• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ ریونیو کی مبینہ جعل سازی بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی 3 ایکڑ اراضی کو سندھ حکومت کے نام کردیا

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) محکمہ ریونیو کی مبینہ جعلی سازی‘ سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی 3 ایکڑ 24 گھنٹے پر مشتمل اراضی کو سندھ حکومت کے نام کردیا‘ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد نے عدالت سے رجوع کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹھنڈی سٹرک سندھ پبلک سروس کمیشن سے متصل بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی اراضی سروے نمبر 322 دیہہ گدو بندر تعلقہ لطیف آباد کی کل اراضی 3 ایکڑ 24 گھنٹے وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن F/16(41)51-P بتاریخ 29 نومبر 1951ءکو سیٹلائٹ ٹاؤن کیلئے مختص کی گئی اور قبضہ سیٹلائٹ ٹاؤن(موجودہ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد) کو دیا گیا تھا تاہم گذشتہ دنوں بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد کو بذریعہ لیٹر مذکورہ اراضی کا کھاتہ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے نام کرنے کی درخواست کی گئی جس پر بعد ازاں مختیار کار آفس سے جاری کردہ کھاتہ بلدیہ حکام کے علم میں آئی کہ آر ایس نمبر 322 کی ایک ایکڑ اراضی سندھ حکومت نے یکم مئی 2000ءیعنی عالمی یوم مزودر عام تعطیل کے روز اپنے نام کرلی اور باقی 2 ایکڑ 27 گھنٹے زمین سیٹلائٹ ٹاؤن کے نام پر ہے جس کے خلاف بلدیہ اعلیٰ حکام کی جانب سے ایڈوکیٹ عمران قریشی کے توسط سے فورتھ سینئر سول جج کی معزز عدالت سے رجوع کیا گیا اور عدالت نے 29 مئی 2020 ءکو ایڈوکیٹ کے دلائل سننے کے بعد حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔ ”جنگ“ کے رابطہ کرنے پر ایڈوکیٹ عمران قریشی کا کہنا تھا کہ مذکورہ اراضی دستاویزات کے مطابق بلدیہ اعلیٰ حیدرآبادکی ملکیت ہے جس پر سندھ حکومت نے جعلسازی کرکے قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

تازہ ترین