• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیری ہمارے بھائی ہیں اور تقاضائے اخوت یہی ہے کہ ہر حالت میں اپنے بھائیوں کی مدد کی جائے۔ پاکستان نے یہ فریضہ بحسن و خوبی نبھایا ہے اور نبھا رہا ہے، اس حوالے سے اس کا روزِ اول سے موقف رہا ہے کہ اسے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے عین مطابق حل کیا جائے جس میں کشمیریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ استصواب رائے سے فیصلہ کریں کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں یہ معاملہ اٹھانے اور پھر چند روز قبل اسلام آباد میں وڈیو لنک کے ذریعے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ کے ورچوئل اجلاس میں کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کے اثرات اب عالمی سطح پر بھی نظر آنے لگے ہیں کہ امریکہ کے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار اور سابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن نے اپنے منشور میں کشمیر سے متعلق بھارت کی متنازع قانون سازی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ پُر امن احتجاج کو روکنے، انٹر نیٹ کو بند کرنےسے بھارتی جمہوریت کمزور ہوئی، سیٹزن شپ ایکٹ متعارف کرانا مایوس کن ہے، امریکی مسلمان دنیا بھر کے مسلمانوں کے حوالے سے تشویش رکھتے ہیں۔ جوبائیڈن کی تقریر کو اگرچہ کچھ حلقے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ ایسا ہو بھی تو یاد رکھنا چاہئے کہ مخالفین بھی مسلمانوں سمیت مختلف براردریوں کی حمایت کے لئے اپنا منشور وضع کرتے ہوئے اس مسئلے کو فراموش نہیں کر سکیں گے۔ بجا کہ امریکہ میں بھارتی اور اسرائیلی لابی بہت مضبوط ہے لیکن کشمیر میں انسانیت سوز مظالم سے اب پوری دنیا آگاہ ہو چکی ہے لہٰذا جو بھی امریکہ کی مسند اقتدار پر بیٹھے گا اسے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کچھ کرنا ہو گا۔ پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر زیادہ سے زیادہ ممالک کی حمایت حاصل کر کے بھارتی لابی کا توڑ کرنا ہو گا تاکہ کشمیر کے آبرو مندانہ حل کے لئے راہ ہموار ہو سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین