• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بہت گھٹن ہے کوئی صورت بیاں نکلے
اگر صدا نہ اٹھے کم سے کم فغاں نکلے
فقیر شہر کے تن پر لباس باقی ہے
امیر شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے
ساحر لدھیانوی کی بیان کردہ سیاسی گھٹن کو ختم کرنے کے لئے ہمارے ملک میں ہونے والے انتخابات میں معاشرے کے ہر طبقے سے لوگ جوش و خروش کے ساتھ حصہ لینے کی تیاریاں کر رہے ہیں، آج کل عدالتوں کے احاطے میں تو میلے کا سماں ہوتا ہے امیدوار اور ان کے ان گنت حامی کاروں، سوزوکیوں اور ٹرکوں میں بیٹھ کر عدالت میں آتے ہیں اور کامیابی کی صورت میں اپنے امیدوار کے حق میں نعرے لگا کر فضا کو خوشگوار بنا دیتے ہیں اور ہر آنے جانے والا ان کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ عدالتیں بہت تیزی سے کام کر رہی ہیں اگرچہ کام کا دباؤ بہت ہے مگر ہمت ہے جج صاحبان اور ان کے عملے کی کہ وقت کے مطابق تمام امور خوش اسلوبی سے انجام دے دیئے۔ اب ماتحت عدالتوں میں ریٹرننگ افسران کا کام فی الحال کاغذات نامزدگی کی وصولی اور منظوری و نامنظوری کی حد تک ختم ہو گیا ہے اور یہ سارا دباؤ ہائیکورٹ میں الیکشن ٹریبونلز پر پڑ گیا ہے جوکہ انتہائی مستعدی سے اپیلوں کی سماعت کر کے مختصر فیصلے لکھ کر کام کو نمٹا رہے ہیں کیونکہ 18 تاریخ تک شاید کام کو مکمل کرنا ہے اور حتمی فہرستیں تیار ہوجائیں گی اور بیلٹ پیپرز اور پارٹیوں کی وابستگی کے مطابق نشان الاٹ ہو کر پرنٹنگ کا کام شروع ہو جائے گا۔ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ ہم الیکشن کی تاریخ کی طرف بڑھ رہے ہیں اور فی الحال توالیکشن ہوتا ہوا ہی نظر آرہا ہے اگرچہ اب بھی لوگ یہ ملین ڈالر سوال پوچھتے ہیں کہ ”آپ کے خیال میں الیکشن ہو جائے گا“ میں ان کو کہتا ہوں کہ الیکشن اگر نہ ہونا ہوتا تو اداکارہ میرا کی والدہ اس میں حصہ نہ لیتیں کیونکہ ان کی بیٹی کا وقت کافی قیمتی ہے اور وہ اسے فضول میں ضائع نہیں کرواتیں چونکہ اداکارہ میرا کی والدہ الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ الیکشن ہو جائے گا کیونکہ میرا کے پاس ستارہ امتیازہے جو انہیں پیپلزپارٹی کی حکومت نے ان کے حسن کارکردگی پر دیا ہے تو ستاروں والے لوگوں کو مستقبل کا حال پتہ ہوتا ہے اس لئے میرا خیال ہے کہ الیکشن ہو جائیں گے۔ عدالت کے احاطے میں آج کل کافی تعداد میں خواجہ سرا بھی آتے ہیں اور وہ اپنے امیدوار بندیا کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے سلسلے میں آتے ہیں اور ماحول کو کافی خوشگوار کر دیتے ہیں۔ ان کو دیکھنے والوں کا بھی تانتا بندھا رہتا ہے۔ میرے ایک دوست نے مشورہ دیا ہے کہ اگر موروثی سیاست کا خاتمہ کرنا ہے تو خواجہ سراؤں کو ووٹ دیں کیونکہ ان کی آگے نسل نہیں ہوتی اور سلسلہ انہی پر ختم ہو جائے گا۔ میں نے اپنے دوست سے وعدہ کیا تھا کہ میں اس کا یہ مشورہ اپنے کالم کے ذریعے عوام تک پہنچا دوں گا اور پھر اس پر جو تبصرے آئیں گے ان سے بھی اسے آگاہ کروں گا۔ میں نے اپنا کام کردیا ہے تبصرہ کرنا قارئین کا کام ہے اپنی رائے سے آگاہ کریں تاکہ سلسلے کو آگے بڑھایا جا سکے۔ لکھتے لکھتے میرے ذہن میں فیض صاحب کا شعر آگیا ہے آپ کے لئے نقل کر دیتا ہوں۔ شعر تو بہت عمدہ ہے لیکن دیکھیں میں کہاں فٹ کر رہا ہوں #
میدانِ وفا دربار نہیں، یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
عاشق تو کسی کا نام نہیں کچھ عشق کسی کی ذات نہیں
میرا کی والدہ اور خواجہ سراؤں کے ذکر کے بعد اگر مسرت شاہین کی انتخابی سرگرمیوں کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ اس کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔ میرا تو کام ہی انصاف دلانا اور انصاف کے لئے لڑنا ہے۔ خود ہائیکورٹ کا جج بھی رہا ہوں۔ اس لئے زیادتی نہیں کر سکتا۔ اگرچہ مجھے صرف اتنا ہی پتہ ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمن کے مد مقابل امیدوار ہیں اور اس کے علاوہ کچھ پتہ نہیں مگر تجسس یہ ہے کہ ہر مرتبہ مولانا کے مقابلے میں یہ خود کھڑی ہوتی ہیں یا مولانا اس کو کھڑا کرتے ہیں۔ یہ ملین ڈالر کا سوال ہے اور اگر مولانا مناسب سمجھیں تو ہمارے قارئین کی دلچسپی کے لئے اس کا کوئی ہلکا پھلکا جواب دے دیں تاکہ تجسس ختم ہو جائے۔ میرا کی والدہ سے یاد آیا کہ میرا نے اپنی والدہ کے انتخابی حلقے میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جو کام پاکستانی سیاستداں گزشتہ 65 برس میں نہیں کر سکے وہ کام ان کی والدہ اگر کامیاب ہو گئیں تو ایک سال میں کر دیں گی۔ اب انہیں کوئی کیا بتائے کہ پاکستانی سیاستدان پاکستان کے ساتھ پچھلے 65 سال سے وہی کام کر رہے ہیں یہ تو پاکستان کی ہمت ہے کہ ابھی تک آدھا بچا ہوا ہے آدھا تو چلا گیا۔ سنجیدہ بات یہ ہے کہ انتخابی عمل تقریباً اپنے آخری مرحلوں میں ہے اور خدا کا شکر ہے کہ تمام امیدوار اور سیاسی پارٹیاں امن اور سکون کے ساتھ خوشگوار ماحول میں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ میری دعا ہے کہ خوشگوار اور پُرامن ماحول قائم رہے اور الیکشن بخیر و خوبی ہو جائیں۔ آخر میں حسرت موہانی کا ایک شعر قارئین کی نذر کرتا ہوں #
برسات کے آتے ہی، توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے، بدلی میری نیت بھی
تازہ ترین