• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب

کورونا آتے ہی عشق انڈسٹری میں زبردست مندی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور اسے تو کنسٹرکشن انڈسٹری کی طرح رعایات بھی نہیں دی جا سکتیں کیونکہ عاشق بچے رہیں گے تو مستقبل میں ہجر کی طویل رات کے بعد وصل کی بہار آ سکے گی، فاصلے ایک جبر ہیں مگر آنکھوں پر دور دور سے دید جاناں پر کوئی پابندی نہیں، محبوب، محب دونوں گھروں میں بند حسن و عشق کی حفاظت میں مصروف ہیں، تاہم اکا دکا شادیاں کورونا وائرس سے بچ بچا کر جاری ہیں، خدا نہ کرے کہ دلہا دلہن متاثرین میں سے ہوں ورنہ کورونا کے لئے ایسے رنگین مواقع نعمت سے کم نہیں ہوتے، اس لئے حسینان و عاشقانِ عالم سے درخواست ہے کہ اب شاعری کی حد تک نہیں واقعتاً عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب ہے، اس لئے دل و جگر کو بچائے رکھیں، یہی نوشتہ دیوارِ کوچۂ جاناں ہے۔ خدا نہ کرے کہ یہ وائرس کمپیوٹر اور فون پر حملہ آور ہو ورنہ آواز اور چہرے کی ایک جھلک بھی گمنام راستوں میں ماری جائے گی، خان صاحب کے لئے مشکل یہ ہے کہ انہیں افراد کو بیک وقت کورونا وائرس اور فاقہ کشی کی موت سے بچانا پڑ گیا ہے، ہماری سوچ ہے، خدا کرے ان کی سمجھ میں آ جائے کہ اگر بیگناہ قیدیوں کو باعزت بری کر دیا جائے تو وطن عزیز اس ناگہانی آفت سے بچ سکتا ہے، ابھی تو ہمارے ہاں ٹمپو اتنا تیز نہیں مگر اس نے اسپیڈ پکڑ لی تو پھر کہنا پڑے گا؎

ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہےانجام گلستاں کیا ہو گا

ویکسین کی تیاری میں دو یا اس سے زیادہ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے تب تک حسن ماند اور عشق کافور ہو سکتا ہے، البتہ جنگ جیو کے ساتھ آزاد میڈیا کے عشاق میں اتنا اضافہ ہو سکتا ہے کہ اندرونی کہانیاں، بیرونی قصہ بن سکتے ہیں۔

٭٭٭٭

قصہ مجبور ملازمین اور چوبارہ دینی مدرسوں کا

حکومت ضرور جانتی ہو گی کہ ملک بھر میں اور بالخصوص لاہور شہر میں وہ کمپنیاں جو سیکورٹی گارڈز فراہم کرتی ہیں اپنے عملے سے پورا پورا کام لے رہی ہیں، ان کمپنیوں کے آفس میں بیٹھنے والے عملے کو شہر شہر کمپنی کی دیکھ بھال کے لئے بھیجا جا رہا ہے، کم و بیش یہ سیکورٹی کمپنیاں ریٹائرڈ فوجی و سول افسران چلا رہے ہیں، اور کورونا پر تو ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے، مگر ان مالکان کو ہاتھ بھی نہیں لگایا جا سکتا، اگر کوئی ملازم ذرا بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرے تو کہہ دیا جاتا ہے کل سے خود کو فارغ سمجھو، کیا وزیراعظم صاحب اس مرض کا بھی کچھ علاج آپ کے چارہ گراں کے پاس ہے کہ نہیں، کم از کم اپنے وسیم اکرم پلس وزیر اعلیٰ کو تو ہدایت فرما دیں کہ وہ سیکورٹی فراہم کرنے والی کمپنیوں اور گلی چوباروں میں معصوم بچوں کو ناظرہ قرآن کریم پڑھانے والی بیبیوں کی کورونا پھیلائو مہم چلانے کا تو سختی سے نوٹس لیں، اگر کوئی باشعور ان کی شکایت کرتا ہے تو اسے خواہ مخواہ کئی شکایات لاحق ہو جاتی ہیں۔ اگر کوئی بولے تو فتویٰ حاضر کہ دیکھو جی قرآن کی تعلیم دینے سے روکتے ہیں۔ والدین بھی اپنے بچوں کو جوق در جوق بھیج رہے ہیں کیا یہ لاک ڈائون ہے؟ یہ تو جزوی ہے نہ کلی۔

٭٭٭٭

مسیحائوں کو پولیس اہلکاروں کا انوکھا سلیوٹ

لاہور میں ڈاکٹروں اور پولیس تصادم، اہلکاروں کا تشدد، یہ ہے جناب وزیر اعلیٰ پنجاب آپ کے صوبے میں قوم کی مسیحائی کرنے والے ڈاکٹروں کو پولیس اہلکاروں کا گارڈ آف آنر، فرمائیں اس پر اپنی مخصوص خاموشی سادھے رکھیں گے یا سبق سکھائیں گے، ورنہ نشانِ عبرت بنانے کو کورونا تو ہے ہی نمٹ لے گا۔ یہ تو اچھا ہے کہ فرشتے نظر نہیں آتے ورنہ پنجاب پولیس کو لینے کے دینے پڑ جاتے، ہوائی فائرنگ کرنے والے گلیوں محلوں میں لوگوں کو ڈراتے رہتے ہیں کوئی شکایت کرے تو یہ اسی کو دھر لیتے ہیں، اور یوں ایک خاندان بدمعاشوں کی دشمنی کا شکار بن جاتا ہے، لاہور میں پان سگریٹ کے کھوکھے اکثر تجاوزات کے زمرے میں آتے ہیں، ان کھوکھوں پر دیگر کئی اسمگل شدہ اشیا بھی بکتی ہیں اور یہ کھوکھے اپنا حجم بڑھاتے جاتے ہیں اور ٹریفک کے مسائل میں اضافہ بھی ہوتا جاتا ہے، اگر پورے لاہور کا جائزہ لیا جائے تو یہ کھوکھے غیر قانونی ہوتے ہیں، آخر ان کو کیوں نہیں ہٹایا جاتا، یک لفظی جواب فقط بھتہ ہے۔

کھوکھا مافیا میں ایف آئی اے کو اتار کر دیکھیں سب عیاں ہو جائے گا، ان لوگوں کو کہیں سے زور دار تحفظ حاصل ہے، ورنہ یوں اس شہر نگاراں کا چہرہ مسخ تو نہ ہوتا، ڈاکٹرز حضرات کے ساتھ لاہور پولیس نے جو ’’حُسن سلوک‘‘ کیا ہے، اس کے بعد کورونا وائرس شہر میں رقص کرے تو کسی کو شکایت کیسی۔

٭٭٭٭

راز ’’کلفت‘‘ عیاں نہ ہو جائے

Oآزاد میڈیا کیلئے جنگ جیو کی کاوش کا انجام یہ ہے کہ اس عظیم میڈیا ہائوس کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو صرف اس لئے پابند زنداں کر دیا گیا ہے کہ ان کے خلاف کیس میں کچھ بھی نہیں البتہ اس کیس میں ایسا کچھ ہے کہ یہ التوا میں ڈالا جا رہا ہے، کیوں کہ؎

راز کلفت عیاں نہ ہو جائے

ساری دنیا یک زباں نہ ہو جائے

O عثمان بزدار:حکومت، مشکل کی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

اسی لئے تو انہوں نے پولیس میں 10ہزار کانسٹیبل بھرتی کرنے کی منظوری دی ہے۔

٭٭٭٭

تازہ ترین