• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکار! اسکرپٹ میں جھول ہے۔ کورونا سے بچنے کے لیے اسکرپٹ میں آپ نے ہمیں طرح طرح کی تدابیر اور پرہیز بتائے۔ ہم نے بڑی سچائی اور ایمانداری سے آپ کے بتائے ہوئے پرہیز اور تدابیر پر عمل کیا۔ ہم نے اس قدر ایمانداری اور فرض شناسی کا مظاہرہ پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔ جو کچھ امریکہ اور یورپی ممالک نے کر دکھایا، ہم نے ان سب سے کچھ زیادہ کر دکھایا۔ امریکہ اور یورپ میں کنبے یعنی فیملیز دو چار افراد پر مشتمل ہوتی ہیں۔ وہ لوگ بڑے بڑے ہوا دار اور روشن گھروں میں رہتے ہیں۔ ان کے لیے گھروں میں ایک دوسرے سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا بڑی بات نہیں تھی۔ امریکہ اور یورپ کے لوگوں کی طرح ہم گھروں میں بند ہو کر بیٹھ تو گئے تھے، مگر گھر کے اندر ایک دوسرے سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا ہمارے لیے ممکن نہ تھا۔ ہم ایک ڈیڑھ کمروں والے چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہتے ہیں۔ ہمارے کنبے بھی بڑے بڑے ہوتے ہیں۔ آٹھ دس افراد یا اس سے بھی زیادہ افراد پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اتنے لوگوں کا چھوٹے سے گھر میں ایک دوسرے سے چھ فٹ دور رہنا ممکن نہیں تھا۔ امید ہے سرکار کہ ہماری اس کوتاہی کو آپ ہماری مجبوری سمجھ کر درگزر کر دیں گے اور ہماری امداد جاری رکھیں گے۔ بظاہر ہم نے گھروں میں بند ہوکر بیٹھ جانے کے احکامات پر بڑی سختی سے عمل کیا تھا۔ کانوں کان ہم کسی کو پتا چلنے نہیں دیتے تھے کہ کنبے کے ہم دس لوگ ایک کمرہ میں زندگی کیسے گزارتے تھے۔ پانی کی قلت کے سبب گھر کا ایک ہی ٹائلٹ ہم صاف نہیں رکھ سکتے تھے۔ ہم نے حبس اور بدبو سے سمجھوتا کر لیا تھا، بلکہ کر رکھا ہے۔ یہاں پر نیو ورلڈ آرڈرکا اطلاق ہم پر نہیں ہوتا تھا۔ بار بار صابن سے ہاتھ دھونے والے حکم کی بجا آوری میں ہم یورپ اور امریکہ کے لوگوں سے بہت پیچھے رہ گئے تھے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ہاتھ دھونے کو اہمیت نہیں دیتے۔ سرکار! ہمارے ہاں پانی کا قحط ہے۔ ورنہ بار بار ہاتھ دھونا ہماری فطرت اور جبلت میں شامل ہے۔ ایک قوم ہونے کے ناتے ہم سب ہاتھ دھو کر ایک دوسرے کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔

اسکرپٹ کے مطابق‘ سرکار! آپ دنیا بھر کی سڑکیں، روڈ راستے ویران دیکھنا چاہتے تھے۔ سو آپ نے نیویارک سے کراچی تک سڑکیں ویران دیکھ لیں۔ دنیا بھر کے راستے ویران دیکھ کر نیو ورلڈ آرڈر کا اطلاق ممکن لگتا تھا۔ ایسی ہم آہنگی دنیا بھر کے ممالک میں ہم نے پہلے کبھی نہ دیکھی اور کبھی نہ سنی تھی۔ سردست عرب اور یہودی ایک ہی پیج پر دکھائی دے رہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور افغانستان سے جنگ و جدل کی خبریں آنا بند ہو گئی ہیں۔ کشمیر میں کرفیو کی باتیں بھی سنائی نہیں دیتیں۔ اس لحاظ سے لاجواب اسکرپٹ ہے۔ سرکار! آپ نے سب کی بولتی بند کر دی ہے۔ اب کوئی بات نہیں کرتا کہ تیسری دنیا کے ممالک میں ڈیلیوری کے دوران روزانہ لاتعداد زچہ بچہ مر جاتے ہیں۔ کروڑوں بچوں کی غذائی ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔ لاکھوں بچے فاقہ کشی سے مر جاتے ہیں۔ روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ سینئر سٹیزن ضعیف العمری کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ ہزاروں لوگ روزانہ دل کا دورہ پڑنے سے مر جاتے ہیں۔ ہزاروں لوگ ایڈز اور چھوت کے دیگر امراض سے مر جاتے ہیں۔ ان پر اب کوئی شخص بولنا پسند نہیں کرتا۔ دنیا ایک ہی موضوع کے اطراف گھوم رہی ہے۔ اور وہ ہے کورونا۔ ہمیں تاثر دیا گیا ہے اب لوگ دوسری کسی وجہ یا بیماری سے نہیں مرتے۔ اب لوگ صرف کورونا وائرس سے مرتے ہیں۔ دنیا کی آبادی سات سو کروڑ ہے۔ مجھے حساب کتاب نہیں آتا۔ دنیا کی سات سو کروڑ کی آبادی میں اگر ایک فیصد لوگ بھی کورونا کی وجہ سے مر چکے ہوتے تو ان کی تعداد سات کروڑ ہوتی۔ آپ خود حساب لگا لیں۔

میں معذرت کے ساتھ لاجواب اسکرپٹ میں ایک دو معمولی جھول کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانے کی جسارت کر رہا ہوں۔ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کی احتیاطی تدابیر کے مطابق ہم نے کارخانے اور کاروباری ادارے بند کر دیے۔ تعلیمی ادارے بند کر دیے۔ ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشن اور بس ٹرمینل بند کر دیے۔ ہر نوعیت کے مواصلات پر پابندی لگا دی گئی۔ روڈ راستے ہر طرح کی موٹر گاڑیوں سے محروم کر دیے۔ مکمل لاک ڈائون۔ ہم گھروں میں مقید ہو کر بیٹھ گئے۔ ہمارا عمل عین آپ کے ارشادات کے مطابق تھا، اور ہے۔ مگر کورونا سے بچنے کی تدابیر میں آپ نے ہمیں پرہیز کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ کیا ہم حلیم اور نہاری کھا سکتے ہیں؟ کیا ہم بہاری کباب، گولا کباب، افغانی پلائو کھا سکتے ہیں؟ سرکار! اسکرپٹ میں یہ بہت بڑا جھول ہے۔ اٹلی کے لوگ کورونا سے مر رہے تھے اور دھڑا دھڑ پاستا کھاتے جا رہے تھے۔ کیا امریکہ اور یورپ کے لوگ برگر، سینڈوچز، ساسیجز، اسٹیک کھا سکتے ہیں؟ کورونا سے بچنے کے لیے دنیا بھر کے لوگوں کو گھروں میں چھپ کر بیٹھ جانے اور بار بار ہاتھ دھونے کے علاوہ کھانے پینے کی کن کن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئے؟ مجھے لگتا ہے سرکار، آپ بین الاقوامی پرہیز کی کھوج میں ہیں۔ آپ نے جس طرح گھروں میں بیٹھ جانے، ہاتھ دھونے، کام کاج سے دور رہنے اور میل جول سے اجتناب کو عالمی رویہ بنا دیا ہے شاید عین اسی طرح آپ عالمگیر پرہیز کی کھوج میں ہیں۔ میرے پاس ایک تجویز ہے سرکار۔ پانی ایک ایسی چیز ہے جس کا استعمال کالے اور گورے بےدریغ کرتے ہیں۔ سرکار! آپ کورونا سے بچنے کے لیے دنیا بھر کے لوگوں کو پانی پینے سے پرہیز کی ہدایت کر دیجئے۔

تازہ ترین