• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سات عشروں سے زیادہ عرصے پر مشتمل کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کچلنے کے لیے بھارت نے ان پر جو بہیمانہ مظالم روا رکھے ہوئے ہیں، ان کے آگے جھکنے کی بجائے کشمیری جوانوں، بچوں، خواتین اور بوڑھوں کی لازوال قربانیوں اور عزم و استقامت کا یہ نتیجہ ہے کہ اسلامی ممالک کی تنظم (او آئی سی) نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے نتائج ٹھیک نہیں ہوں گے۔ تنظیم کے سیکریٹری جنرل یوسف بن احمد نے جموں و کشمیر بھارتی انتظامیہ کی جانب سے غیر ریاستی بیورو کریٹس کو اقامتی سرٹیفیکیٹس جاری کرنے کی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے بجا طور پر کہا ہے کہ 290دن سے جموں و کشمیر بالعموم اور وادی کشمیر بالخصوص بند پڑی ہے اور ان نامساعدحالات کے دوران بھارتی اور جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے پے درپے ایسے فیصلے کیے جا رہے ہیں جو وہاں کی مسلم اکثریتی آبادی کے مفادات کے منافی ہیں۔ بھارت جنیوا کنونشن کے سیکشن 49-27کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا ہے جس سے انسانی حقوق کی پامالی کو مزید ہوا ملتی ہے۔ او آئی سی کا یہ ردعمل ایک فطری بات ہے جس کا مقصد صرف بھارت ہی کو آئینہ دکھانا نہیں بلکہ اس سے دوسری عالمی تنظیموں کو متحرک کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس ضمن میں عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیر میں جاری جبر و استبداد کے واقعات سے پردہ ہٹانے کے ساتھ ساتھ کنٹرول لائن پر آزاد کشمیر میں کی جانے والی گولہ باری اور فائرنگ کے واقعات کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرا رہا ہے۔ اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ بھی آنکھیں کھولے اور مسئلہ کشمیر جو سلامتی کونسل میں زیر التوا ہے اپنی قراردادوں پر بلاتاخیر عملدرآمد کرائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین