• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں جے یو آئی کل جماعتی کانفرنس، دنیا کووڈ-19 ہم کووڈ-18سے لڑ رہے ہیں، فضل الرحمٰن

دنیا کووڈ-19 ہم کووڈ-18سے لڑ رہے ہیں، فضل الرحمٰن


کراچی (اسٹاف رپورٹر / نیوز ایجنسیز) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملک کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے ، حکومت اور ادارے بھی ایک پیج پر نہیں ، ملک اس وقت اس حال میں ہے کہ کوئی بھی سیاسی کارکن اقتدار کو سنبھالنے کے لئے تیار نہیں۔

اب معاملہ مائنس ون کا نہیں بلکہ گندے انڈوں کے ٹوکرے کو ہی نکالناہے، دنیا کووڈ 19اور ہم کووڈ 18سے لڑ رہےہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میںجے یو آئی کی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ۔ 

آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علما پاکستان کے شاہ اویس نورانی صدیقی ، پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان ، نثار احمد کھوڑو، ایم کیوایم پاکستان کے عامر خان ، جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ،عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید، سندھ ترقی پسند پارٹی کے قادر مگسی ،مسلم لیگ(ن )سلمان احمد، مسلم لیگ(ف)کے سردار عبد الرحیم، پاک سرزمین پارٹی کے شبیر قائم خانی ،قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو ،نظام مصطفی پارٹی کے حاجی محمد حنیف ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے جہانزیب بلوچ ،مسلم لیگ (ق) کے طارق حسن اور دیگر نے شرکت کی ۔ 

کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم روز بروز ابتری کی طرف جارہےہیں اور ملک کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے آمدن کو صوبوں میں تقسیم کیا گیا جن کا 57.5 فیصد حصہ ہے ۔

اب شکایت کی جارہی ہے کہ وفاق کا سارا امدن صوبے لے جاتےلیکن یہ شکایت زرداری کو کیوں نہیں تھی، نوازشریف کو کیوں نہیں تھی؟ 18ویں ترمیم کے ذریعے 15 محکمے صوبوں کو دیئے، وفاق نے وہی محکمے بھی برقرار رکھے جس پر اخراجات تو آئیں گے۔جنرل ضیاءالحق کے دور میں برائے نام نظام پارلیمانی تھا لیکن وہ صدارتی تھا۔

2010 میں پارلیمنٹ کی کمیٹی نے آئین کا از سر نو جائزہ لینا شروع کیا۔بہت سارے اچھی تبدیلیاں آئین میں کی گئی جو متفقہ ترمیم کے ذریعے کی گئیں ۔ہمارے ملک کے اسٹیٹ بینک نے دسمبر میں کہہ دیا تھا کہ ہم مقررہ ہدف حاصل نہیں سکیں گے۔ 

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ایک قومی موقف اختیار کا ہے۔ بچہ بچہ کہتا ہے کہ یہ الیکشن 2018 فراڈ تھا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ حجم سے کم پیش کیا گیا آج ریاست اور ریاستی ادارے ایک پیچ پر نہیں ہیں پانچ سال پورے ہونے کی بد دعا نا دیں سمجھ نہیں آرہا ملک کو مزید کتنا تباہ کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کووڈ 19 نہیں بلکہ کووڈ 18 میں ابھی تک ہیں ۔مائنس ون کے سوال پر کہا کہ ایک انڈہ نکالنے کی نہیں پورے ٹوکرے کو نکالنے کی ضرورت ہے ۔

اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ تمام معاملات باہمی گفتگو سے حل ہوتے ہیں اور مرکزی سطح پر بھی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔جب تک ایک دوسرے کا مکمل ساتھ نہیں دیں گے ۔مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔اپوزیشن کے درمیاں شکوے شکایت ہوتے ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

تازہ ترین