• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اموات اور کیسز میں ٹھہراؤ، کورونا سے 156700 مریض صحت یاب، 86795 ایکٹیو کیسز، 2118 کی حالت تشویشناک، عالمی سطح پر اموات میں پاکستان کا 8 واں نمبر

کورونا سے اموات اور کیسز میں ٹھہراؤ


کراچی، لاہور (اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جنگ، جنگ نیوز) پاکستان میں کورونا وائرس سے اموات اور کیسز میں ٹھہرائو آگیا، اسمارٹ لاک ڈائون کی وجہ سے کئی شہروں میں مثبت نتائج آنا شروع ہوچکے ہیں، لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے حالات میں بہتری آئی ہے اور اسپتالوں پر دبائو بھی کم ہونے لگا ہے۔

کورونا سے اب تک 156700 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں اس وقت ملک میں کورونا کے 86795 ایکٹیو کیسز ہیں جس میں سے 2118مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، آج مہلک وائرس مزید 87؍ زندگیاں نگل گیا۔ 

سندھ میں 48؍، پنجاب میں 21؍، خیبرپختونخوا میں 12؍، اسلام آباد 5؍، کشمیر آزاد کشمیر میں ایک مریض دم توڑ گیا، اتوار کو عالمی سطح پر اموات میں پاکستان کا 8؍واں نمبر رہا، وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد اور ملک بھر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں کورونا کے تشویشناک حالت والے مریضوں میں 28فیصد کمی آئی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا ہے کہ کورونا صورتحال کنٹرول میں نہیں، پنجاب میں ٹیسٹ سندھ سے کم ہو رہا ہے، وائرس کنٹرول کیا جا سکتا ہے کم نہیں، جلد فتح کا اعلان معاملہ خراب کر دیگا۔ 

تفصیلات کے مطابق اتوار کو ملک بھر سے کورونا کے مزید 2870کیسز اور 87 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں سے سندھ میں 48 ہلاکتیں اور 1713 کیسز، پنجاب میں 21 ہلاکتیں اور 565 کیسز جب کہ خیبرپختونخوا سے 12 ہلاکتیں اور 408 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ 

اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 96 کیسز اور پانچ ہلاکتیں ، آزاد کشمیر میں 32 کیسز اور ایک ہلاکت جبکہ گلگت بلتستان اور بلوچستان سے 28، 28 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ اتوار کو سندھ میں کورونا سے مزید 48 افراد انتقال کرگئے جسکے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1795 ہوگئی۔ 

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1713 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جسکے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 105533 تک جاپہنچی ہے۔صوبے میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 61958 ہوگئی ہے جو کہ مجموعی کیسز کا 50 فیصد سے زائد ہے۔پنجاب میں کورونا کے565 کیسز اور 21 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔

پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی کُل تعداد 86556 اور ہلاکتیں2006 ہوچکی ہیں۔ اتوار کو خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے باعث مزید 12 افراد انتقال کرگئے جسکے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 1099 ہوگئی۔ صوبے میں 21158 افراد کورونا وائرس سے صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔

اتوار کو بلوچستان سے کورونا کے مزید 28 کیسز سامنے آئے جسکے بعد صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 11185 ہوگئی ہے۔صوبے میں کورونا سے اب تک 126 افراد انتقال کرچکے ہیں۔ بلوچستان میں اب تک کورونا سے 7598 مریض صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

اسلام آباد میں مزید 96 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، آج 5 مزید ہلاکتوں کے بعد اموات کی تعداد 152 ہوگئی ہے۔گلگت بلتستان میں بھی 26 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ وہاں اموات کی تعداد 36 ہے۔آزاد کشمیر میں 32 نئے کیسز اور ایک مریض کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ 

آزاد کشمیر اب تک مجموعی طور پر 1564 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ وہاں اموات کی تعداد 43 ہے۔ ادھر لاہورشہر میں کوروناوائرس کے تشویشناک مریضوں کا زور ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔گزشتہ 10دنوں میں تشویشناک مریضوں کی تعداد 50 فیصد تک کم ہوگئی ہے۔

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق شہر کے 7 بڑے سرکاری اسپتالوں کے آئی سی یو اور ایچ ڈی یوز مریضوں سے مکمل خالی ہیں شہر کے 16 سرکاری اسپتالوں میں کورونا کیلئے مختص 178 آئی سی یو بیڈز و وینٹی لیٹرز میں سے 110 خالی ہیں سرکاری اسپتالوں کے آئی سی یوز کے وینٹی لیٹرز کا مجموعی آکوپینسی ریٹ 38 فیصد تک رہ گیا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق شہر کے 16 سرکاری اسپتالوں میں کورونا کیلئے مختص 499 ہائی ڈیپنڈینسی بیڈز میں سے 400 خالی پڑے ہیں جبکہ صرف 99پر مریض موجود ہیں سرکاری اسپتالوں کے ہائی ڈ یپنڈینسی بیڈز کا مجموعی آکوپینسی ریٹ 19.8 فیصد ہے۔

میو اسپتال کے 50 وینٹی لیٹر ز میں 39 خالی جبکہ 11 پر مریض ،میو اسپتال کے 227 ہائی ڈیپنڈینسی بیڈز میں سے 195 خالی جبکہ 32 پر مریض موجود ہیں،پی کے ایل آئی میں 20 وینٹی لیٹرز میں 10 خالی اور 10 پر مریض زیر علاج ہیں،پی کےایل آئی میں ایچ ڈی یو کے 16 بیڈز میں 11 خالی اور 5 پر مریض ہیں۔

جناح اسپتال کے 15 وینٹی لیٹرز میں سے 6 خالی اور 9 پر مریض زیر علاج ہیں،رپورٹ کے مطابق سروسز اسپتال کے 32 وینٹی لیٹرز میں سے 14 خالی اور 18 پر مریض زیر علاج ہیں،لاہور جنرل اسپتال کے 20 وینٹی لیٹرز میں سے 10 خالی اور 10 پر مریض زیر علاج ہیں۔ 

اس حوالے سے وی سی یو ایچ ایس پروفیسر جاوید اکرام نے کہا ہے کہ کروناوائرس کے تشویشناک مریضوں میں کمی خوش آئند بات ہے، احتیاطی تدابیر کو اختیار نہ کیا گیا تو وائرس کی دوسری لہر بھی آ سکتی ہے،مویشی منڈیوں اور عید کے حوالے سخت اقدامات کرنے ہونگے۔ 

کورونا کے مریضوں میں کمی اور ایکسپو سنٹر فیلڈ اسپتال سے تمام مریضوں کے ڈسچارج ہونے کےبعد ایکسپو فیلڈ اسپتال خالی ہوگیا، دوسری طرف میو اسپتال میں کورونا سے ہلاکتوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔ 

میو اسپتال میں گزشتہ 3 روز میں کورونا سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی -سی ای او میو اسپتال لاہور ڈاکٹر اسد اسلم نے کہا ہے کہ میو اسپتال میں کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 326 ہے میو ہسپتال میں کورونا کے 41 مریض زیر علاج ہیں۔ میواسپتال میں کورونا سے سب زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ 

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کورونا کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے پر وہ تمام صوبوں اور وزیراعظم عمران خان کے شکرگزار ہیں۔ کورونا سے متعلق کہا تھا کہ وبا پھیلے گی لیکن ہم پھیلنے سے روک سکتے ہیں اور ہم نے کوششوں سے اس وبا کو کسی حد تک کنٹرول کیا۔ 

اتوار کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جو ہم چاہ رہے تھے اس طرح کی کامیابی کچھ حد تک ملی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم وقت سے پہلے اپنی فتح کا اعلان کررہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ دیگر صوبوں کے مقابلے میں ڈبل ہے۔ جب تک کورونا کی ویکسین نہیں آتی مکمل قابو پانا مشکل ہے۔ سندھ میں ابھی جو ٹیسٹنگ ہو رہی ہے اس سے ابھی مطمئن نہیں ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس 11268 بیڈز موجود ہیں۔ ہم نے اپنی پوری تیاری کی ہے مگر اب تک ہم مطمئن نہیں ہیں۔ لوگ ٹیسٹ کرائیں ہم پر پریشر آئے گا تو ہم اپنی صلاحیت بڑھائینگے۔ 

وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے خود ٹڈیوں سے متاثر جگہوں کا دورہ کیا تھا، وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان بنایا، ٹڈیاں وفاق کا مسئلہ ہے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے، کورونا کے مصدقہ کیسز میں نمایاں کمی آگئی ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی طرف سے متعارف کرائے گئے ایس او پیز پر عملدرآمد اور ملک بھر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں کورونا کے تشویشناک حالت والے مریضوں میں 28فیصد کمی آئی ہے۔ کورونا کیخلاف یہ کامیابی اسمارٹ لاک ڈاؤن، ایس او پیز پر عملدرآمد اورعوام کے رویوں میں تبدیلی کی مرہون منت ہے۔

انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان پہلے شخص ہیں جنہوں نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حمایت کی، اس فیصلے پر ہم پر تنقید بھی کی گئی تاہم اب پوری دنیا اس حکمت عملی کی طرف آ رہی ہے۔دنیا بھر میں اس بات کااحساس کیا گیا کہ پورے پورے ملک کو بند کرنا ممکن نہیں ہے اور صرف ایک حل ہے ہے کو ان علاقوں کی نشاندہی کی جائے جہاں بہت زیادہ کورونا کیسز سامنے آرہے ہیں۔

دریں اثنا ء ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو اسلام آباد میں98کیسسز، 10 جولائی کو 98 کیسسز 9 جولائی کو81کیسسز، 8 جولائی کو93کیسسز، 7 جولائی کو63کیسسز 6 جولائی کو85کورونا کیسسز، 5 جولائی کو 117کورونا کیسسز 4 جولائی کو97کیسسز 3 جولائی کو113کیسسز اور 2 جولائی کو170کورونا کے کیسسز سامنے آئے ہیں، یکم جولائی کو137اور30جون کو132کورونا کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں جوکہ ضلعی انتظامیہ کی بہتر حکمت عملی اور سمارٹ لاک ڈائون کا نتیجہ ہے۔ اسلام آبادمیں کورونا کیسز مسلسل کمی کی جانب گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروایا جا رہا ہے۔

تازہ ترین