ماہِ رمضان رحمت و برکت کا مہینہ ہے، جو عبادات اور مواسات کے ذریعے اللہ کو راضی کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس سال ماہِ رمضان ان حالات میں آیا ہے،جب پوری دُنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ ایک طرف تو کووڈ-19کئی انسانی جانیں نگل رہا ہے،تو دوسری طرف کئی پابندیوں کے سبب خاص طور پر روز کی بنیاد پر کمانے والے شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں ۔ ایسے کڑے وقت میںسفید پوش افراد کا خیال رکھنا ہماری اوّلین ذمّے داری ہے۔
اللہ کے پیارے نبیﷺنے رشتے داروں، پڑوسیوں اور معاشرے کے کم زور طبقے کی مدد کی بہت تاکید کی ہے۔ آپﷺنے فرمایا ،’’وہ شخص مومن نہیں، جو خود پیٹ بَھر کرکھانا کھائے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہے۔‘‘ ان دِنوں اچھے خاصے کمانے والے بھی گھر بیٹھ گئے ہیں، جو کبھی دوسروں کو کھلاتے تھے، آج خود مجبور ہیں۔گھروں میں چھوٹے بچّے بھی ہیں اور بوڑھے والدین بھی۔
اللہ کے نبیﷺکی سخاوت ماہِ رمضان میں تیز ہواؤں سے زیادہ بڑھ جاتی تھی۔ آپﷺنے فرمایا،’’اللہ کی راہ میں صدقہ دو، خواہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو۔‘‘تو اس بار ماہِ رمضان امتحان بن کر آیا ہے،لہٰذا جو ممکن ہو، ضرور کریں،کیوں کہ وہ سفید پوش جو کسی سے کچھ کہہ نہیں سکتے، مانگ نہیں سکتے، ان تک پہنچنا صرف ذاتی کوشش ہی سے ممکن ہے۔ اس بار عید کی رونق بھی کم ہوگی اور عید بَھرپور طور منانے کا اہتمام بھی شاید سب کے لیے ممکن نہ ہو،لہٰذا حالات جیسے بھی ہوں، اپنے اردگرد نظر رکھیں۔
بحیثیت مسلمان ہمیں ایثار کرنا ہے، ہم دردی کے تقاضے پورے کرنے ہیں، اپنے رزق اور دسترخوان میں دوسروں کو شریک کرنا ہے اور خاص طور پر اپنےعزیز و اقارب کی مدد کرنی ہے، مگر اس طرح کہ ان کی عزّتِ نفس مجروح نہ ہو ۔اور خود کو بار بار یاد دلانا ہے کہ خاموشی سے اور دکھاوے کے بغیر خرچ کرنے والوں کے لیے قیامت کے دِن اللہ کے عرش کے سائے کے نیچے جگہ پانے کی خوش خبری ہے۔