• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ دنیا کی بڑی سپر پاور مانی جاتی ہے۔ اب تک امریکہ نے اپنی طاقت کے زعم میں عراق، یمن، ایران، شام، افغانستان، ویت نام، فلسطین، روس جو خود بھی کبھی سپر پاور رہا تھا، کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی۔ روسی جمہوریت ٹوٹنے سے وہ قوت وہ اثر تو نہیں رہا لیکن مرا ہاتھی پھر بھی سوا لاکھ کا تو ہے۔ امریکہ نے ہر طرح کی سازش کو رواں رکھا، کسی ملک کو چین سے نہیں بیٹھنے دیا، ہر طرف دنیا میں اپنی طاقت سے بےچینی ہلچل مچائے رکھی، نیو ورلڈ آرڈر نافذ کرنےکا جنون رہا، وقت پلٹتے دیر نہیں لگتی۔ ہر طرف لاکھوں بےگناہوں کےخون سے ہولی کھیلی، آج امریکہ دہرے عذاب سے دوچار ہوچکا ہے۔ ہرطرف شدید احتجاج ہورہاہے، آگ وخون کا بازار سج رہا ہے، عوام حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ کیسا حیران کن وقت ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اب ٹوٹنے کوہے ہر ریاست آزاد ہونے کو ہے۔ یہ وہی نقشہ ہے جو روس کے لئے امریکہ نے بچھایا تھا۔ روس بھی بہت سی ریاستوں کا امریکہ کی طرح مجموعہ تھا۔ امریکہ نے اپنی سازش سے پس پردہ رہ کر روس کوپارہ پارہ کر دیا تھا۔ اسی طر ح اب امریکہ جو بہت سی چھوٹی بڑی ریاستوں کا مجموعہ ہے، میں مرکز سے بغاوت کے آثار نظر آنے لگے ہیں، عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں، ہرطرف لوٹ مار جلائو گھیرائو کا عمل شروع ہو چکا ہے، خود امریکی دارالحکومت ان فسادات کا مرکز بن چکا ہے، وائٹ ہائوس میں مقیم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوبھی اپنی جان بچانے کے لئے انڈر گرائونڈ ہونا پڑ گیا۔ ہجوم وائٹ ہائوس پر چڑھ دوڑا تھا۔ ایسا محسوس کیا جا رہا ہے کہ صدارت کے الیکشن سے پہلے ہی کچھ ریاستیں امریکی اتحاد سے باہر ہو سکتی ہیں۔ ایک نہیں کئی نئے امریکہ جنم لے سکتے ہیں۔ اللہ کی لاٹھی بےآواز ہے۔ پہلے کورونا سے لاکھوں افراد لقمہ اجل ہوئے اب فسادات پھوٹ پڑے ہیں جوامریکہ کےانتشار کاسبب بن سکتے ہیں۔

اب تک دنیا میں یہی تاثر قائم ہے کہ امریکہ دنیا کی معیشت کوکنٹرول کرتا ہے لیکن ایک نادیدہ جرثومہ نے امریکہ کی اقتصادی معاشی معاشرتی ماحولیاتی اقدار کو پاش پاش کر دیا ہے۔ آج کل امریکہ ایک بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ دنیا میں امریکہ سمیت تیل پیدا کرنےوالے ملک کو اپنی تیل کی پیداوار پر ناز تھا ایک نہ نظر آنے والی قوت جس کا انحصار ایک بہت ہی ننھے سے جرثومے پرمحیط ہے نےتلپٹ کر کے رکھ دیا۔ کچھ لمحوں کے لئے ہی صحیح تیل ایک آفت بن گیاتھا۔ دنیا لاک ڈائون کاشکار ہوگئی تو خریدار مفقود ہو گئے تیل کی قیمت آسمان سے ایک دم زمین بوس ہوگئی۔ اس دنیا کی کوئی چیز دائمی نہیں ہے بڑے بڑے ایوان زمین بوس ہوگئے۔ دوسروں کےگھروں میں مداخلت کرنے بےسکونی پیدا کرنے والا آج خود بےسکون ہو گیا ہے۔ صدرامریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں سے اقتدار پھسلتا محسوس ہو رہا ہے۔ یہ بھی الٰہی کا قانون ہے دوسروں کو بےکل بےچین کرنےوالا کبھی خود چین سےنہیں رہ سکتا۔ امریکہ کےپاس کس چیز کی کمی ہے، دنیا کی سب سے مضبوط جوہری قوت ہے، دنیا کی بہترین جدیدترین ٹیکنالوجی اس کےپاس ہے، جدید ترین ہتھیار اُس کے پاس ہیں، ماہر افواج اس کے پاس ہے۔ اس کے باوجود اتنا مجبور وبےبس ہے کہ اندرون خانہ ہونے والی بغاوت پرقابو نہیں پاسکا۔ عوامی قوت سڑکوں پرنکل آئی ہے۔ ہرطرف ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں بظاہر ایک سیاہ فام کی پرتشدد موت کی بات ہے لیکن بات کہیں سےکہیں نکل گئی۔ ان فسادات میں جانےاب تک کتنی ہی اموات ہو چکی ہیں۔ دنیا کومصیبت اورتشدد میں مبتلا کرنےوالی قوم آج خود اُس تشدد کاشکار ہو گئی ہے۔ معیشت ڈوبنے کوہے اتحاد بکھر نےکوہے۔ ایک امریکہ کے کئی امریکہ بننے کو ہیں۔ کئی ریاستوں نے تو وفاق سے الگ ہونے کااعلان بھی کردیاہے۔ اب دیکھناہے کہ آگے آگے ہوتا ہے کیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس سب کے پیچھے روس کارفرما ہوا اور یہ بھی ممکن ہےکہ صدر ٹرمپ نے چین سے جولڑائی مول لی ہے اس کا اثر بھی ہو سکتا ہے۔ چین اب نئی ابھرتی قوت ہے جوجلد امریکہ کی جگہ لینے والی ہے۔ آج جوآگ امریکہ میں لگ چکی ہے۔ اس کےبد اثرات تادیر رہنے والے ہیں کچھ ناکچھ ہوکر رہے گا۔

صدر ٹرمپ کےحکم پر23ریاستوں کے 40شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔ فوج گشت کررہی ہے،اب تک اربوں ڈالر کی املاک برباد کی جا چکی ہے، کئی دن سے احتجاج کرنےوالوں نے وائٹ ہائوس کا محاصرہ کررکھا ہے، ہرقسم کے اشتہاری بورڈ مسمار کردیے گئے ہیں، اسڑیٹ لائٹ بھی نہیں بخشی گئیں ،وائٹ ہائوس شدید پتھر زنی کی زد میں ہے۔ بہت سی ریاستوں خصوصا ریاست ’’الانائے‘‘ نے مرکز کےحکم پر کرفیو لگانے سےانکار کرتے ہوئے فوج بلانے سے بھی انکار کردیا ہے۔ احتجاج میں کمی آنے کے بجائے روز بروز شدت آتی جارہی ہے۔ اب امریکہ کااللہ ہی حافظ ہے۔

تازہ ترین