مودی سرکار انسانیت کی تمام حدیں پار کرتی جا رہی ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں جس میں بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کو نشانہ نہ بنایا جاتا ہو۔ یہ شاید دنیا کا واحد ملک ہے جس میں خود حکومت اپنے شہریوں میں مذہبی بنیاد پر تعصب پھیلاتی ہے۔ نریندر مودی آر ایس ایس کا تا حیات رکن ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کا منشور ہی ہندوتوا کا فروغ ہے۔ مودی سرکار کی پشت پناہی پر آر ایس ایس کے غنڈے آئے روز کسی نہ کسی بہانے مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اس وقت کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور پاکستان بھی اس عالمی وبا سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے لیکن مودی سرکار کی مسلم دشمنی کی انتہا دیکھیں کہ اس عالمگیر وبا کا ذمہ دار بھی مسلمانوں کو ٹھہرا رہی ہے۔ مارچ کے وسط میں جنوبی دہلی کے علاقے نظام الدین میں تبلیغی جماعت نے دہلی انتظامیہ کی سرکاری اجازت سے ایک اجتماع کا اہتمام کیا، عین دوران اجتماع دہلی ہی کی پولیس نے اچانک ہلّا بول دیا۔ اجتماع کے شرکا کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور سینکڑوں کو گرفتار کر لیا اور سرکاری طور پر اعلان کیا گیا کہ اس اجتماع کا مقصد بھارت میں کورونا وائرس پھیلانا تھا۔ اس اندوہناک واقعہ کے تین دن بعد بھارت کی کئی ریاستوں میں اس افواہ کو منظم انداز میں پھیلایا گیا اور بی جے پی کے مقامی رہنمائوں نے مسلمانوں کے سماجی اور کاروباری بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی جو اب بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق آر ایس ایس کے غنڈے ایک بار پھر مسلمانوں پر حملے شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔بھارتی سوشل میڈیا بھی زور و شور سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکانے میں مصروف ہے۔ اتر پردیش میں پولیس نے اعلان کیا ہے کہ دہلی کے تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنیوالوں کے بارے میں اطلاع دینے والے کو دس ہزار روپے انعام دیا جائے گا۔

ادھر بھارتی سائنسدانوں اور ڈاکٹروں نے مودی سرکار کو ایک رپورٹ پیش کی ہے کہ تحقیق اور اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس پھیلنے کے ذمہ دار دہلی کے اجتما ع میں شرکت کرنیوالے مسلمان نہیں لیکن مودی سرکار نے اس رپورٹ کو شائع کرنے سے روک دیا ہے۔ اس وقت بھارتی ریاستوں میں دہلی کے ساتھ ساتھ مدھیہ پردیش، کرناٹک، تلنگانہ اور اتر پردیش کے بعض حصوں میں ہندوئوں کی طرف سے مسلمانوں کا سماجی اور کاروباری بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ ان ریاستوں میں اشتہارات اور پوسٹرز کے ذریعے ہندوئوں سے کہا جا رہا ہے کہ مسلمان پڑوسیوں اور دکانداروں سے ہر قسم کا تعلق ختم کیا جائے۔ ان ریاستوں میں بی جے پی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ دہلی کے اجتماع کے منتظمین اور رہنمائوں کو گولی مار دی جائے۔اس تمام صورتحال سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت میں حالات کو کس طرف لے جایا جا رہا ہے۔

ادھر مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس سے صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے۔ بھارتی فوج کی طرف سے طویل ترین محاصرہ کی وجہ سے اس وبا کے شکار افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔سب سے زیاد ہ متاثرہ علاقوں میں سرینگر، بارہ مولا، بانڈی پورہ اور شوپیاں شامل ہیں۔ مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کو علاج معالجہ کی کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔ ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ گھروں میں پڑے مریضوں کے لئے دوائی لینے جانے والوں کو بھارتی فوجی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ بعض کو گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔ دوسری طرف کشمیری رہنمائوں اور کشمیری مسلمانوں کی بڑی تعداد بھارتی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہی ہے۔ان کی زیادہ تعداد بدنام زمانہ دہلی کے تہاڑ جیل اور آگرہ سنٹرل جیل میں مقید ہے۔ بعض کی حالت تو انتہائی نازک ہے۔ کشمیری رہنما یٰسین ملک اور شبیر شاہ شدید علیل ہیں اور ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بھارتی جیلوں میں مقید رہنمائوں اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ انتہائی ناروا اور انسانیت سوز سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ علاج معالجہ کی عدم دستیابی اور ناقص و قلیل خوراک کے باعث ان کی صحت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے۔ اور اس وجہ سے ان مقید کشمیری رہنمائوں اور کشمیری مسلمانوں میں امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان جیلوں میں گنجائش سے کئی ہزار زائد قیدی رکھے گئے ہیں اور کورونا وائرس ان جیلوں میں بھی پہنچ چکا ہے۔ مودی سرکار جو ڈھیٹ پن، انسانیت سے عاری اور بے شرمی کی تمام حدیں پار کرتی جا رہی ہے، نے پاکستان پر الزام لگایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلائو میں پاکستان ملوث ہے۔ بھارت کے اس منفی پروپیگنڈہ کو کوئی اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کوئی ذی شعور انسان ایسی واہیات باتوں پر یقین نہیں کرتا۔ مودی سرکار متعدد بار ایسے بے بنیاد الزامات لگا کر شرمندگی اٹھا چکی ہے۔

جنگی جنون میں مبتلا نریندر مودی اور بی جے پی اپنے شہریوں کا کورونا وبا سے بچائو کا انتظام کرنے کے بجائے آزاد کشمیر کے سرحدی قصبوں اور دیہات پر گولا باری کروا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اب جاگنا چاہئے اس سے پہلے کہ بھارت اور کشمیر کے مسلمانوں کا ایک بار پھر قتل عام شروع ہو جائے اور بھارتی جیلوں میں بےگناہ قید کشمیری رہنمائوں اور دیگر کشمیری مسلمانوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچے۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں، اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور عرب ممالک کے حکمرانوں کو اب اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت یورپی ممالک کو بھی چاہئے کہ زبانی مذمتوں کے بجائے بھارت پر اقتصادی پابندیاں لگائیں اسی میں کشمیریوں کی آزادی اور بھارتی مسلمانوں کا تحفظ مضمر ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین