• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوگر ملز مالکان نے انکوائری کمیشن رپورٹ پر اعتراضات اٹھادیے

اسلام آباد ( مہتاب حیدر) شوگر ملز مالکان نے انکوائری کمیشن رپورٹ پر اعتراضات اٹھادیئے ہیں۔ 46 صفحات پر مشتمل جواب میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں کہ شکر کا شعبہ مختلف ریگولیٹری نظام کا حامل ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق، شوگر ملز مالکان نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر اعتراضات اٹھادیے ہیں۔ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں ردوبدل کی وجہ کم سے کم سپورٹ نرخ کو قرار دیا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ شکر سے متعلق رپورٹ میں اس بات کی نشاندھی نہیں کی گئی ہے کہ پاکستان میں شکر کا شعبہ مختلف ریگولیٹری نظام کا حامل ہے۔ جب کہ پیداوار کے نرخ حکومت کنٹرول کرتی ہے۔ 

جس میں گنے کی کم سے کم قیمت مقرر کی جاتی ہے لیکن مصنوعات کی قیمتوں کا تعین مارکیٹ قوتیں کرتی ہیں۔ یہ بات شکر انکوائری کمیٹی کو جمع کروائے گئے 46 صفحات پر مشتمل جواب میں بتائی گئی ہے۔ سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے شوگر ملز مالکان نے گنے کے کاشتکاروں پر الزام عائد کیا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایم اے کے مطابق کاشتکاروں کی مضبوط لابی کی وجہ سے سپورٹ نرخ مصنوعی طور پر زائد رکھے جاتے ہیں۔ پہلی بات حکومت کاشت کاروں کو غیر ضروری سہولیات دیتی ہے۔ 

دوسری بات ان کے لیے منافع مستقل رکھا جاتا ہے۔ انہیں تخمینہ کے اخراجات پر مقررہ منافع کی ضمانت دی جاتی ہے۔ جب کہ حقیقی منافع کا فرق مختلف کاشت کاروں کے لیے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ 

جب کہ دوسری جانب منافع کا فرق اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے۔ گنے کی اس غیر منصفانہ قیمتوں کے نظام پر پی ایس ایم اے اور شوگر ملز مالکان نے کئی بار اعتراض کیا ہے۔ جب کہ عدالتوں میں مقدمات بھی زیر التواء ہیں۔ 

جواب میں کہا گیا ہے کہ شکر سرپلس سیزن میں شوگر ملز کو شکر پیداوار سے کم نرخ میں فروخت کرنا ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں حکومت اضافی اسٹاک برآمد کرنے اور شوگر سبسڈی کی اجازت دیتی ہے۔ 

ماضی میں بھی حکومتیں باقاعدگی سے ایسا کرتی رہی ہیں۔ انکوائری کمیشن یہ بات سمجھنے سے بھی قاصر رہا ہے کہ شکر کے خام مال کی پیداوار اور پروکیورمنٹ کرشنگ سیزن میں مختصر وقت میں کرنا ہوتی ہے۔ 

اس کے لیے نومبر سے مارچ کے درمیان 90 سے 120 روز ملتے ہیں۔ لہذا کسی بھی قسم کے ایکس ملز نرخ بھی انتہائی گمراہ کن ہیں۔ کمیشن کے زیر غور مدت میں کبھی بھی شکر کا بحران یا کمی نہیں رہی۔ 

یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ دسمبر 2018 میں کمیٹی کے ایکس ملز نرخ 51.64 روپے فی کلو ، شکر گلٹ کے حوالے سے انتہائی کم تھے۔ یہ پروڈکشن پر آنے والے اخراجات سے بھی کم تھے۔ ای سی سی نے شکر برآمدات کی اجازت شکر اسٹاک کی جانچ پڑتال کے بعد دی تھی۔

تازہ ترین