• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کورونا کردی نی میں آپے کورونا ہوئی، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ اسرائیل ترکی سے مدد کی درخواست کرے گا اور ترکی جہاز بھر بھرا اسرائیل کی مدد کرے گا، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ مسجد نبوی خالی کرالی جائے گی، خانہ کعبہ میں عام نمازی تراویح نہیں پڑھ سکیں گے، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ بیسیوں ملکوں کی مسجدوں میں باجماعت نماز پر پابندی ہوگی، 15سے زیادہ ملکوں میں جمعہ کی نماز ہو گی نہ خطبہ، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ قبلہ اول بند، دیوارِ گریہ بند، ایران، عراق میں مساجد، روضے، زیارات تک بند ہوں گے۔

 کبھی کسی نے سوچا تھا پوپ ایسٹر، پام سنڈے پر اکیلا عبادت کرے گا، کبھی کسی نے سوچا تھا 5سو سال بعد غرناطہ میں اذانیں گونجیں گی، بی بی سی ریڈیو پر اذانیں، جمعہ کے خطبے نشر ہوں گے، ٹرمپ قرآن سنے گا، کبھی کسی نے سوچا تھا امریکہ، برطانیہ یورپ میں شرعی فاصلے ہوں گے، جہاں نقاب کرنا جرم، وہاں نقاب اُتارنا جرم، مصافحے، معانقے ممنوع، دنیا جوئے خانے، کلبوں سے دور بھاگے گی، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ ٹرمپ سورہ فاتحہ کا ترجمہ پڑھے گا، دعائیں کرے گا، آسمانی خدا سے مدد مانگے گا۔

کورونا کورونا کردی نی میں آپے کورونا ہوئی، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ کورونا نامی وائرس پر ایران، سعودی عرب متفق، ترکی، یو اے ای یکجا، مغرب، مشرق ایک ہوں گے، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ ٹرمپ چین سے لڑ رہا ہوگا، امریکی ریاستوں کے 11گورنر ٹرمپ سے لڑ رہے ہوں گے، نیویارک کا میئر ٹرمپ کو برا بھلا کہہ رہا ہوگا، ٹرمپ ڈبلیو ایچ او کو برا بھلا کہہ رہا ہوگا۔

 کبھی کسی نے سوچا تھا کہ دنیا کے سوا چار ارب انسان گھروں میں نظربند ہو جائیں گے، امریکہ میں سوا کروڑ لوگ بیروزگاری الاؤنس کیلئے درخواست دیں گے، کروڑ کے قریب امریکی راشن لائنوں میں لگ جائیں گے، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ برطانیہ میں بیروزگاری، غربت کی باتیں ہوں گی، امریکہ، برطانیہ، یورپ کے مردہ خانے میتیوں سے بھر جائیں گے، لاشیں دفنانے کیلئے 4چار دن کی ایڈوانس بکنگ ہو رہی ہوگی۔

 کبھی کسی نے سوچا تھا کہ مولوی، پنڈت، سائنسدان، سیاستدان، اداکار، کھلاڑی، ڈاکٹر، مزدور، تاجر، درجہ چہارم کے گامے ماجھے، درجہ اول کی ایلیٹ سب ایک وائرس کے سامنے بے بس ہوں گے، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ گھر کے دروازے کے ہینڈل کو ہاتھ لگاتے، اپنی گاڑی کا دروازہ کھولتے، کسی لفٹ میں گھستے، کسی سیڑھی پر قدم رکھتے، کسی کرسی، صوفے پر بیٹھے، سوتے، جاگتے ذہن اک انجانے سے خوف میں مبتلا ہوں گے، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ ایٹم بم بنانے والے وینٹی لیٹر بنا رہے ہوں گے، میزائل، جنگی طیارے، آبدوزیں بنانے والے ماسک، دستانے، سینی ٹائزر بنانے لگیں گے۔

کورونا کورونا کردی نی میں آپے کورونا ہوئی، کبھی کسی نے سوچا تھا کہ دنیا بھر کا ہیلتھ نظام ننگا ہو جائے گا، دنیا بھر کی سپر طاقتیں گھٹنوں پر آجائیں گی، دنیا بھر کی حکومتیں، گورننسیں، پرفارمنسیں برہنہ ہو جائیں گی، دنیا بھر کے وسائل ایسے کوڑی کوڑی کہ اسٹاک ایکسچینج سے سیاحت تک، ایوی ایشن انڈسٹری سے تجارت تک اور ہیرے، سونے کی کانوں سے تیل کے کنوؤں تک زمین بوس اور زمین بوس بھی ایسا کہ تیل کا خریدار نہیں بلکہ تیل لو اور ساتھ ڈالر بھی، جی ہاں! اس دنیا میں چند گھنٹے ایسے بھی آئے جب تیل مفت نہیں، تیل خریدو اور پیسے بھی لو۔

کبھی کسی نے سوچا تھا کہ ایک کورونا وائرس، معیشت، معاشرت، تجارت، میل میلاپ، رشتے ناتے، تعلق، مزاج، رویے سب کچھ بدل دے گا، مجھے نہیں لگتا کبھی کسی نے یہ سوچا تھا، ذرا اپنی یادداشت کو ریوائنڈ کریں، کورونا وائرس سے پہلے کے دن، رات ذہن میں لائیں، ذرا اپنا آج دیکھیں، زمین آسمان کا فرق، سب کچھ بدل گیا، ذہنی، جسمانی، گھر میں، گھر کے باہر سب کچھ بدل گیا، ایک وائرس، ٹرمپ، لاشیں گن گن تھک چکا، ایک وائرس بورس جانسن خود مرتے مرتے بچا، ایک وائرس مودی لاک ڈاؤن کرکے پھنس گیا، ایک وائرس عمران خان لاک ڈاؤن نہ کرکے پھنسا ہوا، ایک وائرس وسائل بھرے یورپ کی کمر ٹوٹ چکی، ایک وائرس تیل والوں کا تیل نکل گیا۔

کورونا کورونا کردی نی میں آپے کورونا ہوئی، لیکن ٹھہریے، پوسٹ کورونا دور مطلب کورونا وبا کے بعد آنے والا وقت اور بھی خطرناک، سوچئے جب کروڑوں بیروزگار ہو چکے ہوں گے، سینکڑوں کمپنیوں کا دیوالیہ نکل چکا ہوگا، تجارت، معیشت کا بھٹہ بیٹھ چکا ہوگا، اور اوپر سے امریکہ بمقابلہ چین ہوگا تو کیسا منظر ہوگا، یہ ایٹمی، خلائی، ہتھیاری نہیں کورونا جنگ ہوگی، ویسے تو یہ جنگ شروع ہو چکی مگر چونکہ ابھی کورونا تباہ کاریاں جاری، لہٰذا فوکس بٹا ہوا، پہلا مرحلہ وائرس کہاں سے آیا، دوسرا مرحلہ، کورونا ویکسین کی تیاری، وائرس کہاں سے آیا، امریکہ، چین لفظی گولہ باری شروع، امریکہ اسے ووہان وائرس کہے، چین اسے امریکی فوجیوں کی کارستانی کہے، ویکسین کی تیاری، اس قت دنیا کی 100لیبارٹریوں میں کام ہو رہا، چین، جرمنی سب سے آگے، امریکہ کا خیال چین ویکسین کامیابی کے بالکل قریب، امریکی یہاں تک کہہ چکے کہ چین اپنے قیدیوں پر ویکسین ٹیسٹ بھی کر چکا، امریکہ روز چین کو دھمکیاں دے کر مطالبہ کرے مجھے اپنی لیبارٹریوں تک رسائی دو، بہانہ کورونا وائرس کی تحقیق کرنا، اصل میں یہ جاننا کہ چین ویکسین تیاری میں کہاں پہنچا، یہ معاملہ کتنا اہم، اس سے اندازہ لگائیے، وہ ٹرمپ جو اپنے مخالف صدارتی امیدوار جو بائیڈن پر الزام لگائے کہ اگر بائیڈن صدر بن گیا تو چین، امریکہ خرید لے گا، اور وہ ٹرمپ جس کے خاندان نے امریکہ سے یو اے ای تک اپنے کاروبار کیلئے چین کے سرکاری بینکوں سے اربوں کا قرضہ لے رکھا وہ کورونا ویکسین کیلئے ایسا بےتاب کہ جرمن کمپنی cure vacنے جب دعویٰ کیا کہ وہ کورونا ویکسین بنانے کے قریب تو اگلے ہی دن امریکہ نے کمپنی پر قبضہ کرکے اپنے ڈاکٹر بٹھا دیے، لہٰذا تیار رہئے عین ممکن، پوسٹ کورونا، ایسا وقت بھی آجائے، یہ ان دیکھا کورونا دنیا کو کسی ان دیکھے بحران میں دھکیل دے، کورونا کورونا کردی نی میں آپے کورونا ہوئی۔

تازہ ترین