• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عیدالفطر کےدنوں میں پتوکی کے قریب ریلوے پھاٹک پر ٹرین کی زد میں آنے والی کار کے اندوہناک حادثے میں ایک ہی خاندان کی دو خواتین سمیت چار افراد کی ہلاکتیں اور ضلع مظفر گڑھ میں تین مختلف واقعات میں تین بہنوں سمیت سات افراد دریائے چناب جبکہ مزید پانچ دریائے سندھ اور دوسرے مقامات پر گہرے پانی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اگرچہ ان حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی اپنی غلطی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن ایسے مقامات پر انسانی جانوں کی حفاظت کا سرکاری سطح پر موثر انتظام اگر یقینی بنایا گیا ہوتا تو شاید یہ حادثات پیش نہ آتے۔ ایسی جگہوں پر حفاظتی انتظامات مقامی انتظامیہ کی ذمہ داریوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ عید کے دنوں میں ان واقعات کی ماضی میں بھی ایک طویل فہرست دیکھنے کو ملتی ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں ہونے والے مجموعی حادثات میں سے صرف ٹریفک کے واقعات میں سالانہ ہلاکتوں کی اوسط تعداد چھ ہزار بنتی ہے جبکہ دریائوں میں کشتی ڈوبنے، پہاڑی مقامات پر چیئر لفٹ ٹوٹنے، ڈیموں پر ہونے والے مختلف حادثات، کے پی، شمالی علاقہ جات کے سیاحتی مقامات پر گاڑیوں سمیت متعدد سیاحوں کے پانی کے ریلوں کی نذر ہو جانے اور پبلک گاڑیوں میں آتشزدگی جیسے واقعات میں ہلاکتوں کی سالانہ اوسط تعداد 36ہزار سے متجاوز ہے۔ گرمی کا موسم ہے، ان دنوں دریائوں، ندی نالوں میں پانی کا بہائو تیز ہو جاتا ہے اور ممانعت یا تنبیہ کے باوجود لوگ ان مقامات پر ازخود حفاظتی اقدامات سے عاری ہوتے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ متعلقہ ادارے انسانی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ بہتر ہوگا کہ ریلوے لائنوں کی حدود میں آنے والی ہر ضلعی انتظامیہ اوور ہیڈ پل بنا کر پھاٹک سسٹم ختم کرے۔ پتوکی پھاٹک کے متذکرہ واقعہ کی تحقیقات کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کا تعین ہونا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799

تازہ ترین