• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جلاوطنی کیلئے 72 گھنٹوں کی نوٹس پالیسی انصاف میں رکاوٹ ہے، برطانوی وکلاء

راچڈیل (نمائندہ جنگ)برطانوی وکلاء نے متنبہ کیا ہے کہ برطانیہ سے جلا وطن کرنے سے قبل 72گھنٹوں کا نوٹس دینے کی پالیسی انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ آر این ڈبلیو پالیسی کے تحت جلا وطن کیے گئے متعدد افراد کیخلاف کارروائی روکنا پڑی، ملک بدری کیلئے 72گھنٹوں سے 7یوم تک کا نوٹس دیا جاتا ہے جس کے بعد انہیں کسی بھی وقت ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جمیکا کے شہریوں کو برطانیہ میں غیر قانونی حراست میں رکھنے اور اسی پالیسی کے تحت ملک بدر کرنے کے عمل کو غیر انسانی اور غیر منصفانہ عمل قراردیا گیا، برطانیہ میں تیس سال سے قانونی طورپر رہائش پذیر ایک شہری جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا کو، 2017میں حراست میں لیا گیا اور اسے ملک بدر کرنے کی دھمکی دی گئی، اس نے ہوم آفس سے نیا ڈاک ٹکٹ طلب کیا تھا تاکہ کھوئے ہوئے پاسپورٹ کی جگہ لینے پر اس کی غیر معینہ مدت کی چھٹی سے متعلق ریکارڈ کلیئر ہو سکے مگر ان کا محکمانہ ریکارڈ کھو گیا اور اسے امیگریشن کی حیثیت سے محروم ہونا پڑا، غیر قانونی حراست میں رہنے والے مذکورہ شخص کے مطابق جس دن اسے حراستی مراکز لے جایا گیا وہ انتہائی افسوسناک اور مایوس کن تھا، اس کے دروازہ صبح سویرے کھٹکھٹایا گیا ایسا لگا جیسے ہتھوڑا مارا جا رہا ہو کھڑکی سے باہر دیکھا تو پولیس وین کھڑی تھی بڑی تعدادمیں امیگریشن عملہ بھی موجود تھا جو مجھے حراستی مراکز لے گئے میرا فون لیا اور ایک عام ہینڈ سیٹ دیا جس سے سگنل نہیں آتے تھے میں کسی سے رابطہ نہ کر سکا خوش قسمتی سے وکیل کے ذریعے حکم امتناعی مل گیا اور مجھے امیگریشن ثابت کرنے کیلئے وقت مل گیا جس کے بعد ہوم آفس نے اس کی غیر قانونی حراست کو قبول کیا اور کہا کہ اسے ملک بدر کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے تھی، زیادہ تر معاملات میں ملک بدری کا سامنا کرنے والے دوبارہ برطانیہ نہیں آ سکتے،یہ ایک غیر منصفانہ پالیسی ہے جس سے لوگوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تازہ ترین