• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دے داد اے فلک! دلِ حسرت پرست کی
ہاں کچھ نہ کچھ تلافیِ مافات چاہئے
سیکھے ہیں مہ رخوں کے لئے ہم مصوری
تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے
آج کل مخصوص نشستوں پر انتخابی نامزدگی کے فارم بھروانے کے لئے امیدواروں نے جب رابطے کئے تو مجھے غالب کا مندرجہ بالا شعر یاد آگیا۔ ہم نے فارم بھرنا سیکھ لیا ہے اور فارم بھروانے والوں کا بھی تانتا لگا ہوا ہے۔ انتخابات کی آمد نے پورے ملک کی سیاسی فضا کو ایک اسٹوڈیو بنا دیا ہے۔ ابھی تک سیاسی فضا پُرامن ہے، اکا دکا چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کے علاوہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔یہ بڑی خوشی کی بات ہے۔ اس سیاسی ہم آہنگی کی فضا کو برقرار رہنا چاہئے اور الیکشن کے دنوں میں اس ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔ الیکشن کا تذکرہ کرتے ہوئے مجھے ایک پرانا واقعہ یاد آیا۔ 1977ء کے انتخابات کے بعد کسی نے الیکشن کے کسی ذمہ دار سے سوال کیا کہ آپ تو کہتے تھے کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے مگر پھر یہ سب کچھ کیوں اور کیسے ہوا؟ الیکشن کے ذمہ دار نے جواب دیا کہ صبح ساڑھے نو بجے تک تو انتخابات منصفانہ تھے اس کے بعد آزادانہ تھے لہٰذا انہوں نے اپنا وعدہ پورا کر دیااور منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کروا دیئے۔
آج ٹی وی پر دکھا رہے تھے کہ خواجہ سرا بھی الیکشن کے فارم حاصل کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں خواتین کی طرح ان کی بھی مخصوص نشستیں ہونی چاہئیں اور تمام پارٹیاں انہیں مخصوص نشستوں پر ٹکٹ جاری کریں تاکہ اسمبلی میں پہنچ کر نہ صرف یہ عوام کی خدمت کریں بلکہ اسمبلی کے اجلاسوں کا ماحول بھی گرم رکھیں۔ ان کو ممبر بنانے میں اسمبلیوں میں ممبران کی حاضری بھی بڑھ جائے گی اور بہت سے ممبران اسمبلی اپنے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ کے لئے اسمبلی کے اجلاسوں میں حاضری دینا شروع کر دیں گے۔ سپریم کورٹ کے حکم سے انہیں نوکریاں تو مل گئی ہیں، خاص طور پر ڈی ایچ اے نے ٹیکس جمع کرنے کیلئے ان کی خدمات حاصل کی ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ ان کی کارکردگی حاضر سروس مردوں کے مقابلے میں بہترہے۔
یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ جو کام مرد نہ کر سکے وہ خواجہ سراؤں نے احسن طریقے سے انجام دیااور داد پائی۔ الیکشن کی آمد آمد سے وہ تمام تجزیئے اور افواہیں فی الحال دم توڑ گئی ہیں جن کے مطابق انتخابات وقت پر نہ ہونے کا عندیہ دیا جا رہا تھا میرے خیال میں سپریم کورٹ کی طرف سے بار بار دیئے جانے والے ریمارکس نے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے اس عمل کو جاری رکھا ہوا ہے اور اب تیزی سے آگے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وزیراعظم اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے تقرر کے بعد اب صوبائی اور مرکزی کابینہ کے تقرر کا انتظار ہے۔ ایک اخباری اطلاع کے مطابق وزیراعظم نے ابتدائی طور پر صرف دو وزیر مقرر کرنے کا عندیہ دیا ہے یعنی وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ اور دونوں وزارتوں کیلئے جن لوگوں کے نام دیئے انہوں نے مبینہ طور پر معذرت کر لی ہے۔ باقی وزارتوں کیلئے موصوف وزیراعظم کو کوئی عجلت نہیں ہے اور وزیروں کے بغیر وہ زیادہ سکون سے ہیں۔
اس بات سے ثابت ہوا کہ وزارتوں کے بغیر بھی ملک چل سکتا ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے پاس بے شمار وزارتیں تھیں اور انہوں نے اکیلے ہی گزشتہ پانچ سال میں بیشتر کام خوش اسلوبی سے کر لئے۔ مرکزی حکومت نے جمہوری دور میں ان گنت وزارتیں رکھ کر قومی خزانے پر بوجھ ڈالا اور اس طرح ملک اور قوم کی محنت سے کمایا ہوا ٹیکس کا روپیہ برباد کیا۔ آئندہ آنے والی جمہوری حکومت کو عبوری حکومت کے وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ سے سبق سیکھنا چاہئے اور وزیروں کی فوج ظفر موج سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ خزانے پر بے جا بوجھ ڈالتے ہیں اور پھر جس بے رحمی سے اپنی جیبیں بھرتے ہیں اس کا تو کوئی جواب ہی نہیں۔ ایک ایک سابق وزیر کے استعمال میں ان کی ذاتی جیپیں دیکھیں اور پھر ان کی قیمت کا تخمینہ لگائیں آپ کو معلوم ہو گا کہ ہماری کمزور معیشت میں کتنی جان ہے اور وہ کتنے ہاتھی پال سکتی ہے۔ انتخابی عمل میں سیاسی پارٹیوں اور ان کے جوش و خروش کو دیکھ کر خوشی محسوس ہوتی ہے مگر اب دعا یہ ہے کہ لوگ جذباتی نعروں سے مغلوب ہوئے بغیر عقل اور ہوش سے کام لیں اور آئندہ انتخابات میں ووٹ ایسی پارٹی کو دیں جو دیانتداری سے ملک و قوم کی فلاح کا کام کرے نہ کہ صرف اپنے وزراء اور کارکنوں کے فلاح کا کام کرے۔ حکومت سندھ نے کنٹریکٹ پر نوکری کرنے والے86/اعلیٰ افسران کو فارغ کر کے احسان کیا ہے جو اپنی ترقی کے منتظر تھے اور ان کی ترقیاں ان کنٹریکٹ افسروں نے روک رکھی تھیں۔ ابھی بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ڈیپوٹیشن پر رشوت وصولی والی سیٹوں پر بیٹھے ہیں انہیں بھی فوری طور پر ان کے سابقہ یا متعلقہ محکموں میں واپس بھیجا جائے تاکہ ان کی دکانداری بند ہو۔ آخر میں خواجہ حیدر علی آتش کا شعر قارئین کی نذر کرتا ہوں۔ #
نہ تجھے دماغ نگاہ ہے، نہ کسی کو تاب جمال ہے
انہیں کس طرح سے دکھاؤں میں، وہ جو کہتے ہیں کہ خدا نہیں
تازہ ترین