• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ بورڈ میں چھوٹے ملازم فارغ کر کے بڑی تقرری کی تیاری، چیف فنانشل آفیسر کیلئے اشتہار جاری

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ ایک جانب 70سر پلس ملازمین کو فارغ کرنے کے لئے خطوط جاری کررہا ہے اسی دوران جمعرات کو چیف فنانشل آفیسر کا عہدہ مشتہر کردیا ہے۔ یہ چیئرمین، چیف ایگزیکٹیو اور چیف آپریٹنگ آفیسر کے بعد چوتھا بڑا اور ہائی پروفائل عہدہ ہے۔ جمعرات کو بورڈ نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے دس ملازمین کو برطرفی کا پروانہ تھما دیا۔ ان میں فیصل رضا، مصطفی خان ، ایوب ، محمد زاہد ، ساجد صدیقی ، بابر مسیح ، سنی کروز، اگسٹین، گریفن اور نصرالدین شامل ہیں۔ یہ لوگ گذشتہ 10 تا 20 سے بطور پیون، سوئپر ،پلمبرز ، اسٹور کیپر، الیکٹریشن اور اس قسم کے کام کررہے تھے۔ ایک ملازم نے جنگ کو بتایا کہ آج نیشنل اسٹیڈیم میں سوگ کی فضاء تھی۔ لوگ ایک دوسرے کے گلے مل کر رو رہے تھے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں ملازمتیں نہیں مل رہیں۔ کاروبار ٹھپ ہیں ایسے میں ہم گھروں میں فاقہ کشی ہی کریں گے کیوں کہ موجودہ حالات میں کوئی کام یا محنت مزدوری کرنا ناممکن ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دو سابق کپتانوں یونس خان اور عامر سہیل نے حالیہ بر طرفیوں پر احسان مانی اور بورڈ حکام کو آڑے ہاتھوں لیا ہے ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا میں کسی کو ملازمت سے نہ نکالا جائے لیکن چھوٹے ملازمین کو برطرفی کرکے من پسند افسران کا تقرر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔ چیف فنانشل آفیسر کا عہدہ بدر منظور کے جانے سے خالی ہوا تھا۔ احسان مانی کی چیئرمین کی تقرری کے بعد چیف ایگزیکٹو آفیسر، چیف آپریٹنگ آفیسر اور کئی ڈائریکٹرز اور جنرل منیجرز کو تبدیل کیا گیا ہے۔ چند پرانے افسران کے علاوہ زیادہ تر افسران کا تقرر حال ہی میں ہوا ہے۔ اشتہار کے مطابق سی ایف او کو کسی یونیورسٹی سے گریجویٹ کیا ہوا ہو، اس کی عمر پچاس سال سے کم ہو۔ اس شعبے کا دس سال تجربہ ہو۔ دوسری جانب کے سی سی اے کے سابق صدر سراج الاسلام بخاری نے پی سی بی سے ملازمین کی برطرفی کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غریب ملازمین کو برطرف کرنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ تقریباً70ملازمین کو سرپلس قرار دے کر انہیں ملازمت سے فارغ کیا جارہا ہے ۔ یکم جولائی سے ان ملازمین کو گھر رخصت کرنے کی تیاری مکمل کردی گئی ہے۔ ان برطر فیوں کا کووڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ دو ماہ قبل احسان مانی نے کہا کہ تھا کرکٹرز کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کے عملے کا بھی خیال رکھا جائے گا اور معمول کے مطابق ہونے والی تبدیلیوں کے علاوہ کسی کو ملازمت سے علیحدہ نہیں کیا جائے گا۔ اگر اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑی تو وہ ضرور کی جائے گی ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا انتظامی ڈھانچہ ازسرنو استوار کیا جارہا ہے۔ احسان مانی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سابق ٹیسٹ کرکٹر دباؤ کا شکار ہے تو رابطہ کرے حالیہ برسوں میں ہم نے صحت کے مسائل سے دوچار کرکٹرز کی مالی مدد کی ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔

تازہ ترین