• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر ٹرمپ کو ٹیکس اور ذاتی ریکارڈ پر استثنیٰ ہے، نہ قانون سے بالاتر، امریکی سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

امریکی سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ


نیویارک (عظیم ایم میاں) امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کے مکمل استثنیٰ کا مؤقف مسترد کردیا اور تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیکس اور ذاتی ریکارڈ پر استثنیٰ حاصل نہیں اور وہ قانون سے بالاتر بھی نہیں ہیں ۔ 

امریکی سپریم کورٹ نے ٹیکس گواشورے اعلان کرنے سے متعلق معاملہ ماتحت عدلیہ کے حوالے کردیا ہے تاہم بعض سیاسی تجزیہ نگاروںکا کہنا ہےکہ عدالت نے انہیں موقع فراہم کیا کہ چار ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات تک صدر ٹرمپ کے گوشواروں تک رسائی کا معاملہ ٹل گیا کیونکہ ماتحت عدالت کو بھی فیصلہ کرنے میں وقت لگے گا۔ 

ادھر ٹرمپ نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب سیاسی کارروائی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے تمام ججوں نے متفقہ طور پر تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اپنے ٹیکس اور دیگر ذاتی ریکارڈ کے بارے میں مکمل استثنیٰ حاصل نہیں ہے بلکہ وہ صدر کے طور پر بھی قانون سے کلی طور پر بالاتر نہیں ہیں۔ 

یہ فیصلہ کرنے والوں میں وہ دو جج بھی شامل ہیں جنہیں خود صدر ٹرمپ نے لبرل حلقوں کی سخت مخالفت کے باوجود سپریم کورٹ کے جج کے طور پر نامزد کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس بات کی بھی حمایت کی ہے کہ امریکی کانگریس کی بعض کمیٹیاں بھی مختلف طریقوں سے امریکی صدر کے ٹیکس گوشوارے اور دیگر حقائق کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتی ہیں۔ 

یہ تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کے ٹیکس گوشوارے اعلان کرنے سے متعلقہ مقدمہ ماتحت عدالت کو واپس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ٹیکس ریٹرن کو حاصل کرنے اور عوام کے سامنے لانے کے بارے میں فیصلہ کرے۔ 

واضح رہے کہ امریکی کانگریس، میڈیا اور سیاسی مخالفین کے مطالبہ کے باوجود صدر ٹرمپ نے اپنے ٹیکس ریٹرن کو رسائی دینے اور عوام کے سامنے لانے سے مسلسل انکار کررہے ہیں۔ 

مین ہٹن نیویارک کے ڈسٹرکٹ اٹارنی صدر ٹرمپ کی بزنس، اثاثوں اور ٹیکس گوشواروں کے بارے میں تحقیقات ایک عرصہ سے کررہے ہیں اور یہ مطالبہ اور مقدمہ بھی اسی وفاقی ڈسٹرکٹ اٹارنی نے ہی کیا تھا۔ 

سپریم کورٹ کے اس فیصلہ نے ایک طرف تو صدر کو قانون سے مکمل بالاتر نہ ہونے کے حق میں فیصلہ دیکر جہاں صدر کو قانون کا پابند قرار دیا ہے وہاں ان کے ٹیکس گوشواروں کو حاصل کرکے عوامی کرنے کا معاملہ ماتحت عدالت کے پاس واپس فیصلہ کرنے کیلئے بھیج دیاہے۔ 

لہٰذا ایک طرف تو صدر ٹرمپ کے مکمل استثنیٰ کا موقف مسترد کردیا گیا لیکن ساتھ ہی معاملہ کو ماتحت عدالت بھیج کر صدر ٹرمپ کو یہ موقع بھی فراہم کردیا کہ چار ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات تک صدر ٹرمپ کے گوشواروں تک رسائی کا معاملہ ٹل گیا کیونکہ ماتحت عدالت کو بھی فیصلہ کرنے میں وقت لگے گا۔ 

مزید یہ کہ ابھی صدر ٹرمپ کے لئے بھی متعدد قانونی آپشنز موجود ہیں جن کے باعث صدارتی انتخابات اور اس کے بعد بھی صدر ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں تک دوسروں کو رسائی حاصل نہیں ہوسکے گی۔ 

ادھر ریپبلکن صدر ٹرمپ کے انتخابی حریف ڈیموکریٹک امیدوار جوزف بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ 21؍ سال سے بطور سینیٹر اور نائب صدر اپنے تمام ٹیکس گوشوارے پبلک کرتے چلے آرہے ہیں اور یہی ذمہ داری صدر بننے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کی بھی ہے کہ وہ عوام کو اپنے اثاثوں اور گوشواروں سے مطلع کریں۔

تازہ ترین