• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شپنگ کمپنیوں کا امپورٹرز کو جرمانہ معاف کرنے سے انکار

شپنگ کمپنیوں نے مشیر خزانہ کی ہدایت بھی نظر انداز کرتے ہوئے امپورٹرز کو ڈیمرج (جرمانہ) معاف کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

کورونا وائرس کے بعد حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے بعد ٹرانسپورٹ سمیت تمام معاشی سرگرمیاں منجمد ہو گئی تو امپورٹرز نے اپنے کنسائمنٹس اور کنٹینرز کلیئر کرانے کا سلسلہ بھی معطل کر دیا جس پر معمول کا وقت گزرنے کے ساتھ ڈیمرج بڑھنے لگا تو امپورٹرز اور صنعت کاروں نے حکومت سے اپیل کی جس پر کسٹمز نے شپنگ کمپنیوں کو معمول کے چارجز وصول کرنے لیکن ڈیمرج میں رعایت دینے کے لئے کہا تاہم شپنگ کمپنیوں نے یہ ہدایت نظر انداز کر دی۔

یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر بھی اٹھایا گیا جس کے بعد کراچی پورٹ ٹرسٹ ( کے پی ٹی) نے ڈیمرج معاف کر دیا تاہم امپورٹرز کا موقف ہے کہ کے پی ٹی پر ایک فیصد بھی کنٹینرز کی ہینڈلنگ نہیں ہوتی ، کے پی ٹی صرف کھلے سامان کی امپورٹ ہینڈل کرتی ہے اس طرح مجموعی امپورٹ کا صرف 10فیصد کے پی ٹی ہینڈلنگ کرتی ہے بقیہ 90فیصد ہینڈلنگ کے پی ٹی اور پورٹ قاسم پر کام کرنے والے مختلف ٹرمینلز پر ہوتی ہے جو کہ کنٹینرز میں ہوتی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف پی سی سی آئی کے مطالبے پر مشیر خزانہ نے شپنگ کمپنیوں کو ڈیمرج معاف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایف بی آر سے کہا کہ وہ شپنگ کمپنیوں سے بات کریں جس پر کسٹمز کے سینئر افسران اور شپنگ کمپنیوں کے درمیان اس سلسلے میں ایک میٹنگ کراچی میں ہوئی جہاں ایک بار پھر شپنگ کمپنیوں نے حکومت کی ہدایت ماننے سے انکار کرتے ہوئے یہ بھی دھمکی دی کہ اگر ان پر دباو بڑھایا گیا تو وہ اپنےاپنے ملک کے سفارت خانوں سے رابطہ کریں گے ۔

اجلاس میں شریک ذرائع کے مطابق کسٹمز حکام کی جانب سے شپنگ کمپنیوں کو جب یہ بتایا گیا کہ وہ پڑوسی ملک بھارت میں تو یہ رعایت دے رہے ہیں تو ان کا موقف تھا کہ اگرچہ وہاں کام کرنے والی کمپنیاں بھی ان کی ہیں لیکن وہاں کے قواعد وضوابط تسلیم کرنا ان کے لئے ضروری نہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ میٹنگ ناخوشگوار ماحول میں ختم ہو ئی ،ایف پی سی سی آئی کے ایک عہدیدار نے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ مسئلہ وفاقی وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کا ہے لیکن اس شعبے کے وزیر منظر سے غائب ہیں نہ تو کسی فون کا جواب دیتے ہیں نہ ہی وٹس ایپ پر میسج کا جواب آتا ہے حالانکہ شروع کے کچھ دن وہ وٹس ایپ پر روزانہ رابطے میں رہتے تھے۔

تازہ ترین