• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج سے دو چار ماہ بعد جب کرونا کی وباختم ہوگی تو دنیا پربسنے والی انسانی زندگی بہت مختلف ہوگی۔ جس طرح جنگ عظیم دوم کے بعد دنیا بدلی تھی اسی طرح کورونا کے بعد بھی بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ ہماری ریسرچ، تحقیق اور چھٹی حس کے مطابق 12نمایاں تبدیلیاں آئیں گی۔ نمبرایک اقتصادی تبدیلی ہوگی۔ اگلے چند مہینوں میں پوری دنیا میں جو سوال گردش کرے گا، وہ کورونا کے باعث عالمی معیشت کی غارتگری کے حوالے سے ہوگا۔ معیشت کی اس غارتگری کے بڑے بینی فشری کون ہوں گے؟ سب سے زیادہ متاثر کون ہوگا؟ یورپی اقوام بشمول امریکہ اس صورتحال میں کیا پوزیشن اختیار کریں گے؟ چین کہاں کھڑا ہوگا؟ پاکستان کی معاشی ٹیم نے قرضے معاف کروانے اور WHO کے مختص کردہ فنڈ میں سےاپنا حصہ وصول کرنے کی توقع کے علاوہ اور کیا منصوبہ بندی کی ہے؟کورونا اگر قیامت نہیں ہے اور بظاہر لگتا بھی نہیں ہے کہ قیامت آگئی ہے۔ ﷲ نے چاہا تو نسل انسانی اور یہ کرئہ زمین پھر رواں دواں زندگی کی طرف واپس آئیں گے، لیکن دنیا کی اس معاشی غارتگری سے فائدہ کون اٹھائے گا؟ خسارے کا سودا کس کا مقدر ہوگا؟کورونا کی وجہ سے دنیا میں ہر سطح پر انسانی جانوں کے لحاظ سے، معاشرتی و معاشی اعتبار سے اور ریاست کے اجتماعی نظم کی کارکردگی کے حساب سے بھی بہت بڑی بڑی تبدیلیاں آئیں گی۔ جن لوگوں کے پاس بہت کچھ تھا، ان کے لئے بھی بہت بڑا سوال کھڑا ہوگا۔ بظاہر معلوم ہورہا ہے کورونا کے بعد کی دنیا اس سے پہلے سے بہت مختلف ہوگی۔ جیسا کہ نائن الیون سے پہلے کی دنیا اور نائن الیون کے بعد کی دنیا۔ نائن الیون کے بعد دنیا میں کتنی اتل پتھل ہوئی اور کتنا نشیب و فراز اس دنیا میں آیا؟ اس کے نتیجے میں بین الاقوامی،معاشی سطح پر اور ریاستی اجتماعی نظم میں تبدیلیاں آئیں گی، لوگوں کے نظریات میں تبدیلیاں آئیں گی چاہے وہ مذہب کے حوالے سے ہو یا کسی اور اعتبار سے۔ کورونا وائرس نے مذہب اور سائنس کی جنگ کو بہت تیز کردیا ہے۔ اس کا اندیشہ ہے کہ یہ جنگ آئندہ بھی بہت تیز ہوگی۔ ایک بہت بڑی تعداد میں لوگ مذہب پر سوال کریں گے، مذہب کے نمائندوں سے بھی سوالات کریں گے۔ حکومتوں پر بھی سوالات ہوں گے کہ اس وائرس کو سمجھنے میں، اس کے بارے میں اعتماد لینے میں اور لاک ڈائون کرنے میں اتنی دیر کیوں کی؟ حکومتوں کے پاس جو وسائل و انتظامات تھے، وہ تو بالکل ہی ناکافی ہیں، اتنی بڑی بڑی معیشتیں ہونے کے باوجود حکومتوں کا اتنا نظام تھا، اتنے وسائل تھے تو ان لوگوں نے اپنے عوام کے لئے کیوں انتظامات نہیں کئے۔ پہلی دفعہ اتنے بڑے پیمانے پر ایک ارب 30کروڑ دنیا کو کرفیو میں بظاہر ایسا وقت گزارنا پڑرہا ہے، اس کے بعد بہت کچھ تبدیلیاں ہوں گی، بہت سے نظریات میں تبدیلیاں ہوں گی، انتظامات تبدیل ہوں گے۔ بہت سے ایسے سوالات کھڑے ہوں گے اور بہت سے جھگڑے کھڑے ہوں گے اور بہت ساری نظریاتی کشمکش اس سے مزید شروع ہوگی۔ جو پہلے چیزیں تھیں، ان میں تبدیلیاںہوں گی۔

ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن و حدیث، سیرت، اسلامی تاریخ کی روشنی میں اور اب تک جو کچھ ہوا اور جو خدشات آگے ہیں ان کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ نے ہمیں ایسا دین عطا فرمایا ہے کہ اگر اس کے حساب سے ہم اس پورے معاملے کو سمجھیں، اس پر بیٹھیںاور مشاورت کریں اور سیرتِ طیبہ کی روشنی میں، اسلامی تاریخ کی روشنی میں، جو مسلمانوں کی اس میں ضعیفی ہے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کریں اور ذہن سازی کریں، اپنے نظریات ٹھیک کریں، توبہ کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح بھی کریں۔ توبہ بھی ہو اور اصلاح بھی ہو، تو مسلمان اس بہت بڑے حادثے سے نکل سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے پاس دینی اصول و ضوابط بالکل موجود ہیں۔یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم اپنے گھر سے بالکل کچھ حاصل نہ کرسکے اور پھر ہم دنیا کی طرف دیکھیں۔ دنیا نے جو کچھ انتظامات کر رکھے ہیں، چاہے وہ مینجمنٹ کے ہوں، چاہے ایچ آر کے ہوں، چاہے وہ منصوبہ بندی معاشی طور سے کی ہوئی ہو یا اقتصادی منصوبہ بندی کے لحاظ سے تو ظاہر ہے کہ وہ اپنے آپ کو منظم کرنے کی کوشش کریں گے، اپنے آپ کو منظم کرنے کی اور بطور عالم ِ اسلام ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس پر دارومدار ہے۔ ہم اس کی نزاکت کو، اس کی حساسیت کو، اس کے عواقب و نتائج کو کتنا سمجھتے ہیں اوراب ہمارے اقدامات کیا ہوتے ہیں،اس کا ہمیں خیال رکھنا ہوگا۔ اگر ہم صحیح سمت میں چلے تو مسلمانوں کے اُٹھنے کا یہ بہت بڑا موقع ہوسکتا ہے۔ یہی حادثہ، یہی شر یہی ہمارے لئے بہت بڑے خیر کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے اور ایک ایسے موقع پر جب ہمارے مدمقابل بڑی بڑی معیشتیں ہیں وہ کس طریقے سے دوچار ہورہی ہیں، سب کے سامنے ہے۔ ایسے موقع پر جو لوگ کمزور لوگ ہیں، اگر ان کی منصوبہ بندی وقت پر ہوجائے اور صحیح ہوجائے تو ﷲ تعالیٰ اس شر سے خیر بھی دے سکتے ہیں، یہ سب ہمارے اوپر ہے۔ جس طرح چوتھے صنعتی انقلاب کے بعد معاشی اعتبار سے دنیا کا نظام بدل گیا تھا اسی طرح اب بھی ہوگا۔ اقتصادی و معاشی تبدیلی کے علاوہ اور کیاکیا بدلے گا ؟آپ بھی سوچیں ہم بھی سوچ رہے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین