• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کو مالم جبہ، بلین ٹری اور BRT جیسے منصوبوں کی تحقیقات بھی کرنی چاہئے، صدر علوی

’مالم جبہ، بلین ٹری منصوبوں کی تحقیقات بھی کرنی چاہئے‘


کراچی (ٹی وی رپورٹ)صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ صوبوں کی حمایت سے نظرثانی کے ذریعے اٹھارہویں ترمیم بہتر ہو سکتی ہے‘سندھ سمیت کسی صوبے میں گورنر راج لگانے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں آئی ہے‘جس کو نیب قانون پر اعتراض ہے وہ پٹیشن دائر کردے۔

نیب کو مالم جبہ ، بلین ٹری اور بی آر ٹی جیسے منصوبوں کی تحقیقات بھی کرنی چاہئے ‘جہانگیر ترین کو حکومت نے باہر نہیں بھیجا ‘وہ واپس آئیں گے اوراپنا ہر طریقے سے دفاع کریں گے‘پاکستان میں مادر پدر آزاد کرپشن رہی ہے ، کرپشن جاری رہی تو اداروں کا حال اسٹیل ملز جیسا ہوگا۔

کرپشن کے خلاف عمران خان کی جنگ جاری ہے‘پہلی بار کسی حکومت نے اسکینڈلز کی تحقیقات عام کیں‘ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے عیدالاضحیٰ پر اجتماعی قربانی کا اہتمام ہونا چاہیے‘علم کی اصل منزل اب آن لائن ہے ‘تعلیمی اداروں کے کھلنے کا انحصار کورونا وائرس کی صورتحال پر ہو گا۔

حکومت کی کشمیر پالیسی کمزور نہیں‘ وزیراعظم پر اعتماد بجٹ میں ملتا ہے، بجٹ تو پاس ہو گیا ہے‘حکومت اپنی مدت پوری کرے گی‘پارلیمان ذمہ دار ی نہیں لے گی تو آرڈی نینس جاری ہوں گے‘صوبوں اور وفاق کے درمیان تکرار چلتی رہتی ہے ‘ جیسے جیسے معیشت بہتر ہوگی صوبوں کے حصے پر ہم آہنگی بڑھتی جائے گی۔

عید الاضحیٰ اور محرم میں اگر ہم کورونا کو کنٹرول کرلیں تو صورتحال قابومیں آجائے گی‘ معاشرے میں 15 سے 20 فیصد تک کورونا موجود ہے مگر لوگوں میں اس کی علامات موجود نہیں ہیں اور ہم ‘ہرڈ امیونٹی’ کی جانب جارہے ہیں۔ 

جیو نیوزکے پروگرام جیو پارلیمنٹ میں میزبان ارشد وحید چوہدری کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر پاکستان عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی خواہ کتنی ہی بہتر بنالی جائے لیکن آپ اسٹیک ہولڈر کو شامل نہیں کرتے ہیں تواسٹیک ہولڈر اعتراض کھڑے کردیتے ہیں۔

پی ٹی آئی کنفیوژن کا شکار اور سندھ حکومت کے اعتراض پر انہوں نے کہا کہ اعتراض سندھ حکومت کا حق ہے وہ اپنا اعتراض پیش کرسکتی ہے اس میں برائی کیا ہے اچھا ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا جب سے پاکستان بنا ہے صوبوں اور وفاق کے درمیان بحث بازی کا ایک سلسلہ چل ہی رہا ہے اور یہ بحث چلتی رہنی چاہئے اور یہ بحث جینوئن ہے ۔ 

آن لائن تعلیم پر صدر مملکت کا کہنا تھا اس وقت پاکستان میں جو براڈ بینڈ استعمال ہورہا ہے اس میں اتنی صلاحیت نہیں تاہم جو آئی ٹی کی ٹاسک فور س بنائی گئی ہے اس کی مدد سے ہم کوشش کررہے ہیں کہ یہ براڈ بینڈ کی اسپیڈ تیز ہو اور ہر جگہ بآسانی دستیاب ہو ۔ 

یہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ اس نے غریب کا خیال رکھتے ہوئے کورونا وائرس کو اپنی محنت اور اللہ کی مدد سے مینج کرلیا‘ یہی وجہ ہے کہ یہ ٹاک شوز جوہیں یہ کورونا وائرس سے ہٹ کر مائنس ون پر آگئے ہیں ۔ 

یہ اس حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے آٹا چینی اسکینڈل ، ایئر کریش اسکینڈل کی رپورٹس کو پبلک کیا ، ذمہ داران کے نام ظاہر کئے ۔ چینی ، پیٹرول سمیت ہر اسکینڈل کے ذمہ داران کو ہٹایا جانا چاہئے ۔ان کا کہناتھاکہ میں نیب کے قانون کو مناسب سمجھتا ہوں جس میں بتایا جائے کہ یہ پیسہ یا پراپرٹی آئی کہاں سے ہے کیونکہ بار ثبوت ملزم پر ہی ہونا چاہئے ۔ 

صدرمملکت کا کہنا تھاکہ چیئرمین نیب نے مجھے بتایاکہ ٹوٹل کیسز 1300 کے قریب ہیں جن میں سے صرف پانچ بیوروکریسی پر ہیں ‘میری نظر میں نیب کا سسٹم بذات خود بہت زبردست ہے ‘ جس کو نیب قانون پر اعتراض ہے وہ پٹیشن دائر کردے ،میرے اوپر جو کیس چل رہا ہے وہ دھرنے کے اعتبار سے چل رہا ہے اور جن کے اوپر اربوں کی کرپشن ہے میں اپنا کیس اسی وجہ سے واپس نہیں لوں گا تاکہ پتہ چلے ۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس پر صدر مملکت کا کہناتھا کہ میرے ادارے کے پاس تحقیقات کا اختیار نہیں ہے اور نہ ہی اس کا اسٹاف ہے ‘ایف آئی آر کوئی کٹنی ہوگی تو وہ پولیس کے پاس ہی بھیجوں گا یہ تو نہیں ہوسکتا کہ صدر آفس خود ایف آئی درج کررہا ہو۔ جو آئین نے اختیار دیا ہم نے اس کے دائرے میں ہی کام کیا ۔

کشمیر میں بھارتی مظالم پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت کی پالیسی روا رکھے ہوئے ہے‘ دنیا کو ہوش میں آنا پڑے گا ۔ صدر مملکت نے مزید کہا میڈیا کا کام کرائسز پیدا کرنا ہے تاکہ لوگ روز ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر دیکھیں کہ اب کیا ہوگا ۔ 

اس سوال کہ ایڈیٹر انچیف جنگ ، جیو میر شکیل الرحمٰن 34 سال پرانے مقدمے میں 105 سے زائد دن سے نیب کی حراست میں ہیں جس کے جواب میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انصاف ہونا چاہئے ،میڈیا نے عکاسی بھی کی ہے کہ لوگوں کو پتہ چلتا رہے کہ ہو کیا رہا ہے ، میں اس پر مزید کمنٹ نہیں کرسکتا کیونکہ یہ مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ انصاف ہونا چاہئے۔

تازہ ترین