• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دنیا بھر میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے 1.2 بلین افراد میں پوپ کو ایک روحانی پیشوا کی حیثیت حاصل ہے۔ حال ہی میں پوپ بینڈکٹ کے مستعفی ہونے کے بعد نئے پوپ کا انتخاب عمل میں آیا۔ عام طور پر پوپ کا عہدہ تاحیات ہوتا ہے لیکن سابقہ پوپ بینڈکٹ نے تقریباً 8 سال تک پوپ رہنے کے بعد گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ روم چرچ کی 600 سالہ تاریخ میں جرمنی سے تعلق رکھنے والے پوپ بینڈکٹ وہ پہلے پوپ تھے جنہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مستعفی ہونے کی وجہ بگڑتی ہوئی صحت بتائی تھی تاہم سابقہ پوپ کے دور میں بعض وجوہ کی بنا پر کیتھولک چرچ عالمی اسکینڈل کی زد میں آگیا تھا۔ نئے پوپ کے انتخابی عمل کیلئے ویٹی کن سٹی میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے117 پادریوں (Cardinals) نے خفیہ اجلاس میں نئے پوپ کا چناؤ کیا اور اس طرح ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے فرانسس اول رومن کیتھولک عیسائیوں کے 266 ویں پوپ منتخب کئے گئے۔ 1300 سال میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ یورپ سے باہر کسی شخص کو پوپ کیلئے چنا گیا ہو۔ بدھ کے روز جب نئے پوپ کے نام کا اعلان کیا گیا تو یہ لوگوں کی توقعات کے برعکس تھا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس بار پہلے کے مقابلے میں کم عمر پوپ کا انتخاب کیا جائے گا۔ نئے پوپ فرانسس اول کی عمر76 سال ہے اور وہ لاطینی امریکہ کے ملک ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ ہیں۔ فرانسس اول کی طرز زندگی بہت سادہ ہے، پوپ منتخب ہونے سے پہلے وہ بیونس آئرس کے ایک سادہ سے فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔ نئے پوپ زیر زمین ٹرین سروس اور جہازکی اکانومی کلاس میں سفر کرنا پسند کرتے ہیں جبکہ ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ اپنے پیشرو کے زیر استعمال پوشاک کو ہی دوبارہ استعمال کریں گے۔ فرانسس اول 1969ء میں انجمن عیسوی کے رکن بنے اور 1992ء میں بشپ مقرر ہوئے جبکہ 1998ء میں بیونس آئرس کے کارڈینل بن گئے۔ واضح ہو کہ فرانسس اول 2005ء میں نئے پوپ کیلئے ہونے والے انتخابات میں سابقہ پوپ بینڈکٹ کے بعد دوسرے نمبر پر آئے تھے۔عیسائیوں کے مقدس مذہبی مقام ویٹی کن سٹی کو دنیا میں ایک آزاد ریاست کی حیثیت حاصل ہے، پوپ اس ریاست کا بادشاہ تصور کیا جاتا ہے جبکہ اس ریاست کے اپنے قوانین ہیں۔ مجھے کئی بار ویٹی کن سٹی جانے اور اسے قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ 110 ایکڑ رقبے پر پھیلی اس ریاست کو1929ء میں اٹلی کے دارالحکومت روم میں تعمیر کیا گیا تھا، یہاں تقریباً 800/افراد رہائش پذیر ہیں۔ پوپ کی رہائش گاہ بھی ویٹی کن سٹی کے چرچ سے متصل ہے جس کی بالکونی سینٹ پیٹرز اسکوائر کی جانب ہے۔ اس ریاست کی اپنی سیکورٹی ہے جہاں سیکڑوں سیکورٹی اہلکار سیکورٹی کے فرائض انجام دیتے ہیں جن کیلئے ضروری ہے کہ وہ کیتھولک ہوں، غیر شادی شدہ ہوں اور سوئٹزرلینڈ کے شہری ہوں جبکہ اطالوی پولیس کا یہاں داخلہ ممنوع ہے۔پاکستان میں بھی لوگوں میں پوپ کے حالیہ چناؤ کے عمل میں دلچسپی دیکھنے میں آئی اور پاکستانی میڈیا نے چمنی سے کالا اور سفید دھواں خارج ہونے کے عمل کو ”بریکنگ نیوز“ کے طور پر نشر کیا جسے دیکھ کر لوگوں میں تجسس پایا گیا۔ اس سلسلے میں مجھے کئی قارئین کی ای میلز اور خطوط موصول ہوئے کہ میں اس پر کالم تحریر کروں۔ پوپ کے متفقہ چناؤ اور چمنی سے کالے اور سفید دھوئیں کے خارج ہونے کی کہانی بھی بڑی دلچسپ ہے جس کی تاریخ تقریباً 100 سال پرانی ہے۔ پہلے زمانے میں ذرائع ابلاغ کی سہولت نہ ہونے کے باعث میلوں دور سے دھوئیں کے بادلوں کو دیکھ کر لوگ اندازہ لگالیتے تھے کہ نئے پوپ کا انتخاب عمل میں آیا ہے یا نہیں؟ موجودہ ترقی یافتہ دور میں اب بھی یہ رسم جاری ہے۔ حالیہ دنوں پوپ کے چناؤ کے پہلے روز جب کارڈینلز کسی متفقہ امیدوار کے چناؤ میں ناکام رہے تو چرچ کی چمنی سے کالا دھواں خارج ہوا جو اس بات کا مظہر تھا کہ کارڈینلز کسی متفقہ فیصلے پر نہیں پہنچے ہیں جبکہ دوسرے روز کے اجتماع میں جب کارڈینلز ایک نئے پوپ کے چناؤ میں کامیاب ہوئے تو چمنی سے سفید دھواں خارج ہوا جس سے سینٹ پیٹرز اسکوائر پر کھڑے ہزاروں لوگوں نے یہ اندازہ لگایا کہ نئے پوپ کا چناؤ عمل میں آگیا ہے جس کے بعد چرچ کی گھنٹیاں بجنے لگیں اور جشن شروع ہوگیا۔ معلومات سے پتہ چلا کہ پوپ منتخب کرنے کیلئے کارڈینلز کی ووٹنگ میں استعمال ہونے والے بیلٹ پیپرز کو جلانے سے چمنی سے کالا دھواں نکلتا ہے جبکہ سفید دھوئیں کیلئے کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے۔ اس بار پوپ کے انتخاب کے موقع پر ویٹی کن میں اس مقصد کیلئے نئی چمنیاں تیار کی گئی تھیں۔ نئے پوپ کے چناؤ پر ارجنٹائن میں اسلامی کمیونٹی کے نمائندوں نے فرانسس اول کے انتخاب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہیں مبارکباد دی۔ واضح ہو کہ ارجنٹائن میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کا سہرا نومنتخب پوپ فرانسس اول کو جاتا ہے جو کئی بار ارجنٹائن کی مساجد اور اسلامی اسکولوں کا دورہ کرچکے ہیں۔ نومنتخب پوپ کی صحت کے بارے میں ویٹی کن کو مسئلہ درپیش رہے گا کیونکہ ان کا کئی دہائیوں سے صرف ایک پھیپھڑا کام کررہا ہے تاہم ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ کو آنے والے وقت میں کڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ان دنوں چرچ کو اندرونی رسہ کشی، پادریوں کی جانب سے زیادتیوں اور مبینہ بدعنوانیوں کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔ امید ہے نئے پوپ اسلام اور عیسائیت کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلوں کو کم کرنے، تہذیبوں کے تصادم کو روکنے اور پائیدار عالمی امن کے قیام کیلئے بین المذاہب ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع کریں گے۔ مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کیلئے ضروری ہے کہ کسی بھی مذہب کی قابل احترام ہستیوں اور مقدس مقامات کی توہین کو قابل مذمت اور عالمی جرم جبکہ آزادی اظہار کے نام پر توہین رسالت اور قرآن پاک کی بے حرمتی جیسی گستاخانہ حرکتوں کو قابل سزا قرار دیا جائے۔ امید ہے نئے پوپ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کریں گے تاکہ مستقبل میں ان واقعات کا سدباب ہوسکے۔
تازہ ترین