• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رمضان المبارک اپنی کیفیت میں روح اور جسم کی شادابی کا مہینہ ہے۔ رمضان کے بدلے ہوئے روز و شب، سحر اور شام کی مصروفیات ایک الگ ہی خُوب صُورتی رکھتی ہیں۔البتہ،خواتین کی ذمّے داریاں کچھ اوربڑھ جاتی ہیں کہ رات کے آخری پہر اُٹھ کر سحری اور عصر کے فوراً بعد افطار کا اہتمام کرنا اُنہیں بہت مصروف کر دیتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہی کی تو بات ہے، جب افطار سادہ اُبلے چھولوں، پالک کے پکوڑوں اور موسمی پھلوں پر مشتمل ہوتی تھی اور انہی چیزوں سے سجی پلیٹ محلّے میں بھی بانٹ دی جاتی ۔ پیاس بُجھانے کے لیے لیموں پانی اور تھکن اُتارنے کے لیے چائے اکسیر تھی، جب کہ رات کے لیے سادہ سا روزمرّہ بننے والا کھانا، جو کئی گھرانوں میں افطار کے فورا بعد کھا لیا جاتا، تو کہیں تراویح کے بعد۔ 

بہرحال،باورچی خانے کی مصروفیات کم ہونے کی وجہ سے خواتین کو قرآنِ پاک پڑھنے کا زیادہ موقع مل جاتا تھا، بلکہ اکثر گھروں میں دو سے تین قرآنِ پاک مکمل کیے جاتے۔ نیز، عقل مند سگھڑ اورکفایت شعار خواتین عید کے لباس بھی گھر ہی پر سلائی کر لیتیں۔ پھر وقت کے ساتھ زندگی کے طور طریقے بدلتےچلے گئے۔ اور جس طرح زندگی کے کئی معمولات سےسادگی ختم ہوگئی، اِسی طرح ماہِ صیام میں بھی کھانا پینا سادگی سے دُور، بے حد پُرتکلف ہوتا چلا گیا۔ اب تو طرح طرح کے پکوان ، نت نئی ڈشز ، قسم قسم کے پکوڑے، برگرز، کباب اور فرائیڈ اشیاء سے ہر گھر کا دسترخوان سجا ہوتا ہے ۔اور پیاس بجھانے کے لیے سادہ شربت کی بجائے انرجی یا پھر کولڈ ڈرنکس کا استعمال عام ہے۔ 

حالاں کہ جدید میڈیکل سائنس کی رُو سے صحت مند رہنے کے لیے سادہ کھانا اور متحرک یعنی جسمانی ورزش والی زندگی انتہائی ضروری ہے، جب کہ بسیار خوری، زائد نشاستے والی اور فرائیڈ اشیا صحت کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، جو عمومی طور پر موٹاپے، ذیابطیس اور بُلند فشارِخون کا بھی سبب بن جاتی ہیں۔ یاد رکھیے،ماہِ صیام کے دس، بارہ یا چودہ گھنٹے کے روزے جہاں روح کی بالیدگی اور اللہ تعالی کی خوش نودی کاباعث ہیں، وہیں صحت کے لیے بھی بے حد سود مند ثابت ہوتےہیں، بشرطیکہ کھانے پینے کے معاملے میں بے اعتدالی سے بچا جائے۔

ماہِ صیام میں جسمانی بیماریوں سے شفا موجود ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم میں موجود چربی زائل ہوجاتی ہے، کولیسٹرول کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے اور ذیابطیس کا بھی خطرہ کم ہوجاتا ہے،لیکن جب ہم افطار میں طرح طرح کے لوازمات خصوصاً چکنائی کا زائد استعمال کرتے ہیں،تو جگر اور معدہ اپنی بساط سے بڑھ کر کام کرتا ہے، جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ اِسی طرح افطار میں کولڈ ڈرنکس کا استعمال گُردوں کے افعال متاثر کرنے کا سبب بنتا ہے، لہٰذا رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں کا مہینہ، جو روح کی طرح جسم کی مشینری کو بھی ری کنڈیشن کرتا ہے، اسے محض کھانے پینے کا مہینہ نہ بنائیں۔ یاد رکھیے، کم خوراکی جسمانی صحت بھی اچھی رکھتی ہے اور روحانی صحت بھی بحال کرتی ہے۔ علمائےدین ہمیشہ عبادت میں دِل لگنے اور روح کی تازگی کےلیے کم کھانے کی ترغیب دیتے ہیں۔سو، رمضان میں کھانے پینے میں اعتدال کی روش اپناتے ہوئے اہلِ خانہ خصوصاً بچّوں کی دینی اور اخلاقی تربیت کا اہتمام کریں۔ 

بچّوں کو روزے میں بھوک وپیاس برداشت کرتے ہوئے صبر کا مفہوم سمجھائیں۔ اللہ کی اطاعت کا جذبہ، اللہ سے تعلق اور اللہ سے محبّت پیدا کریں۔ اُنہیں روزے کا مقصد بتائیں۔گھر کے ماحول کو تلاوتِ قرآن سے مزیّن کریں۔ ٹی وی اور موبائل فون پر خود وقت برباد کریں، نہ بچّوں کو کرنے دیں۔ رمضان المبارک میں سحر اور افطار کے اوقات میں خاندان کو ایک جگہ بیٹھنے کا موقع ملتا ہے، جسےہر صُورت کار آمد بنائیں۔مل کر کوئی حدیث پڑھ لیں، کسی کتاب سے اچھا سا اقتباس گھر والوں سے شئیر کریں۔ 

دُعا خود بھی کریں، بچّوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔ ساتھ ساتھ گھر کے کاموں کی تقسیم اس طرح کریں کہ بچّے، بڑے سب مل جُل کر کام بھی کریں اور سب کو عبادت کا موقع بھی مل جائے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سال بھی موقع دیا کہ ہم رمضان المبارک سے فیض یاب ہوں اور ایک بار پھر اصلاحِ نفس کی کوشش کریں۔

تازہ ترین