• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب قانون میں زائل شدہ ترامیم کا نفاذ اب ترجیح نہیں

اسلام آباد (طارق بٹ) حکومت کے پاس قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں اہم زائل شدہ ترامیم کے پھر سے نفاذ کرنے کا کوئی فوری منصوبہ نہیں جسے اس نے گزشتہ دسمبر میں ایک آرڈیننس کے ذریعے متعارف کروایا تھا تاکہ فائلوں پر بیٹھے رہنے کے بجائے آزادانہ فیصلے لینے کیلئے بیوروکریٹس میں اعتماد پیدا کیا جائے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وزیر اعظم عمران خان کے اہم قانونی دماغ رکھنے والوں میں سے ایک کابینہ رکن نے دی نیوز کو بتایا کہ ان ترامیم کی بحالی زیر غور نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت کی توجہ کا مرکز مزید کسی تاخیر کے عرصے سے پارلیمان میں پھنسی قانون سازی کے مختلف حصوں کو منظور کروانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن کے خاتمے کے بعد یہ عمل شروع ہوگا۔ جب سے کووڈ 19 وبائی مرض کے باعث قومی اسمبلی اور سینیٹ طلب نہیں کئے گئے، تب سے ان ترامیم کا کوئی پرسان حال نہیں۔ سابق اسپیکر اور مسلم لیگ نون کے معروف رہنماء سردار ایاز صادق نے دی نیوز کو بتایا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں میعاد ختم ہوجانے والے آرڈیننس کیلئے اپنے مشترکا رسپانس لے کر آچکے ہوتے اگر اسے پارلیمان میں ان کے سامنے پیش کردیا گیا ہوتا۔ تاہم حزب اختلاف خاص طور پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ان ترامیم کیلئے مائل کرلیا جاتااور اس نے پارلیمان میں ان کی مخالفت نہ کی ہوتی۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے مجوزہ ترامیم کے پیکج پر بات چیت کی جانی چاہئے اور سفاکانہ قانون کی اصلاح کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ حکومت ہماری تجاویز کے بارے میں بات کرنے سے گریزاں ہے، قانون سازی میں نیب قانون میں اپنی ترامیم لانا شرم کی بات ہے۔
تازہ ترین