• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بولٹن کی ڈائری، ابرارحسین
برطانیہ کا سب سے بڑا ٹائون ہے۔ 2018ء کے ایک درمیانی مدت کے تخمینے کے مطابق بولٹن میں کل285,400افراد رہائش پذیر تھے، جن میں خواتین کی تعداد143,800 اور مرد حضرات کی تعداد141,600بتائی گئی تھی۔ 2011ء کی مردم شماری کی دو سے بولٹن میں اقلیتی اعتبار سے بھارتی کمیونٹی کی تعداد کل آبادی کا8فیصد جبکہ پاکستانی کمیونٹی کی تعداد4فیصد تھی، اس اعتبار سے پاکستانی دوسری بڑی اقلیت ہے۔ اقلیتوں کی ایک بڑی تعداد ٹائون کے قریبی اطراف میں رہائش پذیر ہے۔ بالخصوص کرامپٹن، ہالی ویل، دم ورتھ اور گریٹ لیور وارڈ کے حلقے شامل ہیں اور ہائوس آف کامنز کے لیے پارلیمانی نشستوں کی تعداد تین ہے۔ بولٹن نارتھ ایسٹ سے کنزرویٹو پارٹی کے مارک لوگن، سائوتھ ایسٹ سے لیبر پارٹی کی پاکستان نژاد یاسمین قریشی اور بولٹن ویسٹ کے انتخابی حلقے سے کنزرویٹو کے کرس گرین ممبر پارلیمنٹ میں2010ء سے قبل ان تینوں پارلیمانی نشستوں پر لیبر پارٹی کامیاب ہوتی آرہی تھی، مگر2015ء کے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کے کرس گرین نے لیبر پارٹی کی جولی ہینگ کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی، اسی طرح نارتھ ایسٹ کے حلقے سے لیبر پارٹی کے ڈیوڈ کرسبی1997ء سے اس نشست پر براجمان تھے، مگر2019ء کے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کے مارک لوگن لیبر پارٹی کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرلی، جس کے باعث سائوتھ ایسٹ کا حلقہ لیبر پارٹی کے لیے خاصی اہمیت اختیار کرگیا ہے، کیونکہ اب صرف اس ایک حلقہ انتخاب سے پارٹی نشست برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئی ہے، یہاں پر پاکستانی کشمیری ووٹرز کی خاصی اہمیت ہے۔ تاہم بولٹن لیبر پارٹی پر کافی دبائو ہے کہ آئندہ انتخابات میں کھوئی ہوئی دیگر نشستوں کو کس طرح ٹوریز سے واپس لی جائیں، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ مرکز کی کنزرویٹو پارٹی جس طرح ایڈوانس کررہی ہے اگر پیش رفت رہی تو لیبر پارٹی کے لیے خاصی گمبھیر صورت حال پیدا ہوسکتی ہے، اس لیے کہ لیبر پارٹی کے نئے لیڈر سر کیئر اسٹارمر نے کشمیر کے مسئلے پر پہلا امپریشن اچھا نہیں چھوڑا، یہ سارے فیکٹرز اثرات مرتب کرتے ہیں، ڈاکٹر برائن ایڈن جو لیبر پارٹی کے سائوتھ ایسٹ سے1997ء 2010ء تک ایم پی رہے جو ایشیائی کمیونٹی میں خاصے مقبول رہے اور ان کی ذاتی دلچسپی کے باعث بڑے گھمبیر مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کشمیرکاز کے لئے خاصا جانداز کردار ادا کیا تھا اور بذات خود آزاد کشمیر میں بطور ایم پی سرحدی علاقوں کا دورہ کرکے کشمیریوں کی بے بسی کی تصویر دیکھی جس کے باعث برطانیہ بھر کے کشمیری آج بھی ڈاکٹر برائن ایڈن کی کشمیر خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر برائن ایڈن کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس نشست پر لیبر پارٹی نے موجودہ رکن پارلیمنٹ کا چنائو کیا تھا، یہاں پر ایک انگریز کونسلر جو اسی حلقہ سے تعلق رکھتے تھے، ان کا نام پیٹر برچ تھا اور اب وہ اس جہان فانی سے کوچ کرگئے ہیں، ان کی بھی خدمات کو بولٹن کمیونٹی آج بھی یاد کرتی ہے، وہ ہر ماہ تسلسل سے بالخصوص پاکستانی کمیونٹی اور دیگر اقلیتوں کے گھر گھر جاکر دستک دے کر ان کی کونسل سے ہٹ کر بھی امور پر سروسز بلامعاوضہ اور بلا تخصیص فراہم کرتے تھے۔لوگوں کو پاکستانی اور برطانیہ کے پاسپورٹ فارم بھر کر دیتے تھے، کاش کہ آج کے نمائندے بھی ان انگریز سیاستدانوں کی طرح کمیونٹی خدمات کو اپنا نصب العین بنالیں تو آنے والے وقت میں کل کی جنریشنز ان کو بھی اچھے الفاظ میں یاد رکھے گی۔ بولٹن کو20وارڈز میں تقسیم کیا گیا ہے، ہر وارڈ میں تین کونسلرز ہیں، ہر کونسلر4سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے، کنزرویٹو19لیبر18، لب ڈیم7 فارن ورتھ اورکزے فرسٹ کے4انڈی پینڈنٹ کونسلر3ہاروچ اینڈ بیک فورڈ انڈی پینڈنٹس2یوکپ2اور دیگر2ہیں، کونسل کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق ایک کونسلر کی جگہ خالی ہے، براملے کراس وارڈ سے کنزرویٹو کونسلر ڈیوڈ گرین ہالش بولٹن کونسل میں لیڈر آف دی کونسل کے عہدہ پر فائز ہیں، ہالی ویل کی لیبر پارٹی کونسلر لنڈا تھامس بولٹن کی سال2020ء اور21کے لیے میئر میں بولٹن ٹائون کی تین کونسلز میں پہلی بلیک راڈ دوسری ہاروچ اور تیسری ویسٹ ہاٹن شامل ہے۔ دیکھا جائے تو مجموعی طور پر اس کونسل میں60کونسلرز ہیں، جن کے کام میں پالیسی فریم ورک بجٹ پر رضامندی لیڈر کی تعیناتی اور آئینی امور پر فیصلے جات شامل ہیں، کیبنٹ لیڈر کے علاوہ ڈپٹی لیڈر اور ساتھ8ایگزیکٹو کیبنٹ ممبرز ہیں۔ پاکستانی اوریجن کونسلرز کی تعداد5ہے، کونسل کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق دلچسپ طور پر میئر کونسلر لنڈا تھامس بری کی پیدائش میں اور گزشتہ50سال سے بولٹن میں رہائش پذیر ہیں۔ برطانیہ کے دیگر شہروں کی طرح بولٹن کو بھی کورونا کی وبا کے باعث صحت سے متعلق کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس حوالے سے میئر کا عزم ہے کہ وہ لوگوں کی مدد کریں گی۔
تازہ ترین