• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے

دنیا کی حالت وہ ہو گئی ہے جو مرد بزرگ بارے میاں محمد بخش نے کہا تھا؎

کوئی آکھے پیڑ لکے دی، کوئی آکھے چُک

سچی گل محمد بخشا اندروں گئی اے مک

انسان نے جہانِ آب و گل کے ساتھ اس کے سینے پر مونگ دل کر جو کچھ کیا اس کے نتیجے میں مالک و خالق نے اس کی سُن لی اب زمین متحرک اور انسان ساکت ہے ہم نے پہلی بار ٹرمپ جیسے سپر مین کے منہ سے سن لیا کہ اب میری کوئی ’’Ego‘‘ نہیں، اور ساتھ یہ طفل تسلی کہ سال کے آخر تک امریکا ویکسین بنا لے گا۔ خود بھی استعمال کریں گے دوسروں کو بھی دیں گے، آسمان بھی گردنوں سے سریے نکالتا ہے کیسے کیسے۔ یہ بات کوئی بھی ٹرمپ سے نہیں کہتا کہ جس گجرات کے قصائی نے مسلمانوں کا ناحق قتلِ عام کیا، جس نے 80لاکھ نہتے بے بس کشمیریوں کو پنجرے میں بند کر کے ان کے دروازے پر نو لاکھ فوج بٹھا دی اسے روکنے کے بجائے اپنا بیسٹ فرینڈ کیوں کہتا ہے، یہ جو پوری دنیا انسانوں پر تنگ ہو گئی ہے، یہ روئے زمین پر انسانوں کا خون بہانے میں امریکا اور اس کے یار بھارت کا کتنا ہاتھ ہے، یہی وہ ظلم ہے جسے روکنے کے بجائے ساری انسانیت خاموش ہے اور اب اگر سارا عالم پنجرے میں ہے تو مان لینا چاہئے کہ خدا نے براہ راست عالمی ایکشن لے لیا ہے اب بقول ہمارے وزیراعظم کے کورونا کے ساتھ جینا سیکھو، غریب تو تب بھی غریب تھا جب کورونا وائرس پینڈیمک نہ تھا، اب لاک ڈائون ختم کر کے بھی وہ غریب ہی رہے گا کیونکہ نظام ہی دنیا میں ایسا ہے کہ مفلس مزید تنگ دست اور امیر اور زیادہ امیر ہو رہا ہے، اب تو ٹرمپ صاحب یہی صدا لگائیں آلو لے لو، بھنڈی لے لو ساتھ تیل مفت لے لو۔

٭٭٭٭

ہن وچھڑن وچھڑن کردا ایں

لگتا ہے خان صاحب انفرادی عقلمندی پر یقین رکھتے ہیں، اجتماعی سوچ کو ساتھ لے کر چلنا ان کے نزدیک ممنوع ہے۔ ان کے ایک سیکنڈ ان کمانڈ نے فرمایا ہے، سرزمین سندھ ہم تیری جانب بھی آنے والے ہیں، آج کل وہ باہر نہیں ہوتے اندر ہی کے راجا اندر ہیں، وہ مکرر مقرر ہیں، اور خوش نصیب بھی کہ مسند رشد و ہدایت بھی رکھتے ہیں اور حکمران بھی ہیں، ہر دور میں وہ ایک ہی دور میں رہتے ہیں، ہم بات کر رہے تھے کورونا سے دور کی یاری بارے کہ اپنا بھی باہر جائے تو اندر آ کر دشمن بن جاتا ہے، شاید اس وائرس سے متاثر ہو کر ایک گانا بھی ترتیب دیا گیا ہے؎

ہن وچھڑن وچھڑن کردا ایں

جد وچھڑیں گا پتا لگ جائو گا

ہمارے پاس ایک نسخہ ہے لاپروائی یعنی کورونا نگوڑے کو یاد نہ کرنے کا، اس سے بھی قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ زیادہ ڈر لگے تو آیت کریمہ کا ورد کریں ان شاء اللہ تعالیٰ کورونا کے پیٹ سے نکل آئیں گے، چاہئے تو یہ تھا کہ وزیراعظم جو بقول بلاول سب کے وزیراعظم ہیں، نیب کو ایک طرف رکھ کر تمام سیاستدانوں دانشوروں کو اپنے پرائے کی تمیز اٹھا کر اپنے پاس چھ فٹ کے فاصلے پر اکٹھا کریں اور لاک ڈائون اٹھانے، نہ اٹھانے یا اسے نرم کرنے پر اعتماد میں لیں اور ایک یونیفارم پالیسی بنائیں جو تمام صوبوں کو قابل قبول ہو، یہ وقت مل کر چلنے کا ہے ’’وچھڑن وچھڑن‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا نہیں۔

٭٭٭٭

احتیاط کی ویکسین استعمال کریں

اب تک کی عالمی پوزیشن یہ ہے کہ احتیاط سے انسانیت بچی ہوئی ہے، اگر لاک ڈائون بھی اٹھ گیا اور احتیاط بھی ساتھ لے گیا تو اس دنیا میں تو یہی کچھ رہ جائے گا؎

دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں

بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں

کہیں وہ ہم کرایہ داروں سے یہ زمین خدانخواستہ خالی نہ کرا لے، اور اگر محتاط رہے تو ممکن ہے کبھی تو گلشن کا کاروبار چلے، ہمارا خیال ہے کہ اگر انسانوں نے قوانین فطرت کی دھجیاں نہ اڑائی ہوتیں اور ظلم و بربریت کا بازار گرم نہ کیا ہوتا تو یہ کورونا وائرس ہرگز نہ ہوتا، اس کی جگہ پُرامن، خوشحال دنیا ہوتی اور آج کا انسان جو خوف کی چھتری تلے سسک رہا ہے ایسا ہرگز نہ ہوتا، کیا ہوتا اب بھی اگر ہماری رائے کو قابل عمل بنا دیا جائے، اور احتیاط کا دامن مضبوطی سے تھاما جائے تو کورونا کو کوئی گاہک نہیں ملے گا اور وہ الٹے پائوں چلا جائے گا۔ غیر محتاط ٹیوشن سنٹرز چاہے مذہبی ہوں یا غیر مذہبی‘ اب بھی گلی گلی چل رہے ہیں، حکومت نے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھا ہوا۔ اب اگر کوئی خاتون اپنی کمائی کیلئے غیر محتاط انداز میں پڑھا رہی ہو کیونکر اسے روکا جائے، اس لئے حکومت پنجاب کے ہردلعزیز وزیراعلیٰ ہی نوٹس لیں۔

٭٭٭٭

امید کی شمع جلائے رکھنا

....Oبرطانوی ہائی کمشنر:اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام سننے سے امید کی شمع روشن ہوتی ہے۔

اللہ کی صفات کو لاگو نہ ہونے دینے سے یہ شمع بجھ سکتی ہے، عالمی سطح پر اللہ کی حدود پامال کی جا رہی ہیں، اس لئے یہ وبا بھی عالمی ہو گئی ہے۔

....Oاے پی این ایس:میڈیا بقایا جات کی ادائیگیوں میں غیر معمولی تاخیر سے ملازمین کی عید خطرے میں

برق گرتی ہے تو بیچارے تنخواہ داروں پر

....O شوگر انکوائری کمیشن نے وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی سے مدد مانگ لی

مانگ کے ساتھ تمہارا میں نے مانگ لیا سنسار

تازہ ترین