• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کے باعث ہولی وڈ فلم ٹی وی پروڈکشنز کی انشورنس بند

لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک)کورونا وائرس کے وبائی مرض کی طویل عرصے سے موجودگی کے سبب انشورنس کمپنیوں نے ہولی وڈ فلموں اور ٹیلی وی پروڈکشنز کی انشورنس بند کر دی ہے جس سے 2021 میں آنے والی فلموں کی ریلیز خطرے میں پڑ گئی ہے۔اگر یہ بندش جاری رہی تو ہولی وڈ فلموں کے شائقین کو نا تو سال 2021میں نئی فلمیں دیکھنے کو ملیں گی اور نہ ہی وہ ٹی وی پر کوئی سیریل یا شارٹ فلم دیکھ سکیں گے۔انشورنس کمپنیز کا کہنا ہے کہ وہ فلموں اور ڈراموں کی انشورنس اس لیے نہیں کر رہیں کیوں کہ کورونا وائرس کے خاتمے کا کوئی وقت متعین نہیں ہے۔ہولی وڈ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے رواں برس مارچ میں تمام فلموں کی شوٹنگز روک دی گئی تھیں جب کہ دنیا بھر میں موجود سنیما ہالز کو لاک ڈاؤن کے سبب بند کرنا پڑا تھا۔تین ماہ بعد اب جب کہ فلموں کی شوٹنگز دوبارہ شروع ہونے جارہی ہے، انشورنس کمپینز نے فلموں اور ٹی وی پروڈکشنز کی انشورنس روک دی ہے۔انشورنس کمپنیاں فلموں اور ٹی وی ڈراموں کی پروڈکشنز کے لیے خطیر سرمائے کا سبب ہیں۔ وہ فلم سازوں کی مالی امداد کرتی ہیں۔پروڈیوسرز اس رقم سے فلمیں تیار کرتے ہیں لیکن بندش کی صورت میں فلم سازوں اور فلم سازی کی صنعت سے جڑے دوسرے اداروں کو سنگین مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انشورنس کے قانونی معاملات کے ماہر وکیل کرک پاسیچ نے بتایا ہے کہ کچھ انشورنس کمپنیاں کووڈ 19 یا دوسری متعدی بیماریوں کو انشورنس پالیسیز میں شامل کرنے سے ہی انکاری ہیں۔بہت سارے فلم ساز انشورنس کوریج کے بغیر بانڈز کی تکمیل یا اس کی گارنٹی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس کا ایک بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بینکس فلموں یا ٹی وی پروڈکشنز کو قرض دینے پر راضی نہیں ہوتے۔انشورنس سے منسلک بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کے دوران انشورنس کی صنعت کو 80فی صد تک نقصان کا سامنا ہے۔انڈیپنڈنٹ فلم اینڈ ٹیلی ویژن الائنس کے چیف ایگزیکٹیو پری وٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ بڑے اسٹوڈیوز نئی فلموں کو از خود سرمایہ فراہم کر سکتے ہیں لیکن جو فلم ساز آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں وہ بھی اب متبادل کی تلاش میں ہیں۔

تازہ ترین