• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد(مہتاب حیدر) رواں مالی سال میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے اخراجات 30 ارب روپے سے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ جب کہ اس کا ابتدائی بجٹ تخمینہ 24 ارب روپے لگایا گیا تھا۔ 

اب اے پی سی سی نے آئندہ بجٹ میں مجموعی پی ایس ڈی پی 701 ارب روپے سے کم کرکے 600 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سے 530 ارب روپے وزارتوں / ڈویژنز کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ جب کہ 70 ارب روپے فاٹا اور دیگر اہداف کے سیکورٹی اور ترقیاتی کاموں کے لیے ہوں گے۔ 

ایک موقع پر مجوزہ پی ایس ڈی پی پر وزارت خزانہ اور پلاننگ کمیشن میں اختلافات سامنے آگئے تھے کیوں کہ ایسے وقت میں اس میں کمی کی گئی تھی کہ جب اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت تھی۔

میکرواکنامک محاذ پر اے پی سی سی آئندہ بجٹ 2020-21 میں حقیقی جی ڈی پی نمو کا ہدف 2.3 فیصد رکھ رہا ہے۔ جب کہ رواں مالی سال میں جی ڈی پی شرح نمو منفی اعشاریہ 38 فیصد ہے۔ جب کہ مہنگائی کا ہدف رواں مالی سال کے اوسط 8.5 فیصد سے 9 فیصد کے مقابلے میں 6.5 فیصد رکھا گیا ہے۔ 

ایک وفاقی وزیر نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ چھوٹی اسکیموں پر وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز ابتدائی بجٹ تخمینوں سے زائد رہے ہیں اور یہ 24 ارب روپے کے ابتدائی تخمینے کے مقابلے میں 30 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اے پی سی سی غور کرے گی مگر حتمی فیصلہ قومی اقتصادی کونسل نے کرنا ہے۔ 

ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فنانس ڈویژن نے بجٹ میں 150 ارب روپے مختص کیے تھے مگر بعد میں اس میں کمی کرکے رواں مالی سال کے لیے اسے 100 ارب روپے کردیا گیا۔جب کہ حکومت نے بھاشا ڈیم کے لیے بھی 15 سے 20 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

تازہ ترین