• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوروناکے صحت یاب مریض دوبارہ وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں

کراچی(رفیق مانگٹ)کورونا وائرس سے متاثر افراد صحت یابی کے بعد دوبارہ اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔جنوبی کوریا، جاپان، امریکا میں ایسے کیسز سامنے آئےکہ کورونا سے متاثر افراد صحت یاب ہونے کے بعددوبارہ اس کا شکا ر ہوئے، انسانی جسم کے مدافعتی نظام کا ایک حصہ ”ان نیٹ امیون“ کورونا وائرس کو شناخت ہی نہیں کرپا رہا،اس لئے جسم میں اس کے خلاف مدافعت پیدا نہیں ہورہی جب کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ جسم میں اینٹی باڈیز ہیں تو محفوظ ہیں، دوسرا مدافعتی حصے میں اینٹی باڈیز جو پروٹین ہیں وئرس کو روکتے ہیں، کورونا کو نشانہ بنانے والے اینٹی باڈیز کی تیاری میں کم از کم دس دن لگتے ہیں،یہی اینٹی باڈیز وائرس کا شکار افراد میں مضبوط مدافعتی نظام بنا سکتے ہیں، عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کی حکومتوں کوکورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کو ایسے سرٹیفکیٹس جاری کرنے سے منع کیاجن میں کہا گیا ہو کہ صحت یاب ہونے والے شخص کے جسم میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔بی بی سی،بلوم برگ، فوربز، گارجین،فارچون سمیت دنیا کے متعدد اخبارات اور جرائد نے اس حوالے سے رپورٹیں شائع کیں ہیں ،ان کے مطابق کووڈ19کے متعلق ابھی تک کچھ علم نہیں کہ وائرس سے متاثرہ شخص میں مدافعتی نظام کتنا موثر ہے، کتنی مقدار میں اینٹی باڈیز درکار ہیں،کوئی سائنسی تحقیق بھی حتمی نتیجہ نہیں نکال سکی،ایک بار کورونا سے متاثرصحت یابی کے بعد سمجھتا ہے کہ اس کے جسم کا مدافعتی نظام اس قابل ہوگیا ہے کہ دوبارہ وہ اس کا شکار نہیں ہوسکتا اور اور غیر محتاط رویہ اختیار کرتا ہے، کچھ وائرس کے خلاف ویکسین زیادہ موثر نہیں اس لئے اس کا بار بار استعمال کرنا پڑتا ہے،مدافعتی نظام خسرہ یا ہیپاٹائیٹس اے جیسے کچھ انفیکشنز کو یاد رکھتا ہے ،اس کی ایک مرتبہ ویکسین لینے سے تا حیات بیماری نہیں ہوتی لیکن بہت سے انفیکشن کومدافعتی نظام یاد نہیں رکھ پاتا جیسے کہ بچوں میں سرد موسم میں بار بار سانس کی بیماری یا پھر فلو یا نزلہ زکام جس کا وائرس شکل بدلتا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال اس کی ویکسین لینی پڑتی ہے۔ کووڈ 19 کو ابھی اتنا وقت نہیں ہوا کہ معلوم ہو سکے کہ اس کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک قائم رہ سکتی ہے تاہم انسان کو متاثر کرنے والے دیگر 6کورونا وائرسز سے اس بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے،ان میں سے چار کی وجہ سے عام نزلہ زکام کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور ان کے خلاف مدافعت کا دورانیہ مختصر ہے اور تحقیق کے مطابق کچھ مریضوں کو تو سال میں دو بار اس وائرس نے متاثر کیالیکن عام نزلہ اتنا شدید نہیں ہوتا اس کے برعکس دو کوورنا وائرس زیادہ پریشان کن ہیں، یہ وہ وائرس سارس اور میرس کی وجہ بنتے ہیں، ان میں اینٹی باڈیز کی شناخت کئی برس بعد ہوئی ہے،جسم میں مدافعت کا دورانیہ کتنا ہے یہ اہم ہے، اب تک کسی بھی شخص میں مدافعت کے تجربے کے لیے جان بوجھ کر کورونا وائرس داخل نہیں کیا گیا ہے تاہم کچھ بندروں پر یہ تجربہ ضرور کیا جا چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق خلیاتی مدافعت صحت یابی کے لیے انتہائی اہم ہے، انسان کا مدافعتی نظام وائرس کی ہلاکت خیزی پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے، اگر لوگوں میں کسی حد تک بھی اس سے بچائو کی صلاحیت پیدا ہو جائے تو یہ اس بیماری کو کم خطرناک بنا دے گی۔

تازہ ترین