• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھر کے صحرا میں گرمی اور شدید خشک سالی کے باعث نایاب ہرن بھوک پیاس کے سبب مرنے لگے جبکہ پیاس سے نڈھال ہرنوں میں بیماری بھی پھیل گئی۔

تھر کے صحرا میں قیامت خیز گرمی کی طویل لہر کے سبب خشک سالی کے اثرات بھی انتہائی سنگین ہوگئے ہیں۔

شدید خشک سالی سے جہاں انسانی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے، وہیں تھر کے سرحدی علاقوں میں پائے جانے والے نایاب ہرن بھی بھوک پیاس کے سبب مرنے لگے ہیں۔

محکمۂ وائلڈ لائف کے مطابق تھر میں ہرنوں کی تعداد تقریباً 5 ہزار ہے جو شدید خشک سالی کے باعث انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے: عمر کوٹ، نایاب ہرن کا بڑے پیمانے پر شکار

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بھوک پیاس کے مارے ہرن بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں اور جان بچانے کے لیے اب یہ بھوکے پیاسے بیمار ہرن دیہات کا بھی رخ کر رہے ہیں۔

مقامی افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ آبادی میں آنے والے ہرن علاج نہ ہونے کے سبب مر رہے ہیں مگر اطلاع ملنے کے باوجود محکمۂ وائلڈ لائف کے حکام ان کی جانیں بچانے کی بجائے خواب خرگوش میں مبتلا ہیں۔

تازہ ترین