• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کورونا قوانین پر نسلی اقلیتی افراد کی زیادہ گرفتاریاں

لندن (وجاہت علی خان) برطانیہ میں نسل پرستی کے حوالے سے حیران کن اعداد و شمار سامنے آئے ہیں جن کے مطابق کورونا وائرس کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں سفید فام افراد کے مقابلہ میں نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بڑی تعداد میں گرفتار کیا گیا، ’’پریس ایسوسی ایشن‘‘ نیوز ایجنسی کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف لندن میں سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی گرفتاریاں اور جرمانے مقامی سفید فام کمیونٹی کے افراد سے50فیصد زیادہ تھیں، ایجنسی کے مطابق یہ رجحان برطانیہ جیسے کثیرالثقافتی معاشرے کیلئے لمحہ فکریہ ہے، تفصیلات کے مطابق27مارچ سے14مئی کے دوران میٹرو پولیٹن پولیس نے غیر سفیدفام افراد کو پانچ گنا زیادہ جرمانے اور گرفتاریاں مبینہ طور پر کوویڈ19کے قوانین کی خلاف ورزیوں پر کی گئی ہیں، قومی دفتر شماریات کے مطابق لندن میں سیاہ فام افراد کی تعداد کل آبادی کا12فیصد ہے، انہیں اس ضمن میں26فیصد جرمانے ہوئے، یعنی973کو جرمانے اور31فیصد گرفتاریاں ہوئی جب کہ ایشیائی افراد جنکی لندن میں آبادی 18فیصد ہے، ان میں23فیصد کو جرمانے اور14فیصد گرفتاریاں ہوئیں، پولیس کے مطابق اس صورتحال کی وجوہات پیچیدہ ہیں، یاد رہے کہ کورونا وائرس شروع ہونے کے بعد پولیس کو اختیارات دیے گئے تھے کہ وہ لوگوں کے اجتماعات روکیں اور27مارچ سے اس سلسلہ میں پروٹیکشن ریگولیشن 2020ء لوگو کیا گیا تھا، اس عرصہ میں پولیس نے مجموعی طور پر جو گرفتاریاں کیں ان میں کل414 افراد تھے، جن میں سیاہ فام232 ایشیائی106 مخلوط47اور دیگر29تھے۔ لہٰذا سفید فام لوگوں کی 284 گرفتاریوں سے ’’بیم کمیونٹی‘‘ کے افراد کی مجموعی گرفتاریاں زیادہ ہیں۔ 
تازہ ترین