• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طیارہ حادثہ، ابتدائی تحقیقات سے قبل نوٹس جاری نہیں کرسکتے، ہائیکورٹ

 ابتدائی تحقیقات سے قبل نوٹس جاری نہیں کرسکتے، ہائیکورٹ 


کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کی شفاف تحقیقات سے متعلق درخواست پر مزید سماعت 25 جون تک ملتوی کردی ہے ۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی ہے کہ حکومت کو پہلے رپورٹ پبلش کرنے دیں، بعد میں نوٹس جاری کریں گے۔ جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کی شفاف تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ پی آئی اے جہاز کریش کی رپورٹ کب تک آئے گی، ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 22 جون تک رپورٹ آنے کے امکان ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر تحقیقات رپورٹ بھی پبلک کی جائے گی۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو پہلے رپورٹ پبلش کرنے دیں، بعد میں نوٹس جاری کریں گے۔ عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ اے ٹی آر طیارہ کی تحقیقات میں 22 مئی واقع کو کیوں شامل کر رہے ہیں؟ ۔ درخواست گزار نے بتایا کہ 22 مئی کو جہاز کریش کا واقعہ اے ٹی آر سانحہ سے بھی بڑا ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اے ٹی آر طیارہ حادثے پر سول ایوی ایشن نے اپنا جواب جمع کرایا ہے، آپ پہلے وہ جواب پڑھیں بعد میں دلائل دیں، پی آئی اے جہاز حادثے کی تحقیقات تو ہو رہی ہے، وزیر اعظم سمیت اعلیٰ حکام خود بھی اس معاملے کو دیکھ رہیں ہیں، فرانس سے تحقیقاتی ٹیم اپنی تحقیقات کر رہی ہے، انکوائری رپورٹ آنے سے پہلے حکومت کو کیسے نوٹس جاری کریں۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 22 مئی کو جو جہاز کریش ہوا وہ ناکارہ تھا، حکام سے پوچھا جائے کہ یہ جہاز کیوں اور کس نے خریدا ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے تو درخواست میں استدعا کی ہے کہ پی آئی اے کے تمام طیارے گرائونڈ کئے جائیں، یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ پی آئی اے جہاز کریش کی حتمی رپورٹ نہیں آئی ہے، حتمی رپورٹ سے پہلے کوئی بات کر نہیں کر سکتے۔ بعد ازاںعدالت نے مزید سماعت 25 جون تک ملتوی کردی ہے۔ قبل ازیں درخواست گزار کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ قومی ایئر لائن کے لیے مخدوش حالت میں طیاروں کا خریدنا اور اڑانا مسافروں اور عملے کی جان سے کھیلنے کے مترادف ہے، 7دسمبر 2016 کو بھی اے ٹی آر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا، اے ٹی آر طیارہ سانحہ کی تحقیقات اب تک سامنے نہیں آسکیں، لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا جس سے 97 افراد جاں بحق ہوگئے، پی آئی کے جہازوں پر سفر کرنے والے روزانہ 800 سے زائد مسافروں کی جان کو خطرہ ہے۔

تازہ ترین