• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا سے زیادتیوں کا جائزہ لیا، کارروائی سے گریز کیا جائے، سیاسی رہنما

میڈیا سے زیادتیوں کا جائزہ لیا، کارروائی سے گریز کیا جائے، سیاسی رہنما


لاہور / کراچی (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) سیاسی رہنماؤں نے کہا ہے کہ میڈیا سے زیادتیوں کا جائزہ لیا جائے اور میڈیا ہاؤسز کیخلاف کارروائی سے گریز کیا جائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط میں لکھا ہےکہ میر شکیل الرحمٰن کو فوری رہا اور چینل 24کی بندش ختم کرائی جائے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں کہا ہےکہ ٹی وی چینلز کی بندش اور میڈیاکی آزادی کو سلب کرنا خلاف آئین ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھا ہے کہ چینل 24بند کرنا تشویشناک ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف نے میڈیا کو درپیش مشکلات کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط تحریر کر تے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قاعدے قانون سے متعلق امور کو حل کرنے کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو میڈیا کی صنعت کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا جائزہ لے،جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو فوری رہا کیا جائے جنہیں غیر قانونی طور پر پابند سلاسل کیا گیا ہے اور چینل 24کی بندش فی الفور ختم کرائی جائے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو لکھے گئے خط میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں آپ کی توجہ قانون، دستور اور جمہوریت کی صریحاً خلاف ورزی سے متعلق ہنگامی اور فوری نوعیت کے سنگین معاملے کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں، یہ معاملہ میڈیا پر عائد کی جانے والی غیرمعمولی قدغنوں اور میڈیا ورکرز کے روزگار سے وابستہ ہے۔ جس کی تازہ ترین مثال چینل 24 کی بندش ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں خاندانوں کا چولہا بجھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنے والے اداروں کے مالکان پر مقدمات کا سلسلہ شروع کیاگیا جس کی واضح ترین مثال میر شکیل الرحمن کی گرفتاری ہے جسے وکلاء برادری اور پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی اور دیگر بیرونی صحافتی تنظیمیں بھی انتقامی کارروائی قرار دے چکی ہیں، یہ معاملہ محض چینل 24 کا نہیں بلکہ مجموعی طورپر میڈیا کی آزادی کے لئے موجودہ حکومت کی عدم برداشت کا ہے۔ اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ میر شکیل الرحمن کو فوری رہا کیا جائے اور چینل 24 کی بندش فی الفور ختم کرائی جائے۔ میڈیا کے نمائندوں، صحافتی تنظیموں کی شکایات سن کر اصلاح احوال کے لئے تجاویز دے جن پر پارلیمان کے ذریعے حکومت سے عمل درآمد کرایا جائے۔مجھے امید ہے کہ آپ پارٹی وابستگی یا وزیراعظم کے دبائو کے بجائے آئین، جمہوریت اور ریاست کے چوتھے ستون کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے،عوام کی آواز سنیں، اسے بند نہ کریں۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا ہے اور درخواست کی ہے کہمیڈیا ہاوسز کیخلاف کارروائی سے گریز کیا جائے، ٹی وی چینلزکی بندش اورمیڈیاکی آزادی کو سلب کرناخلاف آئین ہے، وفاقی حکومت کیخلاف تنقید روکنے کیلئے میڈیا کو خاموش کرایا جا رہا ہے، یہ بات افسوسناک ہے کہ وفاقی حکومت میڈیا کو کنٹرول کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے، ملک کو درپیش مسائل کی نشاندہی میں میڈیا کا اہم کردار ہے، اطلاعات تک رسائی اور اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت آئین پاکستان دیتا ہے۔ علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ آزاد اور ذمہ دار میڈیا ہمارے معاشرے اور جمہوری نظام کیلئےضروری ہے۔ چینل 24کو بند کرنے کا واقعہ تشویشناک ہے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ چینل 24کی بندش سے 900؍ گھرانوں کا روزگار متاثر ہوا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس اہم مسئلے پر آپ کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین