• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش ہے، ماریا ایرینا

یورپین پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کی کمیٹی نے بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری اور ان گرفتاریوں کے لیے استعمال ہونے والے قوانین پر شدید تشویش ظاہر کی ہے، اس تشویش کا اظہار پارلیمنٹ کی سب کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئر پرسن ماریا ایرینا ایم ای پی نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام تحریر کردہ اپنے ایک خط میں کیا ۔

انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ اور نیشنل انویسٹیگیٹیو ایجنسی کی جانب سے گوتم نولکھا اور آنند تلٹومبڈے کی حالیہ گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں ۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ بات خاص طور پر تشویشناک اور توجہ طلب ہے کہ انسانی حقوق کے یہ محافظین خوف و ہراس کا نشانہ بنے بغیر ہندوستان کے غریب اور پسماندہ ترین برادریوں کے حق میں اپنی آواز بلند نہیں کر سکتے جبکہ یہ بھی ایک اتنی ہی بڑی حقیقت ہے کہ انہیں خاموش کرانے کے لیے دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت روک تھام کا قانون UAPA استعمال کیا جا رہا ہے ۔ 

ماریا ایرینا نے یاد دلایا کہ ہندوستان میں پاس کردہ یہ قانون اقوام متحدہ کے طریقہ کار کے تحت انسانی حقوق کے تمام بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی یورپین پارلیمنٹ میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی ہے کہ اس قانون کے تحت شہریت کے قانون میں ترمیم سمیت متعدد قسم کے حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کے بارے میں پر امن احتجاج اور تنقید کو بھی دہشت گردی کی سرگرمیوں کے طورپر پیش کیا گیا ہے ۔ 

اسی قانون کے تحت ہی پولیس نے صفورا زرگر، گلفشا فاطمہ، خالد سیفی، میران حیدر، شفا الرحمٰن، ڈاکٹر کفیل خان، آصف اقبال اور شرجیل امام سمیت دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا ہے۔ 

یورپین پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کی کمیٹی کی چئیر پرسن ماریا ایرینا نے ہندوستانی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام لکھے گئے خط کو جاری رکھتے ہوئے مزید تحریر کیا کہ اس پس منظر نے اس خدشے میں اضافہ کردیا ہے کہ اس قانون کے تحت ’ غیر قانونی سرگرمیاں‘ اور ’دہشت گرد تنظیموں کی رکنیت‘  کی مبہم تعریف ریاستی اداروں کو قانون کے اطلاق میں وسیع صوابدید کی اجازت دے سکتی ہے۔ 

اس طرح سے ملک میں عدالتی نگرانی اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو کافی حد تک کمزور کیا جائے گا۔ 

ماریا ایرینا ایم ای پی نےکہا کہ اس وقت اس بات کی بھی اشد ضرورت ہے کہ حد سے زیادہ وسیع تر قومی سلامتی کی قانون سازی کے ذریعے انسانی حقوق کے محافظوں کے کام کو مجرمانہ بنا کر پیش کرنے کے عمل کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں اور ان کارکنوں کے اکٹھ اور اظہار رائے کی آزادیوں کا احترام کیا جائے ۔ 

اس خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کو اپنے ہاں کام کرنے والی سول سوسائٹی کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول کو یقینی بنانے اور انسانی حقوق کے محافظوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے نئی قانون سازی سمیت بہت کچھ کرنا چاہیے ۔ 

اس خط میں ہندوستانی وزیر داخلہ امیت شاہ کو یہ بھی یاد دلایا گیا ہے COVID-19 جیسی وبائی بیماری کی غیر معمولی صورتحال کے تناظر میں اقوام متحدہ کی طرف سے ضمیر کے قیدیوں کی فوری رہائی کے لیے بار بار مطالبہ کیا گیا ہے۔

تازہ ترین