• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی ایئر لائن پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 8303کے 22مئی کو ہونے والے حادثے کی ابتدائی رپورٹ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جاری کر دی ہے جس کے مطابق طیارے کے پائلٹ اور کچھ حد تک کنٹرول ٹاور کے عملے کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا ہے۔ اب تک کی رپورٹ کے مطابق جہاز‘ ایئر بس A320سولہ سال پرانا ہونے کے باوجود تکنیکی لحاظ سے درست حالت میں تھا۔ جہاز کا تجربہ کار کپتان اور اس کا نائب پرواز کے آخری مراحل میں لینڈنگ سے چند منٹ قبل ضروری پروسیجر اور چیک لسٹ پر توجہ دینے کے بجائے کورونا کی صورتحال پر گفتگو کر رہے تھے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر کی طرف سے اونچائی اور رفتار زیادہ ہونے کی وجہ سے پائلٹ کو گو رائونڈ یعنی دوبارہ چکر لگانے کا کہا گیا تو اس نے بڑے اعتماد سے کہا کہ وہ بہ آسانی کر لے گا مگر اس دوران نامعلوم وجوہات کی بنا پر جہاز کے پہیے کھول کر دوبارہ بند کر دیے گئے اور سسٹم کی مسلسل وارننگ کے باوجود پائلٹ نے جہاز کی ہارڈ لینڈنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں انجن رن وے سے ٹکرا گئے مگر اس کے بعد بجائے کریش لینڈنگ کرنے کے جہاز کو دوبارہ اوپر اٹھا لیا گیا۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کو پائلٹ جس کا کام پائلٹ پر نظر رکھنا ہوتا ہے وہ اس دوران کیا کرتا رہا۔ دنیا بھر میں تقریباً ستر فیصد فضائی حادثے انسانی غلطی سے ہوتے ہیں جبکہ تیس فیصد تکنیکی غلطی سے رونما ہوتے ہیں۔ بعض اوقات پائلٹ اور کو پائلٹ کے درمیان ہم آہنگی یا کو آرڈی نیشن نہ ہونے کے باعث بھی حادثات ہو جاتے ہیں جبکہ ایئر ٹریفک کنٹرولر کی جانب سے کی جانے والی غلطی یا کوتاہی بھی مہلک حادثے کا باعث بن سکتی ہے۔ پی کے 8303کے حادثے میں بھی ایئر ٹریفک کنٹرولر سے غلطیاں ہوئیں۔ جب جہاز بغیر لینڈنگ گیئر کھلے لینڈ کر رہا تھا تو ان کو فوراً پائلٹ کو متنبہ کرنا چاہیے تھا اور جب دونوں انجنوں کے رن وے سے ٹکرانے کے بعد جہاز دوبارہ فضا میں بلند ہوا تو ایئر ٹریفک کنٹرول کو فوری طور پر کپتان کو خطرناک صورتحال سے آگاہ کرنا چاہئے تھا اور ایئر پورٹ پر ہنگامی انتظامات شروع کر دینے چاہیے تھے۔ اگر جہاز کے پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرولر حالات کی سنگینی کو بھانپ لیتے اور بروقت اقدامات کرتے تو 98قیمتی جانیں بچ سکتی تھیں، ایمرجنسی میں فیصل ایئر بیس پر یا پھر شارٹ گو راؤنڈ کرکے جہاز کو رن وے پر اتارا جا سکتا تھا مگر قیمتی وقت ضائع ہوا اور کم بلندی پر دونوں انجن بند ہونے کے بعد جہاز کا کپتان کوشش کے باوجود جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے رن وے تک نہ پہنچ سکا اور چند سو میٹر پہلے آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا۔

قبل ازیں پاکستان کی تاریخ میں دو بڑے فضائی حادثے بھی موسم کی خرابی کے ساتھ انسانی غلطی کی وجہ سے رونما ہوئے۔ 2010ء میں ایئر بلیو کا طیارہ موسم کی خرابی اور پائلٹ کی غلطی سے اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا تھا۔ بدقسمت ایئربلیو فلائٹ 202کا تجربہ کار پائلٹ دوران پرواز اور کریش ہونے تک اپنے کو پائلٹ کو ڈانٹتا رہا اور اس کے مشورے ماننے سے انکاری رہا۔ آخری لمحوں میں کو پائلٹ نے جہاز کا رخ بدلنے اور اوپر اٹھانے کی درخواست کی مگر اس وقت بہت دیر ہو چکی تھی۔ 2012ء میں بھوجا ایئر کی فلائٹ 213شدید طوفان میں گھر کر اسلام آباد ایئر پورٹ سے کچھ دور کھیتوں میں گر کر تباہ ہو گئی، اس وقت پائلٹ چاہتا تو جہاز کو کسی دوسرے ایئر پورٹ پرلینڈ کرا سکتا تھا مگر نے گومگو کی حالت میں لینڈنگ کا فیصلہ کیا اور جہاز کو کنٹرول نہ کر سکا۔ پی آئی اے کا ادارہ جو کبھی اپنی سروس، معیار اور عملے کی غیر معمولی صلاحیتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور تھا، گزشتہ کئی سالوں سے تنزلی کا شکار ہے۔ پی آئی اے کے جہاز ماسوائے چند بوئنگ ٹرپل سیون کے پندرہ سے اٹھارہ سال پرانے ہیں، اوور اسٹافنگ اور ریونیو میں کمی کی وجہ سے ادارہ نئے جہاز خریدنے، پرانے کی مرمت اور سروس بروقت کرنے سے قاصر ہے جبکہ اسپیئر پارٹس کی خریداری کیلئے فنڈز کی فراہمی بھی مشکل سے ہوتی ہے کیونکہ بیشتر فنڈز اور ریوینو تنخواہوں کی ادائیگی، آپریشنل اور انتظامی امور پر صرف ہو جاتے ہیں۔ ہمارے پائلٹس کی صلاحیتوں کا اعتراف پوری دنیا میں کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی تمام بڑی ایئر لائنز ہماری قومی ایئر لائن کے پائلٹس کو دوسروں پر ترجیح دیتی ہیں۔ مسلسل خسارے میں چلنے والے ادارے پی آئی اے کے پاس وسائل اور بوسیدہ جہازوں کو لیکر جس طرح ہمارے پائلٹس فلائنگ کر رہے ہیں یقیناً وہ تعریف کے قابل ہیں۔

ایک اہم بات، اچھے پائلٹ کیلئے ماسٹرز یا پی ایچ ڈی کی ڈگری کی ضرورت نہیں، پوری دنیا میں کیمبرج، اے لیول اور ایف ایس سی پاس بچے فلائنگ اسکولز میں داخلہ لیتے ہیں اور اپنی مہارت، جرأت اور صلاحیتوں کی بنا پر اچھے پائلٹ بنتے ہیں۔

(صاحب مضمون سابق وزیر اطلاعات پنجاب ہیں)

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین