• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کی قراردادیں

تحریر.........سفیان وحید ،کراچی


عالمی وبا کورونا نے پوری دنیا کے لئے مشکلات پیدا کردی ہیں۔پوری دنیا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور علاج دریافت کرنے کے لئے کوشاںہےاور مختلف ممالک اس مشکل وقت میںایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمارےحال پر رحم فرمائے۔انسانیت مدد کے لئے پکار رہی ہے اور یہ وقت ہمدری کا ہے لیکن ان حالات میںبھی مودی اور نتن یاہواپنی سفاکیت سے باز نہیںآرہے۔مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میںظلم کا سلسلہ جاری ہے ۔مودی حکومت نے لداخمیں چین سے بدترین شکست کی خفت مٹانے کی کوشش میںایک بار پاکستان کے معاشی حب کراچی میںدہشت گردی کی واردات کی جسے جواںحوصلہ سیکورٹی فورسز نے کمال مہارت سے ناکام بنادیا ۔اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بیانات سے آگے بڑھ کر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور دنیا میںجہاںکہیںبھی انسانیت پر ظلم ہورہا ہے اسے روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ بھارت خود اقوام متحدہ میںلے کر گیا تھا اور پھر مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوںپر عمل درآمد سے انکاری ہوگیا ۔مقبوضہ کشمیر کے عوام اور پاکستان آج تک اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیںکہ عالمی ادارہ مظلوم کشمیریوںکو حق خودرادیت دلوانے کی ذمہ داری پورے کرے ۔اسی طرحفلسطین کے عوام بھی اقوام متحدہ کی جانب سے ان کی داد رسی کے منتظر ہیںمگر برسوںگزرجانے کے باوجود اقوام متحدہ ان مقبوضہ علاقوںکے لئے کوئی موثر اقدام نہیںکرسکا ہے ۔عالمی قوتیںبھی بیان بیازی کی حد تک محدود ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی مگر امریکہ کی جو تاریخرہی ہے اگر اس پر نظر ڈالی جائے تو ایسا کرنا خطرناک ہوگا۔پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ہمیشہ کوشاںرہا ہے کہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کی قراردادوںکی روشنی میںحل ہولیکن بھارت یہ مسئلہ حل کرنے میںکبھی بھی مخلص نہیںرہا ہے ۔خاصکر2014 سے جس طرح انڈین حکمران مسئلہ کشمیر اپنے پینترے بدلتا رہا ہے اس کو مقصد مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو مستحکم کرنا ہی رہا ہے ۔اب بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو یکسر نظرانداز کرکے مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370اور 35۔اے کو ختم کردیا اور مقبوضہ کشمیر میں دنیا کی تاریخکا ظالمانہ لاک ڈاؤن کردیا ۔بھارتی حکمراںمقبوضہ کشمیرمیںمسلمانوںکو اقلیت میںتبدیل کرنے کے لئے کوشاںہوگئے ہیں جب کہ لائن کنٹرول پر آئے روز بلااشتعال گولہ باری کرکے معصوم شہریوںکو شہید کیا جارہا ہے۔بھارتی حکمراں اقوا م متحدہ کی قراردادوںسے مکمل انحرف کرچکے ہیںاور اقوام متحدہ کی خاموشی نے مودی اور آرایس ایس کے عزائم کو مزید تقویت دی ہے۔مقبوضہ کشمیر میںبھارت کے حالیہ اقدامات سے لداخ کی حیثیت بھی تبدیل ہوگئی ہے جس پر چین کا دعویٰبھی ہے اس طرح بھارت نے چین کے ساتھ بھی سرحدی کشیدگی پیدا کردی ۔گزشتہ دنوں اس علاقے میںچینی اور بھارتی فوجیوںمیں جھڑپیںہوئیں جن میںبھارت کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے چین نے بھارت کو اشتعال انگیزی سے گریز کرنے کا انتباہ بھی دیا ہے ۔بھارت یہ نقصان اٹھانے کے بعد مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کے بیانات دینے لگا ہے ۔یہ درست ہے کہ لاتوںکے بوت باتوں سے نہیںمانتے اوربھارت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ معاملہ لداخکا ہو یا سری نگر کا ہو بھارتی فوجیوںکو بزور قوت پیچھے دھکیلنے سے ہی مسئلہ حل ہوگا۔ہم نے اقوام متحدہ کی قراردادوںاور مذاکرات کے نام پر بہت وقت ضائع کردیا مگر کشمیر کا72سالہ پرانا حل نہیںہوسکا۔اس لئے اب ہمارے لئے بھی بھارت کی طرحاقوام متحدہ کی قراردادوںسے پیچھے ہٹنے کا وقت آگیا ہے۔ آزاد کشمیر کی آئینی اور قانون سمبلی کو چاہئے کہ وہ اپنے مقبوضہ علاقوں کے واپسی، دفاع اور سلامتی کے لئے پاکستان سےمدد کی قراردارپاس کرے ۔لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جارحیت اور سی پیک کے منصوبے کے خلاف سازشوںجیسے مودی کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئےپاکستان کو بھی چین کی طرح جرأت مندانہ اقدامات کرنا ہوںگے ۔تحریک انصاف کی حکومت کو کورونا وبا کی صورتحال سمیت بحرانی حالات میںقوم کو متحد کرنے کے اقدامات کرنا ہوںگے کیونکہ متحد ہوکر ہی اندرونی وبیرونی مسائل سے نمٹا جاسکتا ہے اور ملک و قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین