• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملتان (اے ایف پی) کورونا وائرس کے باعث متاثر ہونے والی گھٹتی ہوئی تیار فصلیں، گرتی ہوئی مانگ اور برآمدی سپلائی چین پاکستان کی آم کی صنعت میں کمی لارہی ہیں جبکہ انعام یافتہ پھل کے کاشتکار تباہ کن موسم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر میں صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کی ’آم کی پٹی‘ پر ایک طویل موسم سرما اور بارش کے بدلے ہوئے انداز نے رواں سال کی پیداوار میں نصف تک کمی کردی ہے بالکل اسی طرح جیسے وائرس شٹ ڈاؤنز نے سرحدوں پر پابندیاں عائد کیں اور برآمدات کے اخراجات بڑھ گئے۔ نسلوں سے پنجاب میں پھلوں کی کاشت کرنے والے خاندان کے رانا محمد عظیم نے بتایا کہ آم کے کاشتکاروں کو ایک سے زائد مسائل درپیش ہیں؛ ہمارے لئے صورتحال انتہائی تشویشناک ہے؛ آم تیار ہیں لیکن کوئی برآمد کنندہ خطرہ مول لینے اور آرڈر دینے کو تیار نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی تیار فصل میں 40 فیصد کمی کا شکار ہیں۔ پاکستان نے 2019 میں ڈیڑھ ملین ٹن آم پیدا کئے تھے اور 80 ملین ڈالرز مالیت کے ریکارڈ ایک لاکھ 15 ہزار ٹن برآمد کئے تھے جس سے وہ دنیا میں پھل برآمد کرنے والا چھٹا بڑا برآمد کنندہ بن گیا تھا۔ لیکن پاکستان میں پروڈکشن ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں برآمدات میں 40 فیصد کے قریب کمی واقع ہوئی ہے جبکہ سیزن میں صرف چند ماہ باقی ہیں۔

تازہ ترین