کوئٹہ / ملتان / پشاور (جنگ نیوز / نمائندہ جنگ) جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کی گرفتاری کیخلاف مختلف بارز ایسوسی ایشنز نےمطالبہ کیا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو فوری رہا کیا جائے ، وہ سچ لکھنے پر انتقام کا نشانہ بنے ۔
پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر خالد انور آفریدی نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کی قانونی معاونت خوش آئندہ ہے۔ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن ملتان کے صدر چوہدری طاہرمحمود نے کہا ہےکہ میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے معاملہ پر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں ۔
کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر آصف ریکی نے کہا کہ ایڈیٹر انچیف جنگ جیو کو حراست میں رکھنا سراسر زیادتی ہے۔ بلوچستان بار کونسل کی ہیومن رائٹس کمیٹی کے چیئرمین راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کیخلاف کوئی کیس ثابت نہیں ہوسکا ۔
تفصیلات کے مطابق پیر کو جاری اپنے ایک بیان میں پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر خالد انور آفریدی نے کہا ہے کہ میر شکیل الرحمان کو صرف حق اور سچ لکھنے پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ عوام کے اطلاعات تک رسائی کے حق پر حملہ ہے۔
انہوں نے پاکستان بار کونسل کے جاری بیان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان بارکونسل کی جانب سےمیر شکیل الرحمٰن کے کیس میں قانونی معاونت کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پشاورہائیکورٹ بار فوری انصاف کے حصول میںمیر شکیل کے ساتھ ہےاور صحافیوں کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل کی کہ وہ میر شکیل الرحمٰن کی 114روز سے غیر قانونی گرفتاری کا نوٹس لیں۔ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن ملتان کے صدر چوہدری طاہرمحمود نے کہا ہےکہ میرشکیل الرحمن کی گرفتاری کے معاملہ پر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں ۔
ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدر شیخ جمشید حیات نے کہا کہ میرشکیل الرحمن کی گرفتاری کا تسلسل دنیابھر میں پاکستان کے جسٹس سسٹم کو مشکوک بنارہا ہے ، قانون و انصاف کے تقاضوں کے مطابق انہیں فوری رہا کیا جائے ۔
ڈسٹرکٹ بار ملتان کے سابق صدر ارباب احمد سید نے کہا کہ میرشکیل الرحمن کی گرفتاری سے حکومتی انتقام کی واضح بو آرہی ہے ، انہیں فوری رہا کیا جائے۔ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر آصف ریکی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو حراست میں رکھنا سراسر زیادتی اور ظلم کے مترادف ہے۔
100؍ دن سے زائد جوڈیشل ریمانڈ میں رکھنا آئین اور قانون کے بنیادی اُصولوں کے خلاف ہے اور اس کے بارے میں عدالت عظمیٰ کو نوٹس لینا چاہئے۔ بلوچستان بار کونسل کی ہیومن رائٹس کمیٹی کے چیئرمین راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ نے میر شکیل الرحمٰن کی نیب کے ہاتھوں غیرقانونی گرفتاری اور اسے ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ نیب اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی میر شکیل الرحمٰن کے خلاف کوئی کیس ثابت نہ کر سکا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت انتقامی کارروائی کر کے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ادارے جنگ جیو کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ، جیو نے ہمیشہ آزاد صحافت کے اُصولوں کے ساتھ ملک کے اندر ذمہ دارانہ صحافت کا کردار ادا کیا۔