• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس کی عمر 80 سال سے زیادہ ہو چکی ہے ۔گیارہ سال کی عمر میں اس نے دوسروں کی خدمت کرنے کا کام شروع کیا تھا۔اسکے پاس آج اربوں روپے کے اثاثے ہیں ۔لیکن وہ آج بھی اپنے ہاتھوں سے ان مردوں کو غسل دیتا ہے جن کی حالت کی وجہ سے مرنے والی اس شخصیت کے اپنے پیارے اسکے قریب نہیں آتے ۔وہ موذی مرض سے مرجانے والے افراد کو بھی غسل دیتا ہے ۔جن کی قریب انکے پیدا کردہ بچے بھی نہیں آتے کہ کہیں اس مردے کے جسم کے وہ مہلک جراثیم جسکی وجہ سے وہ موت کا شکار ہوگیا، انہیں نہ لگ جائیں لیکن یہ بوڑھا شخص ان میّتوں کو بھی غسل دیتا ہے ۔وہ ان بچوں کو بھی اپنے سینے سے لگا لیتا ہے جن کی مائیں اپنے گناہوں کو چھپانے کے لیے اسکے در پر چھوڑ جاتی ہیں ۔اور ہمارا معاشرہ ان بچوں کو ایک گالی کے نام سے یاد کرتا اور پکارتا ہے ۔اسکے ادارے کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے ہیں ۔اور بال کی کھال اتارنے والے بھی آنکھیں بند کر کے اسے کروڑوں کے عطیات دیے جاتے ہیں لیکن اسکے باوجود وہ ننگے فرش پر بھی سو جاتا ہے ۔وہ فٹ پاتھ پر جھولی پھیلا کر بھی بیٹھ جاتا ہے تاکہ ملنے والی خیرات اور بھیک سے دکھی لوگوں کی خدمت کر سکے ۔وہ خود کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں لیکن کوئی مذہبی شخصیت نہیں ہوں میں ٹھیک طرح سے مذہبی فرائض ادا نہیں کر پاتالیکن لوگ پھر بھی نہ صرف اسکا نام احترام سے لیتے ہیں بلکہ اسکے نام کے ساتھ زبردستی مولانا بھی لگاتے ہیں ۔لوگوں کی جمع پونجی لوٹنے والے ڈکیت جب اس کو لوٹنے لگتے ہیں تو پہچان کر اس سے معذرت کرتے ہیں ۔اسکو عطیات دیتے ہیں اور اسکو بحفاظت پہنچانے میں لگ جاتے ہیں ۔اسلحہ سے لیس پاگلوں کی طرح گولے بارود سے کھیلنے اور اسکا اندھا دھند استعمال کرنے والے جب اسکی گاڑیاں (ایمبولینس ) دیکھتے ہیں تو انکی دہشت ناک گنیں خاموش ہو جاتی ہیں۔ وہ زخمیوں اور لاشوں کو اٹھاتا ہے ۔انسانیت کو دین سمجھنے والا یہ بوڑھا شخص اگر آج بھی کسی حلقے سے الیکشن لڑنے کے لیے کھڑا ہوجائے تو تقریریں اور جلسے کیے بغیریہ بھاری اکثریت سے الیکشن جیت جائے گا ۔لیکن خوف یہ ہے کہ زیادہ پڑھا لکھا نہ ہونے کے باوجود بڑے بڑے اداروں سے اعزازی ڈگریاں حاصل کرنے اور پاکستان کے علاوہ دنیا بھر سے اعزازات اور ایوارڈ حاصل کرنے والا یہ شخص الیکشن 2013کے لیے 62-63 پر پورا نہ اتر سکے گا۔دنیا بھر میں سب سے بڑی فری ایمبولینس سروس رکھنے کا ریکارڈ حاصل کرنے والے اس شخص کا نام مولانا عبد الستار ایدھی ہے۔ کیا مولانا عبد الستار ایدھی کے مختلف بیانات کو بنیاد بنا کر انہیں خدمت خلق سے روکا جا سکتا ہے ۔کیا ڈوبتے ہوئے اداروں کے لیے اچھے ماہرین کو لگانے سے پہلے بھی ہم ان پر 62-63 لاگو کر دیں گے ۔کیا ہمارے اسپتالوں میں سسکتے ہوئے مریضوں کے لیے خدمات انجام دینے کے لیے ان غیر مذہب نرسوں کو نکال باہر کریں گے جو ان مریضوں کی بھی 24گھنٹے دیکھ بال کرتی ہیں جو بستر پر بول وبراز سے بے پروا ہو جاتے ہیں ۔انکے گندے زخموں پر مرہم پٹی کرتی ہیں۔انکے ساتھ بندھے یورین بیگ تبدیل کرتی ہیں ۔ایمانداری ، مذہب ، مہارت ، خدمت اور نظریات سب مختلف عوامل ہوتے ہیں ۔لیکن گاڑی چلانے کے لیے ڈرائیونگ آنا اور ٹریفک کے اصول جاننا ضروری ہے ۔
تازہ ترین