• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پہلے صدر آصف علی زرداری کا یہ بیان شائع ہوا کہ بعض لوگ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ کچھ دن بعد چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخرالدین جی ابراہیم نے یہی بات کہی کہ بعض لوگ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک بیان چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی منسوب ہے کہ بعض لوگ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی کو بھی اس بات کی بھنک پڑ گئی ہے کہ بعض لوگ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف، پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاسی قائدین کے بھی اسی نوعیت کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ بعض لوگ الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ لوگ کون ہیں جو الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں؟ اور ان کی نشاندہی کیوں نہیں کی جاتی؟
اگر ملک کے صدر، چیف الیکشن کمشنر، آرمی چیف، نگران حکمرانوں اور بڑی سیاسی جماعتوں کے باخبر رہنماوٴں کو ان لوگوں کا علم نہیں ہے جو الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں تو عام آدمی کو کیسے پتہ چلے گا کہ ان کا حق نمائندگی چھیننے کی سازش کرنے والے لوگ کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں۔ عوام کو ان لوگوں کے بارے میں اگر معلوم ہوجائے تو یقیناً عوام ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے کیونکہ پاکستان کے عوام نے جمہوریت کے لئے طویل جدوجہد کی ہے اور اس جدوجہد میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ کوئی عوام کو بتائے تو سہی کہ جمہوریت دشمن عناصر کون ہیں پھر دیکھئے عوام کیا کرتے ہیں۔ عوام بے خبر رہیں گے تو الیکشن ملتوی کرانے والوں کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ عوام سے چھپایا کیوں جارہا ہے اور آخر کس بات کی پردہ داری ہے۔ صدر، چیف جسٹس، چیف الیکشن کمشنر ، آرمی چیف، نگران حکمران اور تمام اہم سیاسی جماعتوں کے قائدین اس عزم کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ الیکشن ملتوی کرانے کی سازش ناکام بنادی جائے گی۔ ان تمام لوگوں کے پاس ریاستی اور عوامی طاقت بھی ہے۔ وہ سب اس بات پر متفق بھی ہیں کہ انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں گے اور کسی کو انتخابی عمل سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آخر وہ لوگ کون ہیں جو پاکستان کی افواج، عدلیہ، تمام ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں سے بھی زیادہ طاقتور ہیں اور ان کا نام لینے سے وہ لوگ بھی کترارہے ہیں جو خود طاقت کا سرچشمہ ہیں۔ کیا یہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان کے طاقتور لوگوں کو الیکشن ملتوی کرانے والے عناصر کا واقعی علم نہیں ہے یا وہ عوام سے چھپانا چاہتے ہیں۔ فرض کریں کہ اگر جمہوریت دشمن لوگوں کے نام بتادیئے جائیں، تو بتانے والوں کو کیا نقصان ہوگا۔ یقیناً کوئی نہ کوئی بات تو ہے جس کی پردہ داری کی جارہی ہے۔ اس صورتحال میں عوام کو خود ان لوگوں کو تلاش کرنا چاہئے جو الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ فی الوقت یہ ”نامعلوم“ ہیں۔ نامعلوم کی اصطلاح سے عوام یقیناً پریشان نہیں ہوں گے۔ یہ کوئی نئی اصطلاح نہیں ہے سب سے پہلے یہ اصطلاح کراچی میں استعمال ہوئی اور پھر پوری دنیا میں رائج ہوگئی۔ گزشتہ تین عشروں سے کراچی میں”نامعلوم“ لوگ بے گناہ لوگوں کا خون بہارہے ہیں۔ لاکھوں افراد نامعلوم لوگوں کی درندگی کا شکار ہوچکے ہیں۔ کراچی کاکوئی محلہ ایسا نہیں ہے جہاں نامعلوم لوگوں نے لاشیں نہ بھیجی ہوں اور پاکستان کا کوئی شہر یا قصبہ ایسا نہیں ہوگا جہاں نامعلوم لوگوں کی دہشت گردی کا شکار افراد کی میتیں نہ پہنچی ہوں۔ اس طرح ”نامعلوم“ کا لفظ پورے پاکستان کے لوگوں کے لئے جانا پہچانا ہے اور اس کے مفہوم سے بھی وہ بخوبی واقف ہیں۔ یہ نامعلوم لوگ بعد ازاں پورے ملک میں پھیل گئے؟ اور آج ہر جگہ دہشت گردی کی کارروائی نامعلوم لوگوں کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہے۔ نامعلوم کی اصطلاح کے باعث ریاستی ادارے کسی کو جوابدہ نہیں رہے اس طرح ان کا کام آسان ہوگیا ہے۔ نامعلوم لوگ ریاست سے زیادہ طاقتور ہوگئے ہیں اور سیاسی قوتیں بھی ان کے آگے بے بس ہیں۔ اب پتہ چلا ہے کہ نامعلوم لوگ الیکشن بھی ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ ان نامعلوم لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے سب سے پہلے ہمارا خیال امریکیوں کی طرف جاتا ہے کیونکہ ان کی یہاں مداخلت بہت زیادہ ہے۔ پاکستان میں اگر عوام جمہوریت سے محروم رہے ہیں تو اس کی سب سے بڑی وجہ امریکی ہیں جنہوں نے سردجنگ کے زمانے میں پاکستان میں فوجی حکومتوں کی اس لئے حمایت کی کہ اس کے نزدیک پاکستان کی فوج کا اس خطے میں اہم کردار تھا۔ امریکہ کو پاکستان کے عوام کی نہیں بلکہ اپنے مفادات کی فکر تھی۔ اس وقت امریکہ اور اس کے دیگر مغربی اتحادیوں کے پاکستان میں اثرورسوخ کی یہ حالت ہے کہ ہماری سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتیں بھی اس اثرورسوخ سے شاید بچی ہوئی نہیں ہیں۔ اگر امریکی یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں انتخابات نہ ہوں تو پھر انتہائی معذرت کے ساتھ یہ کہنے دیا جائے کہ وہ لوگ بھی انتخابات کے التوا کے حق میں دلائل دے رہے ہوتے، جو آج انتخابات مقررہ وقت پر کرانے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں لہٰذا یہ بات تو واضح ہوجانی چاہئے کہ وہ نامعلوم امریکی نہیں ہیں۔
اب آتے ہیں اپنے ہاں اور نامعلوم لوگوں کو تلاش کرتے ہیں۔ یقیناً وہ لوگ ہمارے اندر ہی موجود ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کے مفادات غیر جمہوری حکومتوں سے وابستہ ہیں اور جو انتخابات جیت کر اقتدار میں نہیں آسکتے۔ ان لوگوں نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک جمہوریت کا راستہ روکا۔ انہی لوگوں نے پاکستان کو امریکی کیمپ میں ڈالا اور اپنے غیر جمہوری مفادات کو عالمی سامراجی مفادات سے ہم آہنگ کرکے پاکستان کو بحرانوں میں ڈال دیا۔ یہی لوگ ہیں جو خود معلوم ہیں اور خود نامعلوم ہیں۔ انہیں معلوم جرائم کرنے والے نظر آجاتے ہیں اور دہشت گردی کرنے والے نامعلوم ہوتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کے مقاصد کی تکمیل کرنے کے لئے نامعلوم لوگوں کا ایک ایسا نیٹ ورک بن گیا ہے جن کے خوف سے لوگ سیاسی اور انتخابی مہم نہیں چلا سکتے۔ ان نامعلوم لوگوں کو روکنے کے لئے بڑے بڑے منصوبے بنائے جاتے ہیں لیکن وہ منصوبے ناکام ہو جاتے ہیں۔ ان نامعلوم لوگوں کی وجہ سے پاکستان کے سیاسی ادارے پنپ نہیں سکے ہیں۔ بے گناہ قتل ہورہے ہیں انہیں بچانے والا کوئی نہیں ہے۔ یہی نامعلوم لوگ امریکہ کے حامی بھی ہیں اور مخالف بھی، تمام معاملات پر ان کا کنٹرول ہے۔ یہ لوگ سیاست میں بھی سرگرم ہیں اور پس پردہ بھی کام کررہے ہیں۔ یہ نامعلوم لوگ ہی سب کچھ ہیں اور ان کا نام نہ لینے میں ہی شاید سب کی عافیت ہے۔ اللہ کرے پاکستان میں عام انتخابات خیریت سے ہو جائیں کیونکہ نامعلوم لوگ بہت طاقتور ہیں لیکن پاکستان کی جو طاقتور شخصیات الیکشن وقت پر کرانے کا عزم ظاہر کر رہی ہیں وہ یقینا ان نامعلوم لوگوں کی سازشوں کو ناکام بنادیں گی، ہم بحیثیت قوم پُرامید ہیں۔ الیکشن خیریت سے ہوجائیں تو یہ پاکستان کے عوام، ریاستی اداروں، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی بڑی فتح ہوگی اور ان لوگوں کو شکست ہوگی جو الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین