• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ایک شخص نے دین سے دوری اور بنیادی اسلامی تعلیمات سے عدم واقفیت کے زمانے میں بیس سال پہلے ایک سرکاری ادارے کا مال تلف وغصب کیا تھا، اب وہ اس مال کو اس سرکاری ادارے کو لوٹانا چاہتا ہے،اب اسے لوٹانے کا کیا طریقہ ہوگا،اگر قانونی گرفت کا اندیشہ ہو توکیا ادارے کی طرف سے فقراء و مستحقین کو بغیر ثواب کی نیت سے دے سکتا ہے؟ سامان جو اس نے تلف وغصب کیا ہے، اس کی اس وقت کی قیمت لگائی جائے گی یا موجودہ وقت میں جو اس کی قیمت ہو،وہ لگائی جائے گی؟

جواب:۔غصب شدہ چیز اگر بعینہ موجود ہوتو وہی واپس کی جائے گی۔اگر اس میں کچھ نقصان ہوگیا ہو تو اس کا تاوان بھرنا ہوگا۔اگرچیز تلف کرلی ہے تو اس جیسی چیز لوٹانی ہوگی اور اگر اس جیسی چیز نہ ہو یا ہو، مگر قیمت میں قابل لحاظ فرق ہو تو اس کی قیمت واپس کرنا واجب ہے اورقیمت اس دن کی لگائی جائے گی جس دن وہ چیز غصب کی تھی۔

سرکاری املاک میں چونکہ پوری قوم کا حق ہوتا ہے ،اس لیے فقراء و مساکین پر صدقہ کرنے کے بجائے سرکاری ادارے ہی میں مغصوبہ (غصب کی گئی) اشیاء جمع کرائی جائیں گی، البتہ جمع کراتے وقت ادارے کے علم میں لانا ضروری نہیں ہے، بلکہ پہنچا دینا کافی ہے اورغصب کی وضاحت بھی ضروری نہیں ہے، بلکہ اگر کسی دوسرے عنوان سے بھی واپس کردیں تو ذمہ بری ہوجائے گا۔

تازہ ترین