• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔میں ایک نجی کمپنی میں پرچیز آفیسر ہوں، میرے ایک دوست نے اپنی کمپنی کھولی ہے اور کہا اگر تمہاری کمپنی میں میرے سامان کی ضرورت ہو تو مجھے لازمی بتانا اور اگر جائز طریقے سے آرڈر مل گیا تو میں تمہیں 10 سے 15 فی صد نفع میں سے دوں گا۔ اتفاق سے اس کے ریٹس کم تھے اور اس کا آرڈر لگ گیا جائز طریقے سے۔ سوال یہ ہے کہ اب وہ مجھے میرا حصہ دینا چاہ رہا ہو تو کیا میرے لیے وہ حصہ لینا جائز ہے؟ میں نے اس حوالے سے کوئی نفع فکس نہیں کیا، وہ اپنی مرضی سے دے گا، البتہ یہ طے ہوا تھا اگر آرڈر لگ گیا تو کچھ نہ کچھ وہ مجھے دے گا،راہ نمائی فرمائیں۔

جواب :۔اگرچہ کسی کمپنی کا جائز طریقے سے آرڈر لگ جائے ، آپ اس سے نفع فکس بھی نہ کریں ،پھر بھی آپ کے لیے اس سے کمیشن یا کسی اور نام سے کوئی نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر کچھ وصول کرلیا ہو تو وہ آپ کا نہیں، بلکہ کمپنی کا حق ہے ،جسے کمپنی میں جمع کرانا ضروری ہے۔ملازم کا حق وہ ہے جو وہ تنخواہ کی صورت میں وصول کرتا ہے۔

تازہ ترین