• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میر شکیل آئین و قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں، مقررین

میر شکیل آئین و قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں، مقررین 


کراچی، لاہور، راولپنڈی، پشاور (اسٹاف رپورٹر/ نمائندگان جنگ) ایڈیٹر انچیف جنگ جیو گروپ میر شکیل الرحمٰن آئین و قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں،وہ ایک فرد نہیں نظریہ بن چکے ہیں،جب تک میر شکیل الرحمٰن باعزت طور پر بری نہیں ہوجاتے انکے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں،میر شکیل الرحمٰن نے حق سچ کا علم بلند کیا ہے اور اسکو جھکنے نہیں دیا،حکومتی اقدام سیاسی انتقام ہے، میر شکیل الرحمٰن دنیا بھر میں سچ کی آواز اورصحافت کا روشن باب ہیں، میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری آئین کی خلاف ورزی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان نیب کے ظالمانہ قانون کا نوٹس لیکر میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کے احکامات جاری کریں، نیب عدالت گزشتہ کئی پیشیوں سے میرشکیل الرحمٰن کے معاملے میں سیریس نہیں ہے اور لگتا ہے کہ تاریخ پہ تاریخ والا کھیل شروع کررکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیاسی، سماجی، وکلاء اور صحافتی تنظیموں کے رہنمائوں نے ایڈیٹر انچیف جنگ گروپ اور جیو نیوز میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کیخلاف کراچی، لاہور، راولپنڈی اور پشاور میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دنیا بھر کے صحافی اور صحافتی تنظیمیں ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمٰن کی غیرقانون حراست کی شدید الفاظ میں مذمت کررہی ہے اور انکی رہائی کا مطالبہ کررہی ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، نیب عدالت گزشتہ کئی پیشیوں سے میرشکیل الرحمٰن کے معاملے میں سیریس نہیں ہے اور لگتا ہے کہ تاریخ پہ تاریخ والا کھیل شروع کررکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جنگ جیو ایکشن کمیٹی کے شرکاء نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایکشن کمیٹی کا اجلاس بدھ کو جنگ یونین آفس میں ہوا جس میں ایپنک کے سیکرٹری جنرل اور جنگ پبلی کیشنز ایمپلائز یونین (سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری شکیل یامین کانگا، دی نیوز کے صدر سعید محی الدین پاشا، جنرل سیکرٹری دارا ظفر جاوید پریس یونین کے جنرل سیکرٹری رانا محمد یوسف نے شرکت کی جبکہ سینئر صحافی اور بیورو چیف جیو فہیم صدیقی نے ٹیلیفونک بات چیت میں حصہ لیا۔ اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ گروپ کے سربراہ میرشکیل کیخلاف نیب نے جھوٹا ریفرنس دائر کردیا ہے جس میں بالکل بھی جان نہیں ہے۔ فہیم صدیقی نے کہا کہ اب جبکہ نیب نے ریفرنس دائر کیا ہے تو اسے عدالت میں ثابت بھی کرکے دکھائیں۔ عالمی تنظیمیں میر صاحب کی گرفتاری کی مسلسل مذمت کررہی ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ دارا ظفر نے کہا کہ نیب میں گزشتہ تاریخ پر جج صاحب ہی نہیں آئے اور 22 جولائی کی تاریخ دیدی گئی۔ جج صاحب کا نہ ہونا اور ایک اور لمبی تاریخ دیدینا ایک سنگین مذاق ہے۔ نیب عدالت گزشتہ کئی پیشیوں سے میرشکیل صاحب کے معاملے میں سیریس نہیں ہے اور لگتا ہے کہ تاریخ پہ تاریخ والا کھیل شروع کررکھا ہے۔ شکیل یامین کانگا نے کہا کہ واقعی نیب عدالت کی کارروائی یکطرفہ ہے وہ کیس کو سننا ہی نہیں چاہتے اور کیس کو خوامخواہ کی طوالت دی جارہی ہے۔ اجلاس میرشکیل الرحمان کی 110 دن سے مسلسل قید میں رکھنے کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

تازہ ترین