• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا سے ظلم ختم کرو، کورونا کا پیغام

ہر وبا ہر بلا جو پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لے، سمجھ لیں کہ اس کا پیغام یہ ہے کہ مظلوموں کی چیخیں آسمان کو چھونے لگیں، ساری دنیا کو پکارا گیا کہ ہمیں ظلم کے قرنطینہ سے نکالو مگر ہنوز کسی نے بھی اس فریاد، اس پکار پر کان نہیں دھرے، آج ظلم سے دنیا کو نجات دلا دیں کورونا وائرس جہاں سے آیا وہیں چلا جائے گا، 80لاکھ کشمیری 200روز سے ظالموں نے ظلم کے پنجرے میں بند کر رکھے ہیں کیوں عالمی قوتیں اس لاک ڈائون کو ختم نہیں کراتیں؟ کیوں مسلم امہ ایکشن نہیں لیتی؟ سب کو اپنے اپنے مفادات عزیز ہیں، فلسطین میں ایک طویل عرصے سے پنجۂ یہود میں ظلم کا شکارہے اور پورے عالم کو پکارا جا رہا ہے مگر کسی نے ظلم کی اندھی آندھی کو نہ روکا، سب جانتے ہیں کہ انسانی دنیا میں انسانوں کے ساتھ ظلم حد سے تجاوز کر گیا ہے، گویا انسانوں کی بستی جہاں انسانی حقوق کا پھٹا ہوا ڈھول مسلسل بجایا جا رہا ہے، وہاں سے یہی صدا بلند ہو رہی ہے، ظلم کی لے اور تیز کرو کہ مظلوموں کی عرش سے ٹکراتی آوازیں دب نہیں رہیں، اب اگر آسمان برہم ہو گیا اور کورونا وائرس کو انسانی حقوق کی جھوٹی دعویدار و علمبردار پر مسلط کر دیا تو کیا خدائی انصاف حرکت میں نہ آتا؟ آج وہ مفادات کہاں ہیں؟ عالمی معیشت جسے بڑھانے کے لئے ظالموں سے بائیکاٹ نہیں کیا گیا آج زمین پر پڑی ایڑھیاں رگڑ رہی ہے، شام میں معصوم بچوں تک کو کیمیکل ہتھیاروں سے اندھا کر دیا گیا اور لاکھوں کا خون بہا دیا گیا، اس پر جو نظام ہستی چلا رہا ہے وہ خاموش رہے گا؟ مودی جیسے ظالم کو اب بھی کسی نے نہیں روکا کہ ظلم بند کرو، ورنہ سارے روابط منقطع کر دیں گے، ساری انسانی قوتوں نے مظلوموں کی مدد کے بجائے اپنے مفادات کو عزیز جانا اور اب عالمی سطح پر انسانی جان خطرے میں ڈال دی 80لاکھ کشمیریوں کو مودی نے بند کر رکھا ہے کیوں عالمی قوتیں اس کے ہاتھ نہیں روکتیں؟

٭٭٭٭

عالمی ضمیر مر جائے تو عبادت قبول نہیں ہوتی

کورونا وائرس نے اتنے انسان نہیں مارے جتنے ہم انسانوں نے مار دیے، جو ظلم کو روک سکتے ہیں ان کے بجائے جو ظلم کو نہیں روک سکتے انہیں عبادات کی فکر ہے، کیا ایسے ظلم کدے میں کوئی دعا عرش سے ٹکرا پائے گی؟ مظلوموں کی فریادوں کے شور میں عبادات قبولیت کیسے پا سکتی ہیں، سارے جتن کئے جا رہے ہیں دنیا سے ظلم ختم کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی رفتار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، غریب، بے بس، بیروزگار، استغفار کر رہے ہیں، ظلم ڈھانے والے ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں، انسانی حقوق کے اجارہ داروں کو کب اس وبا کی اصل وجہ کا احساس ہو گا؟ منبر و محراب بھی خاموش، وہاں سے بھی انسانی دنیا سے ظلم کے خاتمے کی آواز نہیں اٹھتی، جن لوگوں نے یہ ظلم کیا ہی نہیں ان سے عبادت گاہیں بھر گئی تھیں اب وہ بھی غیبی قوت نے خالی کرا لی ہیں، اسلامی ممالک بھی قرنطینہ میں چلے گئے، ذرا غور فرمائیں کہ ہٹلر کے ہولو کاسٹ سے جو ظلم شروع ہوا وہ عراق، فلسطین، کشمیر، روہنگیا، لیبیا، افغانستان، شام میں قتل عام کا عشر عشیر بھی نہیں، چند مقتدر قوتوں نے مظلوم انسانوں کو ٹڈی دل کی طرح مارا، پچھلی چند دہائیوں میں لاکھوں نہیں کروڑوں بے گناہوں پر بارود برسایا گیا، اور اب یہ توفیق تک نہیں کہ کورونا وائرس خدا کی دنیا میں حد سے گزر جانے کے باعث خالق کائنات کی جانب سے عذاب ہے جس کا واحد حل انسانی دنیا میں جہاں بھی ظلم ہو رہا ہے اس کا خاتمہ کیا جائے، اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کہ ایک قوم سے اس کی سرزمین چھین کر من پسند قوم کا ملک کھڑا کر دیا جائے اور وہ در بدر کی ٹھوکریں کھائیں، سب سے بڑی عبادت وقت کی یہ ہے کہ انسانیت دنیا سے ظلم کا خاتمہ کرے، پھر عبادت، استغفار، توبہ، سب کچھ قبول ہو گا، ورنہ خدائی عدل ہو کر رہے گا، آخر بڑی قوتوں نے جتنے انسان مارے کوئی ان کا سروے جاری کیوں نہیں کرتا، بھارت میں اس وقت بھی ہونے والے ظلم پر عالمی برادری مع مسلم امہ خاموش ہیں، کیا مفادات اتنے ہی عزیز ہیں؟

٭٭٭٭

خدا کے لئے اب اختلاف چھوڑ دیں

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے:میڈیا کو کرپشن کے دفاع کے لئے ڈھال بنایا گیا، پیسہ استعمال ہوا،

اب ہم قبلہ وزیراعظم سے اس کے سوا کیا گزارش کریں کہ؎

وصل کی شب نہ چھیڑ قصۂ درد

وہ کسی اور دن سُنا لینا

یہ تو خود آنجناب بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ بقول ان کے یہ ’’پیسہ خور‘‘ میڈیا ساتھ نہ دیتا تو وہ ہرگز وزیراعظم نہیں بن سکتے تھے، اگر میڈیا اتنا امیر ہوتا تو آج وہ اپنے اہلکاروں کو باقاعدگی سے ماہانہ تنخواہیں دے رہا ہوتا، اس کے صفحات کم نہ ہوتے، صحافی پرچون کی دکانیں نہ کھولتے، کرپشن جب بھی ہوتی ہے ارباب حکومت ہی کو یہ شرف حاصل ہوتا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا ہائوس اپنے تمام چینلز اور اخبارات سمیت وزیراعظم کے شانہ بشانہ کام کر رہا ہے۔ کورونا کے خلاف جنگ میں جنگ ہی تو ان کے ساتھ ہے، اور یہ صلہ بھی دیکھیں کہ سرخیل صحافت میر شکیل الرحمٰن کو قید و بند کی صعوبتوں میں ڈال رکھا ہے، کیس میں فیس (FACE)کے سوا کچھ بھی نہیں رکھا، یقین جانیے اس ملک کو میڈیا نے متحد رکھا ہوا ہے کہ ساری قوم کی زبان ہے، حکومت کی بھی ترجمان ہے، اپنے اختیار سے جبر سے نہیں، کیوں

دل جلانے کی بات کرتے ہو۔

٭٭٭٭

کورونا کا پیغام ہمارے نام

....Oقومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح 5.42فیصد تک کمی۔

اس لئے کہ اس منافع پر بزرگ شہریوں کی گزر بسر کا دارومدار ہوتا ہے۔

....Oشاہد خاقان عباسی:سوچی سمجھی سازش کے تحت چینی برآمد کی گئی۔

عباسی صاحب آپ نے بجا فرمایا مگر بات ہے رسوائی کی، اس لئے بات مانی گئی ہرجائی کی۔

....Oایڈیٹر جنگ جیو کی گرفتاری کے خلاف احتجاج جاری۔

یہ گرفتاری میں طوالت اور احتجاج کا تسلسل رنگ لائے گا ایک دن

....Oاور آخر میں پھر کورونا کا یہ پیغام:

عالمی برادری کے کرتا دھرتا دنیا سے ظلم کا خاتمہ کر دیں، میں فی الفور گھر چلا جائوں گا۔

٭٭٭٭

تازہ ترین