• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کی گرفتاری اور اس کے چند ہی روز بعد چمن کے قریب افغان ایجنٹ کے پکڑے جانے سے پاکستان کے خلاف آس پاس کے ملکوں کے منفی عزائم پوری طرح بے نقاب ہوگئے ہیں ۔اس حوالے سے عسکری قیادت کی جانب سے دشمن ایجنسیوںکی پاکستان مخالف سرگرمیوں کو روکنے کیلئے سخت کارروائی کا عزم بروقت، جرأت مندانہ اور قوم کی امنگو ں کے عین مطابق ہے۔ جمعرات کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور افغانستان اور بھارت کی طرف سے سرحدی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف کام کرنے والی دشمن ایجنسیوں کی سرگرمیوں کا قلع قمع کرنے اور ملک کے کونے کونے میں امن و امان کی بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اسلام آباد میں کینیڈین ہائی کمشنر سے گفتگو کے دوران دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔ برصغیر میں پائیدار امن کیلئے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کے جواب میں بھارت کا منفی رویہ ساری عالمی براادری پر واضح ہے۔ اس حوالے سے جمعرات کو نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے درست کہا کہ جب بھی دونوں ملک قریب آنے لگتے ہیں بھارت کی جانب سے کچھ ایسا کردیا جاتا ہے جس سے معاملات بگڑجاتے ہیں ۔ پٹھانکوٹ کا حالیہ واقعہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ایسے وقت میں جب دونوں ملکوںمیں جامع مذاکرات کیلئے بساط بچھائی جا رہی تھی یہ واقعہ رونما ہوگیا اور اس کی آڑ میں پاک بھارت امن عمل ایک بار پھر معطل ہوگیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ بھارت نے پٹھانکوٹ جانے والی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم سے کوئی تعاون نہیں کیا ۔ گواہوں تک رسائی نہیں دی نہ ہی مطلوبہ مدد فراہم کی ۔ وہ پاکستان سے جامع مذاکرات کیلئے بھی تیار نہیں اس کا یہ رویہ دراصل پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کی سوچی سمجھی سازش اور مسئلہ کشمیر حل کرنے سے فرار کی کوشش ہے جو دونوں ملکوں میں بد اعتمادی کی اصل وجہ ہے۔ بلوچستان میں بھارتی ایجنٹ اور پھر اس کی نشاندھی پر مزید ایجنٹوں کی گرفتاریاں پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس سلسلے میں کابل حکومت کی عملی سہولت کاری کے شواہد بھی تواتر سے سامنے آرہے ہیں۔ افغان خفیہ ایجنسی خاد کے حاضر سروس افسر کی گرفتاری جو چمن کے علاقے میں پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیاں منظم کر رہا تھا ، کابل حکومت کے پاکستان مخالف عزائم کا کھلا ثبوت ہے۔ اس سلسلے میں 80 کے قریب افغان دہشت گرد وں کے گزشتہ روز کرم ایجنسی میں پاکستان کی حدود میں داخل ہوکر پاکستانی چیک پوسٹ پر حملے کا ذکر بھی ضروری ہے جس میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی سے 18دہشت گرد مارے گئے۔ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن ایران کی بندرگاہ چابہار میں پاکستان کے خلاف جاسوسی کیلئے تعینات تھا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ را کے ایجنٹ کی موجودگی کا راز کھلنے پر ایران بھر میں ملزم کے ساتھیوں کی تلاش کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور ایران کے صدر حسن روحانی نے بھر پور یقین دلایا ہے کہ ایران اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ افغانستان کو بھی چاہئے کہ بھارت کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دے۔ پٹھانکوٹ واقعے کے حوالے سے بھارت پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے یہ بھول جاتا ہے کہ پاکستان خود تاریخ کی بدترین دہشت گردی کا شکار ہے اور اس کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑ رہا ہے۔ بھارت کو چاہئے کہ وہ پاکستان سے مذاکرات کے ذریعے جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات حل کرے تاکہ بر صغیر کے پونے دو ارب عوام امن وسکون کی زندگی گزار سکیں۔
تازہ ترین