• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی اور پنجاب حکومت مکمل طور پر ناکام ہیں، سلمان رفیق


مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ  یہ حکومت ہر بحران پیدا کرتی ہے، وفاقی اور پنجاب حکومت مکمل طور پر ناکام حکومتیں ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق نے نیب عدالت کے باہر گفتگو کے دوران حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے عمران خان کی پالیسی کنفیوژ تھی، حکومت نے کورونا کے حوالے سے کوئی پیشگی انتظامات نہیں کیے اور نہ ہی ڈاکٹروں کو کوئی حفاظتی کٹس اور الاونس دیئے گئے۔

سلمان رفیق نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کی حفاظت نہیں ہوگی تو علاج کون کرے گا، ریاستی اور حکومتی مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہیں، حکومت کا یہی رویہ رہا تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بحران پیدا کر کے حکومت این ڈی ایم اے کے ذمہ ڈال دیتی ہے۔

لاہور احتساب عدالت میں خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ریفرنس پر عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے سماعت کی ، اس دوران سابق صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور سعد رفیق احتساب عدالت کے روبررو پیش ہوئے ۔

سماعت کے دوران وعدہ معاف گواہ قیصر امین کے وکلا کی جانب سے آج اُن کا بیان ریکارڈ نہ کرنے کی درخواست دائر کی گئی ، قیصر امین بٹ کی جانب سے ا’ن کے وکیل صاحبزادہ مظفر علی نے درخواست دائر کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ قیصر امین بٹ خواجہ برادران کے خلاف وعدہ معاف گواہ ہیں، قیصر امین بٹ کورونا سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیِ قیصر امین بٹ مسلسل آکسیجن پر ہیں، اس حالت میں قیصر امین بٹ اپنا بیان ریکارڈ نہیں کراسکتے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت قیصر امین بٹ کو بیان ریکارڈ کرانے کی مہلت دے۔

دوران سماعت گواہوں کے بیان پر جرح نہ کرنے پر عدالت کا خواجہ برادران کے وکلا پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری عدالت چھوڑ کر جرح کرانے آئے ہیں، آج یا جرح ہوگی یا پھر ہم جرح کا حق ختم کریں گے، عدالت مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

جس پر وکیل خواجہ برادران کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سینئر وکیل ہائیکورٹ میں مصروف ہیں ۔

عدالت کی جانب سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا گیا کہ ہم 12:30 تک انتظار کریں گے اس کے بعد جرح کا حق ختم کردیں گے۔

احتساب عدالت میں کچھ دیر کے وقفے کے بعد پیراگون کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی ، عدالت نے خواجہ بردارن کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی۔

احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن کی جانب سے سماعت کے دوران استفسار کیا گیا کہ کیا آپ کے سینئر وکیل آگئے ہیں، جس پر وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ امجد پرویز میر شکیل الرحمٰن کیس میں دلائل دے رہے ہیں ۔

اس پرعدالت کا ایسوسی ایٹ وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پھر آپ جرح کرلیں آپ بھی اچھے وکیل ہیں۔

عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ قیصر امین بٹ کی کیا پوزیشن ہے ؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ قیصر امین بٹ عدالت کے احاطے میں ہیں لیکن بیان دینے کے قابل نہیں ہیں۔

سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا ہے، ہم نے پاکستان کے لیے کام کیا لیکن ہمیں ملزم بنایا گیا ہے، نیب نے ہمارے ساتھ بہت زیادتی کی ہے۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ آپ ہر بار نیب کی بات کرتے ہیں، کوئی ایک ادارہ بتا دیں جس میں کسی وزیراعظم کو بلا کراحتساب کرنے کی جرات ہو۔

تازہ ترین