• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عرض تمنا … خالد محمودجونوی
اس دن اگرچہ ہر چہرے پر ماسک تھا لیکن ان کے رخساروں پر پھیلی ہوئی اور اظہار تشکر کے جذبات و احساسات آسانی سے دیکھے اور محسوس کئے جاسکتے تھے۔کم و بیش 16ہفتوں کے بعد اجتماعی طور پر نماز جمعہ کے موقع پر سجدہ ریزی کی توفیق ملی۔ لوگوں کی روحانی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی کیا ہوا جو اس دوران ہم آپس میں مصافحے اور معانقے نہ کرسکے لیکن محبت و عقیدت ایسے سلسلوں کی محتاج نہیں ہوتی۔ کورونا نے زندگی کے سارے معاملات یکسر بدل کر رکھ دیئے جدید ٹیکنالوجی کے ذرائع کے باوجود انسانی کاوشیں اس موذی وبا میں قابو پانے میں اب تک ناکام رہیں یہ بہت سارے لوگوں پر سخت آزمائش ثابت ہوا جب ایک ہی خاندان کے کئی افراد اس کی لپیٹ میں آگئے۔ اللہ ان کی مغفرت کرے اور باقی بنی نوح انسان کو اس سے محفوظ رکھے کیونکہ اس کے باعث کمیونٹی کے کئی نفسیاتی مسائل میں بھی اضافہ ہوا۔ سیانے کہتے ہیں کہ اگر آج بھی اس پر قابو پالیا جائے تو اس کے باوجود لوگوں کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونے میں بہت وقت لگے گا۔ شکر ہے کہ ہم ایک فلاحی ریاست میں جی رہے ہیں اقتصادی طور پر سنبھلنے میں حکومت نے تجارت پیشہ لوگوں کی بڑی فیاضانہ مدد کی، اس سے لوگ مستفید بھی ہوئے لیکن عام دیہاڑی دار طبقہ سخت متاثر ہوا ہے۔کہتے ہیں کہ قدرت کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی خیر یا بہتری ہوتی ہے، کرونا کے باعث اگرچہ کئی لوگ کئی صدمات سے دوچار ہوئے اللہ تعالیٰ ان کے دکھوں دردوں کا مدوا کرے، لیکن تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو کئی مثبت چیزیں بھی دیکھنے کو ملیں۔ اس سے قبل ہم زندگی کا پہیہ گھمانے کی کشمکش میں ہلکان ہورہے تھے لیکن اس کے بعد ہماری زندگیوں میں ایک ٹھہرائو آیا، کارخانہ قدرت پر غور و فکر کے کے کئی دریچے کھلے، کم و بیش چار ماہ کی اس قربت نے گھر کے افراد کو ایک دوسرے کے قریب کردیا بڑے عرصے کے بعد مشترکہ خاندانی اقدار دیکھنے کو ملیں۔ بہت سے لوگ اس پر اگرچہ افسردہ تھے کہ مساجد میں باجماعت نماز اور تراویح کے سلسلے نہ ہوسکے لیکن گھروں میں مل جل کر عبادت کرنے کے متاثر کن عمل ادا ہوئے۔ یہ الگ بات ہے کہ اگرچہ کئی ستم ظریف یہ بھی کہتے ہیں کہ جب سے ولایت آئے ہیں جی بھر کر سونے کا موقع پہلی بار ملا ہے۔ بس یہ آپ کی ترجیحات پر منحصر ہے کہ آپ کس کو فوقیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مصروف ترین زندگی میں فارغ البانی بھی قدرت کی ایک بڑی نعمت ہے اگر ہمیں ریا کاری کا ڈر نہ ہو تو یہ باتیں شیئر کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ ہماری زندگی میں شاید یہ پہلا رمضان تھا جس میں پانچ نمازیں باجماعت پڑھانے یا پڑھنے کی سعادت ملی وگر نہ عام معاملات میں تو ایسے لطف و کرم کم ہی حصے میں آتے ہیں۔ اپنے مطالعہ کی عادت جو ایک قصہ پارینہ بن چکی تھی مگر اس دوران کئی کتابوں کو پڑھنے کا موقع ملا۔ ذاتی مشاغل اور کئی ممکنہ سلسلے جو عدم فرصتی کے باعث نامکمل چلے آرہے تھے، المحدللہ مکمل ہوئے جس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر کریں کم ہے۔ کورونا کے دوران ہماری کمیونٹی کے کئی روپ سامنے اائے ایک وہ تاجر پیشہ لوگ جنہوں نے خلق خدا کی مجبوریوں سے فائدہ ا ٹھاکر ضروریات زندگی کی ہر چیز مہنگے داموں بیچی متعلقہ اداروں کی سرزنش کے باوجود آج بھی وہ وہی قیمتیں تبدیل کرنے کا تکلف گوارہ نہیں کرتے ایسے کرداروں سے گھن آتی ہے جو شاید سمجھتے ہیں کہ ساری مخلوق شاید مر جائے گی اور روح زمین پر یہی لوگ باقی بچیں گے۔ دوسری طرف ہماری کمیو نٹی کا فخر و مان وہ نوجوان تھے جو اس مشکل وقت میں گھروں سے نکل کر دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں آسانیا ں بکھیرنے لگے جب سے لاک دائون کا سلسلہ شروع ہوا تب سے لے کر آج تک بے گھر افراد میں کھانا اور دیگر اشیاء باقاعدگی سے تقسیم کررہے ہیں ان کے عمل و کردار میں نہ ریا کاری تھی اور نہ ہی دکھاوا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے علاوہ سرکاری حلقوں نے بھی ایسی کاوشوں کو سراہا۔المختصر لاک ڈائون میں پابندیوں کے سلسلے آہستہ آہستہ کم ہورہے ہیں۔ لوگوں کا مسکراتے چہروں سے باہر آنا بہت اچھا لگا اور اللہ کرکے کہ آزمائشوں کے سارے سلسلے ختم ہوں تاکہ زندگی ایک بار پھر مسکرائے۔
تازہ ترین