• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پائلٹس لائسنس کے معاملے کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا تھا، ایئر مارشل ارشد ملک

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سربراہ پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا ہے کہ کمان سنبھالنے کے بعد ادارے کو خالصتاً کمرشل بنیادوں پر چلایا۔ پائلٹس کے مشتبہ لائسنسز کے معاملے کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا تھا۔ چیئر مین ارشد ملک کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے یہ پورا عمل اپنی روح کے بالکل برعکس اور غلط رخ چلا گیا۔ معاملے کو غلط سمت لے جانے کی وجہ سے اب پی آئی اے دنیا میں دفاع کرتا پھر رہا ہے۔ اس سارے معاملے کی ذمہ داری ایک اور محکمے کی تھی، پی آئی اے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آئے،امید ہے فول پروف انتظامات کےبعد یورپی یونین کےخدشات دور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ پی آئی اے کی مجروح ساکھ کی دیرپا بحالی کیلئے یہ عمل اشد ضروری ہے،ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کہ ساری کارپوریٹ دنیا کی جانب سے پائلٹس کے معاملے پرآراء موصول ہورہی ہیں۔ کچھ سی ای اوزکے اصرار پر اپنی رائے دے رہا ہوں۔ پابندی سے پہلے پی آئی اے 21 ممالک کے لئےاپنی پروازیں چلارہی تھی۔امریکا، آسٹریلیا،افریقا، جنوبی کوریا سمیت پوری دنیا میں سپیشل پروازیں چلائیں۔ پہلی دفعہ تاریخ میں امریکا کے لئے پاکستان سے براہ راست پروازیں بھی چلائی گئی،۔ میرٹ کا فروغ، نظم و ضبط کا قیام، ذمہ داری اوراحتساب ہمارا نصب العین تھے۔ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا کہ 2007 میں بھی یورپین یونین نے پاکستان کی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی۔ پی آئی اے بتدریج بہتری کے بعد اپنی تاریخ کی بہترین سیفٹی انڈیکس پر ہے۔انہوں نے کہا کہ جعلی لائسنسز، ڈگریوں کی تحقیقات 2018 سے پی آئی اے کی نشاندہی پر ہو رہی تھی۔ تحقیقات کے بعد مشکوک پائلٹس اور عملے کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ارشد ملک کا کہنا تھا کہ حکومت کو سول ایوی ایشن میں اصلاحات لانے کیلئے تجاویز دے رہے ہیں۔
تازہ ترین