• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر  کے ممتاز صحافی مرتضیٰ شبلی حملے میں زخمی ہوگئے، ملزم ضرب لگانے کے بعد وقوعہ سے فرار ہوگیا۔

مرتضیٰ شبلی نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ میں لکھا ہے کہ وہ زخمی ہیں۔انہوں نے اپنی صحت یابی کے لیے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔

مرتضیٰ شبلی کے زخمی ہونے کی اطلاع پر امریکا میں مقیم کشمیری تارکین وطن میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مرتضیٰ شبلی پر قاتلانہ حملے کی فوری تحقیقات کی جائے اور ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔

کشمیری تارکین وطن کا کہنا ہے کہ ان کے دو روز قبل دیئے گئے انٹرویو کے بعد حملے سے متعلق شکوک و شبہات جنم لینا شروع ہوگئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مرتضیٰ شبلی کو تحفظ فراہم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

علاوہ ازیں شمالی امریکا میں قائم کشمیر گلوبل کونسل نے ایک بیان میں معروف کشمیری صحافی، مفکر اور مصنف مرتضیٰ شبلی جو پچھلے چند مہینے سے لاہور، پاکستان میں اپنی فیملی کے ساتھ مقیم ہیں، کے خلاف مذموم پروپیگنڈا مہم اور نامعلوم ذرائع سے دی جانے والی دھمکیوں کی شدید مذمت کی ہے۔

مرتضیٰ شبلی نے حال ہی میں ایک سینئر پاکستانی صحافی انیق نجی کے ساتھ اپنے ویڈیو انٹرویو میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے اس کردار کی رونمائی کی جس کی وجہ سے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں کے حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔

دوران انٹرویو مرتضی ٰشبلی نے بھارتی قبضے میں گھرے اپنے ہموطنوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کےلئے بہت سے نئے خیالات پیش کیے جن سے لگتا ہے کہ طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے اندر کچھ عناصر جھنجلا گئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مرتضیٰ شبلی کے خلاف پروپیگنڈا اور کردار کشی کی ایک باضابطہ مہم شروع کی گئی ہے جس کا واحد مقصد غیرجانبدار کشمیری دانشوروں اور صحافیوں کو اپنی آزادانہ اظہار رائے سے روکنا ہے تاکہ صرف سرکاری طور پر تصدیق شدہ خیالات کی ترویج ہی کی جاسکے اور کشمیریوں کے جذبات اور احساسات کو مسخ شدہ انداز میں پیش کیا جاسکے۔

مرتضیٰ شبلی کے خلاف اس تازہ اور زہریلے پروپیگنڈے اور دھمکیوں سے یہ بات ایک بات پھر واضح ہو جاتی ہے کہ بھارت اور پاکستان میں آزادانہ رائے رکھنے والےکشمیری صحافیوں کو کس قدر مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی کشمیری صحافیوں کو پروپیگنڈا کا نشانہ بنایا گیا جو بعد میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ان کے قتل کا باعث بن گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر گلوبل کونسل ہر فرد کی رائے یا نقطہ نظر سے قطع نظر آزادانہ اظہار خیال اور تقریر کے حق کا احترام اور اسے برقرار رکھنے پر یقین رکھتی ہے۔ ہم کسی بھی آواز خصوصاً ان صحافیوں اور دانشوروں کو جو کشمیر کے بارے میں ایک بامقصد مکالمے کو فروغ دینا چاہتے ہیں کو ایسے مکروہ طریقوں سے دبانے اور خاموش کرانے کی مذمت کرتے ہیں۔

تازہ ترین